Dalain Khay - Article No. 1540

Dalain Khay

دالیں کھائیے! - تحریر نمبر 1540

کولیسٹرول ،دل اور شوگر کے امراض سے محفوظ رہیے۔

بدھ 10 اپریل 2019

دالوں میں موجود فائبر کی وجہ سے خون میں کولیسٹرول کا لیول کم ہوتا ہے کولیسٹرول اگر بڑھتا جائے تو خون کی نالیوں کو بلاک کر سکتا ہے ۔اگر دل کو خون کی سپلائی کم یا بند ہو جائے تو اس کی وجہ سے ہارٹ ٹیک ہو سکتا ہے ۔اگر دماغ کو آکسیجن کی سپلائی متاثر ہو جائے تو اسٹروک ہو جاتاہے۔
کولیسٹرول کا لیول نارمل رکھنا سب کے لیے ضروری ہے۔ذیابیطس کے مریضوں میں کولیسٹرول کو قابو میں رکھنا زیادہ ضروری ہے ذیابیطس میں خون میں شوگر کے زیادہ ہونے سے خون کی نالیوں کی صحت پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔


دالیں ذیابیطس کے مریضوں کے لیے بہترین ہیں کیونکہ فائبر موجود ہونے کی وجہ سے دال کھانے سے مریضوں کے خون میں شوگر کی سطح میں زیادہ اضافہ نہیں ہوتا۔دال چاول اکثر لوگوں کی پسندیدہ خوراک ہے ۔

(جاری ہے)

چاول اگر براؤن استعمال کیے جائیں تو بہتر ہے۔
عام لوگوں کا خیال ہے کہ گوشت میں ضروری پروٹین اور وٹامن موجود ہیں مگر گوشت کی قیمتیں زیادہ ہونے کی وجہ سے لوگوں کی پہنچ سے دور ہوتا جارہا ہے ۔

اگر گوشت مہنگا ہے تو دال پروٹین کا ذریعہ ہو سکتی ہے ۔دال اپنی افادیت کے لحاظ سے کسی طرح گوشت سے کم نہیں بلکہ گوشت کا زیادہ استعمال مضر ہے جبکہ دال ایک بے ضرر اور مفید غذا ہے۔دالوں کے کچھ فوائد ذیل میں دیے جارہے ہیں۔
دالیں فائبر،وٹامن اور معدنیات کی موجودگی کی وجہ سے دل کی صحت کے لیے مفید ہیں۔ دالوں میں فولیٹ اور میگنیشیم پائے جاتے ہیں ۔
میگنیشیم کی کمی سے دل کی بیماریوں کا خطرہ بڑھ جاتا ہے ۔دالوں کے باقائدہ استعمال سے یہ کمی دور کی جا سکتی ہے۔
ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ زیادہ گوشت کھانا آنتوں کی صحت کے لیے مضر ہے ۔اس سے آنتوں کے کینسر کا خطرہ بڑھ سکتا ہے ۔فروٹ،سبزیاں اور دالیں کھانے سے آنتوں کی صحت بہتر رہتی ہے اور ان میں کینسر کا خطرہ کم ہو جاتا ہے ۔دالیں کھانے سے قبض کی شکایت بھی دور ہوتی ہے ۔
یہ فوائد حاصل کرنے کے لیے ہفتے میں کئی بار دال کھانی چاہیے۔
چاول میں دال ڈال کر کھانے کے بجائے ذیابیطس کے مریضوں کو دال میں چاول ڈال کر کھانے چاہئیں۔دال کا سوپ بھی بنایا جا سکتا ہے ۔دال دھو کر اس میں پانی،نمک،مرچ اور ہلدی ملا کر پکائیں۔ایک ٹماٹر کاٹ کر ڈال دیں ۔جب دال نرم ہو جائے تو اس کو بلینڈ کرلیں ۔ریگو لر دال سے اس کو زیادہ پتلا رکھنا ہو گا۔

دالوں میں پروٹین ہوتا ہے ۔پروٹین کی ضرورت دالوں سے پوری ہو سکتی ہے ۔کئی دالوں کو ملا کر بھی پکایا جا سکتاہے۔
دالوں میں فولاد موجود ہوتا ہے ۔فولاد سے خون کے سرخ خلیے بنتے ہیں ۔اگر فولاد کی کمی ہوتو جسم میں خون کی کمی ہو جاتی ہے ۔خواتین میں فولاد کی کمی بہت عام ہے ۔خون کے سرخ خلیے آکسیجن کی سپلائی کاکام کرتے ہیں اور اگر ان کی کمی ہوتو مریضوں میں تھکن کی شکایت ہو سکتی ہے۔

دالوں میں فولیٹ موجود ہوتا ہے۔حاملہ خواتین میں فولیٹ کی کمی کی وجہ سے نومولود بچوں میں جسمانی خرابیاں پیدا ہو جاتی ہیں۔ ان میں سے ایک بیماری نیورل ٹیوب ڈیفیکٹ ہے ۔اس بیماری میں مبتلا بچے تمام زندگی کے لیے معذور ہو سکتے یں۔
اگر وزن کم کرنے کی کوشش کرنے والوں کو دالوں کو اپنی خوراک کا باقاعدہ حصہ بنائیں۔دالوں میں کئی ضروری وٹامن اور نمکیات موجود ہوتے ہیں۔ ان سے پروٹین حاصل ہوتے ہیں اور چکنائی نہ ہونے کے برابر ہوتی ہیں ۔ایک کپ پکی ہوئی دال میں صرف 230کیلوریز ہوتی ہیں۔
دال ایک مکمل غذا ہے ۔ہم دالوں کو اپنی خوراک کا حصہ بنا کر اپنے جسم کی کئی غذائی ضروریات بہت حد تک پوری کر سکتے ہیں۔

Browse More Ghiza Aur Sehat