Warzish - Dil Ke Barqi Nizam Ki Muhafiz Hai - Article No. 2221
ورزش․․․دل کے برقی نظام کی محافظ ہے - تحریر نمبر 2221
دل کے دورے سے بچاؤ ممکن ہے مگر کیسے
بدھ 11 اگست 2021
دنیا کی ہر مشینری کی طرح انسانی دل کو بھی توانائی کی ضرورت ہوتی ہے۔دل کے لئے یہ توانائی خون کے ذریعے سے حاصل ہونے والا گلوکوز اور تھوڑی سی چکنائی ہے۔دل کے افعال کی صورتحال کچھ یوں ہے کہ جو خون اس کے اندر صفائی اور جسم کے تمام حصوں کو پمپ کرنے کے لئے جمع ہوتا ہے،اس سے اسے اپنے لئے توانائی بھی حاصل ہوتی ہے۔
جب گلوکوز اور چکنائی دل میں پہنچتی ہے تو اسے لیکٹک ایسڈ کے ذرات میں تبدیل کیا جاتا ہے۔لیکٹک ایسڈ ایسی چیز ہے جس کی وجہ سے پھٹے ہوئے دودھ میں کھٹے پن کا ذائقہ حاصل ہوتا ہے۔دل کا کام صرف اسی چکنائی سے نہیں چل سکتا چنانچہ مزید توانائی اس وقت حاصل ہوتی ہے جب لیکٹک ایسڈ کی ذرات کا آکسیجن سے ردعمل ہوتا ہے جس سے کاربن ڈائی آکسائیڈ اور پانی بنتا ہے۔
ورزش کیا ہے؟
جسمانی صحت مشقت واحد ایسی سرگرمی ہے جس سے جسم میں آکسیجن کی کشیدگی بڑھتی ہے۔ورزش اور جسمانی کام کے وقت سانس تیزی سے چلتی ہے۔اس میں زیادہ آکسیجن کشید کرنے کا راز پنہاں ہے۔اس ضمن میں دوسری اہم بات پھیپھڑوں کو صاف رکھنا ہے۔عام حالات میں جسم کی یہ دھونکنیاں اپنی صفائی کا خود اہتمام کرتی ہیں لیکن سگریٹ نوشی اور سگریٹ کے دھوئیں کی پھیپھڑوں میں کشید، انہیں خراب اور گندا کرتی ہے۔پھر ہوتا یہ ہے کہ پھیپھڑوں سے لطیف اور صاف آکسیجن کے ساتھ دھوئیں کے کچھ عنصر بھی خون میں جلا ملتے ہیں۔غور کیا جائے تو دھوئیں کے یہ کچھ عنصر جسم کے لئے اجنبی مادے ہیں جن کی خون کو قطعی ضرورت نہیں ہوتی۔اسی لئے سگریٹ نوشی کو انتہائی مہلک اور نقصان دہ اس بنا پر کہا جاتا ہے کہ اس کی وجہ سے خون پر ایک اجنبی مادے کی یلغار ہوتی ہے جسے وہ لامحالہ دل کے ساتھ ساتھ جسم کے دیگر حصوں کو پہنچاتا ہے۔
ماہر امراض قلب ڈاکٹر کرسچن برنارڈ کہتے ہیں کہ جب دل کو اپنی ضرورت پوری توانائی کے حصول کے لئے آکسیجن کی مناسب مقدار میسر نہیں آتی تو دو نتائج نکلتے ہیں۔
1۔ کم آکسیجن ملنے سے دل کمزور ہونا شروع ہوتا ہے۔
2۔ کم آکسیجن ملنے سے چونکہ لیکٹک کے تمام ذرات کی ٹوٹ پھوٹ نہیں ہوتی۔اس طرح غیر استعمال شدہ ذرات کی ٹوٹ پھوٹ نہیں ہوتی بلکہ ان کی تعداد بڑھتی جاتی ہے۔جس سے دل کے اعصاب متاثر ہوتے رہتے ہیں یہ تکلیف بڑھ کر انجائنا کیٹورس کے درد کی شکل اختیار کر لیتی ہے۔بد پرہیزی کرنے والے لوگ قدرت کے خود کار نظام کو ناکام بنا دیتے ہیں۔ورزش نہ کرکے،ضرورت سے زیادہ چکنی غذائیں استعمال کرکے اور سگریٹ نوشی پر بضدرہ کر شریانوں میں خون کے بہاؤ کے اولین قدرتی نظام کو تباہ کرکے دل کی بیماری مول لینا کہاں کی عقلمندی ہے۔
ماہرین امراض قلب کا کہنا ہے کہ ہمیں نہ صرف خون کے بہاؤ کے متبادل انتظام کی بلکہ اولین قدرتی نظام کی سختی سے حفاظت کرنی چاہئے۔ یہ حفاظت خود کار نظام کے تحت نہیں ہوتی اور نہ ہی عمر کے کسی حصے کی کوئی قید ہے۔طرز زندگی کو بہتر اسلوب اور صحت مندانہ طریقے سے اختیار کرکے ہی ہم دل کی حفاظت کر سکتے ہیں۔بے شک ورزش ہی دل کے نظام کی محافظ ہے۔
