سعودی عرب کا ملک سے سات لاکھ یمنی مہاجرین کو ملک بدر کر نے کا فیصلہ

یمن کی مخدوش صورتحال کے پیش نظر سعودی عرب واپسی کے عمل کو روک دے،سینئر اہلکار عالمی ادارہ مہاجرت

جمعہ 11 مئی 2018 13:55

ریاض(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ جمعہ 11 مئی 2018ء)سعودی عرب نے ملک سے سات لاکھ یمنی مہاجرین کو ملک بدرکرنے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ رواں برس سترہ ہزار یمنی مہاجرین کو ملک بدر کر چکا ہے۔ غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق اقوام متحدہ کے عالمی ادارہ برائے مہاجرین (آئی او ایم) نے خدشہ ظاہر کیا کہ سعودی عرب میں موجود سات لاکھ مہاجرین کو بھی واپس جنگ زدہ ملک یمن روانہ کیا جا سکتا ہے۔

آئی او ایم کے مطابق سعودی حکومت نے ایسے یمنی مہاجرین کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کر رکھا ہے، جن کے پاس سعودی عرب میں قیام کا قانونی اجازت نامہ نہیں ہے۔ ایسے مہاجرین کو جرمانے، قید اور ڈی پورٹیشن کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ اس کی وجہ سعودی لیبر مارکیٹ میں غیرقانونی طور پر کام کرنے والے افراد کے خلاف کریک ڈاؤن قرار دیا جا رہا ہے۔

(جاری ہے)

اس کریک ڈاؤن کے نتیجے میں بنگلہ دیشی، فلپائن اور ایتھوپیا کے باشندوں کو بھی واپس روانہ کیا جا رہا ہے تاہم آئی او ایم سے وابستہ سینئر اہلکار محمد عبدیکر کا کہنا تھا کہ یمنی مہاجرین کی واپسی ایک پریشان کن بات ہے، آپ یمن جیسے ممالک کے لوگوں کو ڈی پورٹ نہیں کر سکتے، بالخصوص ایسے حالات میں جب وہاں بمباری جاری ہو۔

حال ہی میں یمن کا دورہ کرنے والے عبدیکر نے سوال کیا کہ آیا ایسا کوئی راستہ ہے کہ سعودی عرب یمنی مہاجرین کے واپسی کے عمل کو روک دے۔ کم از کم اٴْس وقت تک، جب تک یمن ایک ایسا ملک نہیں بن جاتا جہاں جانا ممکن ہو۔انہوں نے مزید کہا کہ سعودی عرب میں تقریبا سات لاکھ یمنی مہاجر موجود ہیں، جو وہاں کام بھی کر رہے ہیں۔