Khane Ki Nahi Sehat Ki Fikar Kijiye - Article No. 2576

Khane Ki Nahi Sehat Ki Fikar Kijiye

کھانے کی نہیں صحت کی فکر کیجیے - تحریر نمبر 2576

دسترخوان پر سوچیے ضرور کہ کیا کھانا چاہیے کیا نہیں

جمعرات 10 نومبر 2022

قدرت نے بنی نوع انسان کے لئے ہزارہا قسم کی غذائیں اناج اور پھل پیدا کیے ہیں۔ہر پھل سبزی اور اناج کی اپنی منفرد غذائی افادیت ہے۔پرانے وقتوں میں لوگ ان تمام غذاؤں کا بھرپور استعمال کرتے تھے لیکن ساتھ ہی ان کا انداز زندگی اور محنت و مشقت سے بھرپور کام ان سب غذاؤں کو جزو بدن بننے اور صحت مند رہنے میں معاون ہوتا تھا۔زمانے کے بدلتے انداز نے جہاں ہمارے رہنے سہنے کے طور طریقوں کو بدل دیا ہے وہاں غذا اور غذائیت سے متعلق تصورات بھی بہت تبدیل ہو گئے ہیں۔
آج کے زمانے میں صحت مند غذا پسند نہیں بلکہ ضرورت بن چکی ہے۔اس لئے ہمارے لئے یہ جاننا بہت ضروری ہے کہ ہم جو کچھ کھا رہے ہیں وہ ہمارے لئے کس حد تک فائدہ مند ہے۔بہت سے لوگ اپنے آپ کو فٹ رکھنے کے لئے بعض اوقات اپنے کھانے میں کچھ کمی اور ردو بدل کرنا چاہتے ہیں لیکن وہ گومگو میں ہوتے ہیں کہ کیا کھانا چاہیے اور کب کھانا چاہیے۔

(جاری ہے)

اگر آپ بھی کسی ایسی ہی پریشانی میں مبتلا ہیں اور اپنے غذائی معمول میں تبدیلی کے خواہش مند ہیں تو مندرجہ ذیل نکات سے مدد لے سکتے ہیں۔


کیا کھانے کی خواہش آپ پر حاوی ہے
بہت سے لوگ کھانا سامنے دیکھ کر اپنے آپ کو کھانے سے باز نہیں رکھ سکتے کسی بھی خاص غذائی معمول کو اپنانے سے پہلے اپنی قوت ارادی کو مضبوط بنائیے۔کھانا وقت پر اور اپنی ضرورت کے مطابق کھائیے۔کھانے کی خواہش کو اپنے اوپر حاوی مت ہونے دیں۔
اچھی خوراک یا بُری خوراک
کوئی خوراک اچھی یا بُری نہیں ہوتی۔
کھانے والے کے معمولات اور جسمانی ضروریات خوراک کے اثرات تبدیل کر دیتے ہیں۔مثلاً چکنائی والی غذائیں ایک بالغ شخص یا ادھیڑ عمر کے لئے نقصان دہ ہو سکتی ہیں لیکن بڑھتے ہوئے بچوں کی خوراک کا وہ ایک لازمی جزو ہونا چاہئیں۔آپ اپنی پسند اور ضرورت کے مطابق اپنے لئے متوازن غذا کا خود انتخاب کریں۔قدرت نے آپ کو بے شمار اشیاء میں سے انتخاب کا حق دے رکھا ہے۔

مستقل مزاجی اپنائیے
جب بھی آپ کسی خاص غذائی معمول کو شروع کریں تو اس پر پابندی اور مستقل مزاجی سے کاربند رہیے۔دوسری صورت میں آپ بھی ان پچانوے فیصد لوگوں کی طرح ہو جائیں گے جو کہ بہت جلد اپنا وزن دوبارہ بڑھا لیتے ہیں۔
ورزش کو معمول بنائیے
اپنے غذائی معمول کو بدل لینے سے یقینا اپنا وزن کم کر سکتے ہیں۔
تاہم ورزش کے بغیر یہ کام آسان نہیں پھر جونہی آپ ورزش چھوڑ دیں گے آپ کے وزن میں دوبارہ اضافہ ہونے کے زیادہ امکان ہیں۔لہٰذا ورزش یا پیدل چلنا اپنا معمول بنا لیں۔اگر آپ روزانہ پینتیس سے پینتالیس منٹ تک تیز قدمی کی روٹین پر کاربند ہیں تو آپ ہمیشہ نہ صرف اپنے وزن کو ایک حد میں رکھ سکتے ہیں بلکہ جدید ترین سائنسی تحقیقات کے مطابق یہ آپ کو دل کی بیماریوں اور ڈپریشن سے بچانے میں مددگار ہو سکتی ہے۔

خوراک میں ردو بدل کیجیے
ایک جیسی غذائیں روزانہ کھانا نہ صرف آپ کو بہت جلد بد دل کر دے گا بلکہ غذائی اعتبار سے بھی مختلف وٹامنز اور حیاتین کی کمی ہو سکتی ہے۔لہٰذا اپنے معمول میں ردو بدل کرتے رہیے۔یہ نہ صرف آپ کو تنوع دے گا بلکہ آپ کو متوازن خوراک مہیا کرنے کا سبب بنے گا۔
ہر چکنائی بُری نہیں ہوتی
ایک عام خیال یہ ہے کہ خوراک میں پائی جانے والی تمام چکنائی نقصان دہ ہوتی ہے۔
اس کے برعکس حقیقت یہ ہے کہ بہت سی چکنائیاں جیسے کہ اومیگا 3 ایسی ہیں جنہیں ہماری غذا میں ضرور شامل ہونا چاہیے۔یہ چکنائی مچھلی،خشک پھل اور بیجوں سے حاصل کی جا سکتی ہیں۔ٹرانس فیٹ درحقیقت چکنائی کی انتہائی نقصان دہ شکل ہے جو کہ فاسٹ فوڈ اور ڈبے بند خوراکوں میں وافر مقدار میں پائی جاتی ہیں۔اس کے علاوہ دودھ اور اس سے بنی ہوئی مختلف اشیاء میں چکنائی کی ایسی قسم پائی جاتی ہے جو باآسانی دل کی شریانوں میں جم جاتی ہے بچے چونکہ بھاگتے دوڑتے ہیں اس لئے چکنائی کی یہ قسم ان کے لئے اتنی نقصان دہ نہیں ہوتی جتنی کہ بڑوں کے لئے۔
اس لئے اپنی خوراک میں دودھ اور اس سے بنی ہوئی اشیاء شامل کرنے سے پہلے ان میں چکنائی کی مقدار پر ضرور نظر رکھیں۔
حراروں پر نظر رکھیے
غذائی حراروں سے مراد توانائی کی وہ مقدار ہے جو کہ کسی غذا سے حاصل ہوتی ہے۔جوس پینے کی بجائے پھل کھائیے یہ زیادہ صحت بخش ہے چونکہ پھل کھانے سے فائبر کی ضرورت بھی پوری ہوتی ہے۔اپنے کسی بھی غذائی معمول میں کچی،سبزیاں،سلاد اور پھل کو خصوصی اہمیت دیں۔بہت سی کچی یا ادھ پکی سبزی کھانے کا مطلب یہ ہے کہ آپ اپنی خوراک میں زیادہ وٹامنز شامل کر رہے ہیں۔اس کے علاوہ کچی سبزی اور سلاد وغیرہ معدے کو جلدی بھرنے میں مدد دیتے ہیں۔اس لئے اچھا کھائیے اور صحت مند رہیے۔

Browse More Ghiza Aur Sehat