ایران میں فسادات پھوٹ پڑے

ایران میں گرفتار افراد کی رہائی کے لیے مظاہرے جاری،پولیس کا شرکاء پر تشدد نوجوانوں نے سڑکوں پر آگ لگا دی،پرزور نعروں کے ذریعے گزشتہ دنوں کی ریلیوں میں گرفتار افرادکی رہائی کا مطالبہ

پیر 21 مئی 2018 14:55

تہران(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ پیر 21 مئی 2018ء)ایران کے جنوبی صوبے فارس کے شہر کازرون میں مسلسل چوتھے روز بھی عوامی احتجاج دیکھا گیا،سوشل میڈیا پر جاری وڈیو کلپس میں سکیورٹی فورسز کی نوجوانوں کے ساتھ جھڑپیں ہوتی نظر آ رہی ہیں۔ سراپا حتجاج بنے ہوئے نوجوانوں نے سڑکوں پر آگ لگا دی اور پٴْر زور نعروں کے ذریعے گزشتہ دنوں کی ریلیوں میں گرفتار ہونے والوں کی رہائی کا مطالبہ کیا۔

ایرانی میڈیا کے مطابق کارکنان نے کہاکہ کازرون شہر میں وسیع پیمانے پر لوگ افطار کے بعد احتجاجی مظاہروں کے لیے گھروں سے نکل کھڑے ہوئے۔ اس دوران سکیورٹی فورسز اور پولیس نے احتجاج کرنے والوں پر فائرنگ کی اور آنسو گیس کے گولے بھی پھینکے۔کازرون شہر کے بازار میں عام ہڑتال کی گئی جہاں تاجروں اور کاروباری حضرات نے اپنی دکانیں بند رکھیں اور سکیورٹی فورسز کے دباؤ کے باوجود انہیں دوبارہ کھولنے سے انکار کر دیا۔

(جاری ہے)

ایرانی حکام نے دو مظاہرین کی ہلاکت کا اعتراف کیا جب کہ ایرانی کارکنان نے جاں بحق ہونے والے تین افراد کی تصویر جاری کی ہے۔کازرون شہر میں انٹرنیٹ کا سلسلہ بھی منقطع کر دیا گیا جب کہ بڑی تعداد میں سکیورٹی فورسز پھیلی ہوئی نظر آ رہی ہیں۔ اس دوران پیدل چلنے والوں اور گاڑیوں کی تلاشی لی جا رہی ہے۔ ایک وڈیو کلپ میں خاتون کی آواز سنائی دے رہی ہے جس کا کہنا ہے کہ یہ فورسز داعش تنظیم کے عناصر کی طرح لوگوں کے ساتھ وحشیانہ طریقے سے پیش آ رہے ہیں۔

دوسری جانب امریکا اور عالمی برادری نے احتجاج کرنے والے مظاہرین کے خلاف ایرانی حکام کے کریک ڈاؤن کی سخت مذمت کی ہے۔ امریکی سینیٹر مارکو روبیو کا کہناتھا کہ وہ بدعنوانی اور حکومتی کریک ڈاؤن کے خلاف ایرانی عوام کے احتجاج کی سپورٹ میں امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کی آواز میں اپنی آواز ملاتے ہیں۔ ہالینڈ کے وزیر خارجہ اسٹیف بلوک کا کہنا تھا کہ احتجاج کرنے والوں کو آزاد ہونا چاہیے اور حکومت کو صورت حال سے نمٹنے میں تشدد کا راستہ نہیں اپنانا چاہیے۔اقوام متحدہ میں آبادی فنڈ کے ترجمان فرحان حق کے مطابق ایرانی حکام کو لوگوں کو پر امن طور پر جمع ہونے اور احتجاج کرنے کا حق انہیں دینا چاہیے۔