جب گلوکوز اور چکنائی دل میں پہنچتی ہے تو اسے لیکٹک ایسڈ کے ذرات میں تبدیل کیا جاتا ہے۔لیکٹک ایسڈ ایسی چیز ہے جس کی وجہ سے پھٹے ہوئے دودھ میں کھٹے پن کا ذائقہ حاصل ہوتا ہے۔دل کا کام صرف اسی چکنائی سے نہیں چل سکتا چنانچہ مزید توانائی اس وقت حاصل ہوتی ہے جب لیکٹک ایسڈ کی ذرات کا آکسیجن سے ردعمل ہوتا ہے جس سے کاربن ڈائی آکسائیڈ اور پانی بنتا ہے۔
(جاری ہے)
آکسیجن دل کے لئے نعمت ہے
دل کو صحت مند اور توانائی سے سرشار رکھنے کا مکمل انحصار آکسیجن پر ہوتا ہے جس قدر ہم آکسیجن کشید کریں گے اور پھیپھڑوں کو جس قدر صاف اور صحت مند رکھیں گے اتنا ہی زیادہ اہتمام دل کی صحت اور توانائی کا ہو گا۔
ورزش کیا ہے؟
جسمانی صحت مشقت واحد ایسی سرگرمی ہے جس سے جسم میں آکسیجن کی کشیدگی بڑھتی ہے۔ورزش اور جسمانی کام کے وقت سانس تیزی سے چلتی ہے۔اس میں زیادہ آکسیجن کشید کرنے کا راز پنہاں ہے۔اس ضمن میں دوسری اہم بات پھیپھڑوں کو صاف رکھنا ہے۔عام حالات میں جسم کی یہ دھونکنیاں اپنی صفائی کا خود اہتمام کرتی ہیں لیکن سگریٹ نوشی اور سگریٹ کے دھوئیں کی پھیپھڑوں میں کشید، انہیں خراب اور گندا کرتی ہے۔پھر ہوتا یہ ہے کہ پھیپھڑوں سے لطیف اور صاف آکسیجن کے ساتھ دھوئیں کے کچھ عنصر بھی خون میں جلا ملتے ہیں۔غور کیا جائے تو دھوئیں کے یہ کچھ عنصر جسم کے لئے اجنبی مادے ہیں جن کی خون کو قطعی ضرورت نہیں ہوتی۔اسی لئے سگریٹ نوشی کو انتہائی مہلک اور نقصان دہ اس بنا پر کہا جاتا ہے کہ اس کی وجہ سے خون پر ایک اجنبی مادے کی یلغار ہوتی ہے جسے وہ لامحالہ دل کے ساتھ ساتھ جسم کے دیگر حصوں کو پہنچاتا ہے۔
ماہر امراض قلب ڈاکٹر کرسچن برنارڈ کہتے ہیں کہ جب دل کو اپنی ضرورت پوری توانائی کے حصول کے لئے آکسیجن کی مناسب مقدار میسر نہیں آتی تو دو نتائج نکلتے ہیں۔
1۔ کم آکسیجن ملنے سے دل کمزور ہونا شروع ہوتا ہے۔
2۔ کم آکسیجن ملنے سے چونکہ لیکٹک کے تمام ذرات کی ٹوٹ پھوٹ نہیں ہوتی۔اس طرح غیر استعمال شدہ ذرات کی ٹوٹ پھوٹ نہیں ہوتی بلکہ ان کی تعداد بڑھتی جاتی ہے۔جس سے دل کے اعصاب متاثر ہوتے رہتے ہیں یہ تکلیف بڑھ کر انجائنا کیٹورس کے درد کی شکل اختیار کر لیتی ہے۔بد پرہیزی کرنے والے لوگ قدرت کے خود کار نظام کو ناکام بنا دیتے ہیں۔ورزش نہ کرکے،ضرورت سے زیادہ چکنی غذائیں استعمال کرکے اور سگریٹ نوشی پر بضدرہ کر شریانوں میں خون کے بہاؤ کے اولین قدرتی نظام کو تباہ کرکے دل کی بیماری مول لینا کہاں کی عقلمندی ہے۔
ماہرین امراض قلب کا کہنا ہے کہ ہمیں نہ صرف خون کے بہاؤ کے متبادل انتظام کی بلکہ اولین قدرتی نظام کی سختی سے حفاظت کرنی چاہئے۔ یہ حفاظت خود کار نظام کے تحت نہیں ہوتی اور نہ ہی عمر کے کسی حصے کی کوئی قید ہے۔طرز زندگی کو بہتر اسلوب اور صحت مندانہ طریقے سے اختیار کرکے ہی ہم دل کی حفاظت کر سکتے ہیں۔بے شک ورزش ہی دل کے نظام کی محافظ ہے۔
Browse More Exercise
ورزش ایک مفت اور مفید دوا
Warzish Aik Muft Aur Mufeed Dawa
سائیکل چلائیں صحت بنائیں
Cycle Chalaain Sehat Banaain
ورزش سے پہلے کیا کھائیں
Warzish Se Pehle Kya Khayen
صحت مند زندگی گزارنے کے بیش قیمت مشورے
Sehat Mand Zindagi Guzarne Ke Besh Qeemat Mashware
پیدل چلیں ۔ ذیابیطس کے امکانات کم کریں
Paidal Chalen - Diabetes Ke Imkanat Kam Karen
سردیوں میں ورزش کرنے کے زیادہ فائدے
Sardiyon Mein Warzish Karne Ke Ziyada Faide