Doodh Aik Lateef Aur Zood Hazam Ghiza - Article No. 2450

Doodh Aik Lateef Aur Zood Hazam Ghiza

دودھ ۔ ایک لطیف اور زود ہضم غذا - تحریر نمبر 2450

اس میں لحمیات (پروٹینز)،چکنائی،نشاستہ (کاربوہائیڈریٹ) اور نمک جیسے اجزاء پائے جاتے ہیں

جمعہ 27 مئی 2022

حکیم مظفر حسین اعوان
دودھ ایک لطیف اور زود ہضم غذا ہے۔اسے ایک کامل حیوانی غذا کہا جاتا ہے،کیونکہ اس میں لحمیات (پروٹینز)،چکنائی،نشاستہ (کاربوہائیڈریٹ) اور نمک جیسے اجزاء پائے جاتے ہیں۔مختلف حیوانات کے دودھ کی خاصیت مختلف ہوتی ہے،جو اس کی عمر،غذا اور صحت وغیرہ پر بھی منحصر ہوتی ہے۔
چنانچہ اطبا مالیخولیا (خللِ دماغ) کے مریضوں کو ایسی جوان بکری کا دودھ پلانے کی ہدایت کرتے ہیں،جس کا رنگ سرخ یا سیاہ ہو اور جو دو بچوں سے زیادہ نہ جنتی ہو۔
نیز تین چار مہینے سے زیادہ اور چالیس روز سے کم عمر کا بچہ نہ رکھتی ہو۔اس دوران میں بکری کو صرف کاسنی،خرفہ اور برگ کشنیز (دھنیے کے پتے) وغیرہ جیسی ٹھنڈی سبزیاں کھلاتے ہیں۔جب دودھ دینے والے حیوانات کو خراب غذا دی جاتی ہے تو دودھ بھی یقینا خراب ہو جاتا ہے۔

(جاری ہے)


سبز چراگاہوں میں رہنے والی گائے،بھینسوں کے دودھ میں ہر قسم کی حیاتین (وٹامنز) بہ کثرت ملتی ہیں،لیکن ان کی پرورش اگر خشک گھاس پر کی جائے تو دودھ میں حیاتین کی مقدار گھٹ جاتی ہے۔

دودھ کو مکھیوں اور گرد و غبار سے محفوظ رکھنا چاہیے،کیونکہ سب غذاؤں کی نسبت دودھ بہت جلد ہیضے،تپِ محرقہ (معیادی بخار)،پیچش اور دیگر امراض کے جراثیم کی آماج گاہ بن جاتا ہے۔
اونٹنی کا دودھ
اونٹنی کے دودھ میں چکنائی کم اور نمکیات (منرلز) زیادہ ہوتے ہیں۔یہ لطیف اور پیشاب آور دودھ ہوتا ہے۔تلی (Spleen) کے بڑھ جانے اور مثانے و جگر کے ورموں کو دور کرنے کے لئے شربتِ بزوری اونٹنی کے دودھ میں ڈال کر پلایا جاتا ہے۔
استسقا (ایک مرض جس میں پیاس بہت لگتی ہے۔مریض کا پیٹ بہت بڑھ جاتا ہے اور تمام بدن ڈھیلا اور سُست ہو کر پھول جاتا ہے) کی مُزمن حالت میں اونٹنی کے دودھ میں شربت بزوری یا گل قند ملا کر مریض کو پلاتے ہیں،جس سے فائدہ ہوتا ہے۔
بکری کا دودھ
بکری کے دودھ میں چونکہ پنیر اور شکر کی مقدار کم ہوتی ہے،اس لئے یہ پتلا ہوتا ہے۔
اس میں نہایت معمولی مقدار میں پکرک ایسڈ (Picric Acid) ہوتا ہے،لہٰذا دودھ میں سے ایک خاص قسم کی بُو آتی ہے۔یہ دودھ ہاضم اور پیشاب آور ہوتا ہے۔بکری کا دودھ گائے اور بھینس کے دودھ کی نسبت لطیف ہوتا ہے۔کھانسی،سِل،پھیپھڑے کے زخم اور حلق کی خراش سے نجات پانے کے لئے یہ دودھ مفید سمجھا جاتا ہے۔اس کے علاوہ یہ مثانے کے زخم و خراش دور کرنے میں بھی نافع ہے۔

بھیڑ کا دودھ
بھیڑ کا دودھ بکری کے دودھ کے مقابلے میں غلیظ ہوتا ہے۔اس میں چکنائی زیادہ پائی جاتی ہے۔یہ دودھ دیر ہضم اور ثقیل ہوتا ہے۔دماغ اور حرام مغز کے لئے مفید ہے۔یہ قوتِ باہ میں اضافہ کرتا ہے۔اگر کوئی فرد کھانسی یا پیچش میں مبتلا ہو یا اس کے آنتوں میں زخم ہوں تو بھیڑ کے دودھ کے ساتھ گوند ببول کھانے سے فائدہ ہوتا ہے۔

بھینس کا دودھ
بھینس کے دودھ میں چکنائی اور پنیر کے اجزاء زیادہ ہوتے ہیں۔یہ جسم کو فربہ کرتا اور اعضا کو طاقت دیتا ہے۔بھینس کا دودھ خون زیادہ پیدا کرتا ہے۔بواسیر کے مریض کے لئے یہ دودھ فائدہ مند ہے۔غلیظ اور نفاخ (ریاح پیدا کرنے والا) ہونے کی وجہ سے ضعفِ معدہ کے مریضوں کو نقصان پہنچاتا ہے۔
گائے کا دودھ
گائے کے دودھ میں پانی،شکر اور نمکیات کی مقدار کم ہوتی ہے،لیکن چکنائی اور پنیر کے اجزاء زیادہ ہوتے ہیں۔
اس میں غذائیت بہت ہوتی ہے۔یہ دودھ نہ صرف زود ہضم ہوتا ہے،بلکہ دل و دماغ کو طاقت بھی بخشتا ہے۔گائے کا دودھ جسم کو فربہ کرتا ہے اور طبیعت میں نرمی لاتا ہے۔خفقان،دق و سِل (ٹی بی) اور پھیپھڑے کے زخم سے نجات دلاتا ہے،بشرطے کہ تندرست و توانا گائے کا دودھ ہو۔اس میں امینو ایسڈ (Amino Acid) اور ٹرپٹوفین (Tryptophan) پائے جاتے ہیں،جو دونوں مل کر نکوٹینک ایسڈ (Nicotinic Acid) کی خاصیت پیدا کرتے ہیں۔

Browse More Ghiza Aur Sehat