Makhan Lazzat O Tawanai Ka Khazana - Article No. 2026

Makhan Lazzat O Tawanai Ka Khazana

مکھن لذت و توانائی کا خزانہ - تحریر نمبر 2026

مکھن کو تین چار مہینے تک فریز کرکے رکھا جا سکتا ہے‘اسے پلاسٹک کی تھیلی میں ڈال کر رکھیں تاکہ یہ نمی سے محفوظ رہے

منگل 8 دسمبر 2020

کوئی بھی دوسری چیز ایسی نہیں ہے جو مکھن کے ذائقے کا مقابلہ کر سکے۔ذائقے کے علاوہ مکھن کی غذائی حیثیت بھی مسلم ہے۔نیز اس کے کچھ دوسرے استعمالات بھی ہیں۔اسے مرہم کے طور پر ‘کاسمیٹک کے طور پر اور ایک ٹانک کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔اسے بجا طور پر ”طلسماتی غذا“ کہا جاتا ہے۔مکھن جو ایک لذیذ‘کریم والی زرد رنگ کی غذا ہے اور جسے عام طور سے ڈبل روٹی اور روٹی کے اوپر لگا کر کھایا جاتا ہے‘ایک طویل تاریخ کا حامل ہے۔
مکھن کے ذائقے کا کوئی نعم البدل موجود نہیں ہے۔ہندوستانی دیومالا میں مکھن کو ایک خاص اہمیت حاصل ہے اور اسے گویا دائمی حیثیت حاصل ہو گئی ہے۔ہندوستانی دیومالا کے مطابق نوعمر اور شریر کر شنا اکثر پڑوسیوں کے گھروں سے تازہ اور ذائقہ دار مکھن چرا کر کھایا کرتے تھے۔

(جاری ہے)

مکھن زیادہ تر مکھن کی چربی پر مشتمل ہوتا ہے۔یہ وہ چربی ہوتی ہے جو دودھ اور بالائی سے حاصل ہوتی ہے۔

مغربی ممالک میں بیشترین مکھن گائے کے دودھ سے تیار کیا جاتا ہے۔بعض دیگر ممالک میں بکریوں‘گھوڑیوں‘رینڈبرز اور بھیڑوں کے دودھ سے بھی مکھن بنایا جاتا ہے۔
تاریخ
مکھن بنانے کا کام صدیوں پہلے شروع ہوا تھا۔قدیم سنسکرت تحریروں اور انجیل میں مکھن کے استعمال کا بار بار ذکر کیا گیا ہے۔عام خیال یہ ہے کہ مکھن کو سب سے پہلے ان سیاحوں نے دریافت کیا تھا جو کہ جانوروں کی کھال کے بنے ہوئے مشکیزوں میں دودھ اپنے ساتھ لے جاتے تھے۔
طویل اور جسموں کو ہلا دینے والے سفر کے بعد وہ یہ دیکھتے تھے کہ دودھ مکھن میں تبدیل ہو گیا ہے اور ایک پتلا‘پینے کے قابل سیال مادہ اس کے نیچے رہ گیا ہے جسے ہم چھاج کہتے ہیں۔اگرچہ تاریخ داں اس قطعی تاریخ کا پتہ نہیں چلا سکے ہیں جب مکھن دریافت کیا گیا تھا۔تاہم یہ معلوم ہوا ہے کہ ہندوستان میں لوگ دو ہزار سال قبل مسیح آبی بھینسوں کے دودھ سے مکھن نکالتے تھے۔
تجارتی پیمانے پر مکھن تیار کرنے کی کارگاہوں کے وجود میں آنے تک لوگ مکھن نکالنے کے لئے مٹی یا لکڑی کی بنی ہوئی متھانی استعمال کرتے تھے۔ان میں سے بعض متھانیوں میں بالائی کو ہلانے کے لئے ایک آلہ بھی لگا ہوتا تھا۔زمانہ قدیم کی متھانیاں لکڑی کے کھوکھلے لٹھوں کی یا چمڑے کے تھیلوں کی بنی ہوئی ہوتی تھیں جنہیں درختوں کی شاخوں سے لٹکا دیا جاتا تھا تاکہ وہ مسلسل ہلتی رہیں اور اس طرح ہلتے رہنے کے باعث ان کے اندر موجود دودھ سے مکھن بنتاہے۔
کسی برتن میں دودھ کو اچھی طرح سے پھینٹ کر بھی مکھن تیار کیا جاتا تھا۔
ساخت اور غذائی قدر و قیمت
مکھن کو اس کی غذائی قدر و قیمت‘بنیادی طور پر مکھن کی اس چربی سے حاصل ہوتی ہے جو کہ اس کے اندر موجود ہوتی ہے۔صنعتی طور پر ترقی یافتہ ممالک میں غذائی حکام کی جانب سے ایسے معیار مقرر کئے ہیں جن کے مطابق مکھن میں ایک خاص تناسب کے ساتھ مکھن کی چربی شامل ہونی چاہئے۔
یہ تناسب عام طور پر 80 سے 85 فیصدی تک ہے۔مکھن میں کولیسٹرول شامل ہوتاہے جو کہ ایک چربی والا مادہ ہے جو تمام حیوانی ٹشو کے ایک حصے کی تشکیل کرتا ہے۔
تجارتی بنیادوں پر مکھن کس طرح تیار ہوتا ہے؟
مکھن‘مکھن کی چربی سے حاصل ہوتا ہے جو کہ دودھ اور بالائی میں چھوٹے چھوٹے قطروں کی شکل میں موجود ہوتا ہے۔مکھن بالائی سے بلو کر نکالا جاتا ہے کیونکہ بالائی میں دودھ کے مقابلے میں دس گنا زیادہ مکھن کی چربی پائی جاتی ہے۔
جب بالائی کو تیزی کے ساتھ ایک خاص درجہ حرارت پر مکس کیا جاتا ہے تو مکھن کی چربی کی بوندیں ذرات کی تشکیل کرتی ہیں اور بلونے سے یہ ذرات مکھن کی شکل اختیار کر لیتے ہیں ۔ مکھن بنانے کی کارگاہوں میں مکھن جس طریقے سے بنایا جاتاہے‘وہ تین مرحلوں پر مشتمل ہے۔پہلا مرحلہ دان پہنچانے کا ہوتا ہے۔ دوسرا مرحلہ بونے کا ہوتا ہے اور تیسرے مرحلے میں پیکنگ کی جاتی ہے۔
1879ء میں کارل گستاف نامی ایک سویڈش انجینئر نے ایک ایسے آلے کو پیٹنٹ کر دیا جو دودھ سے بالائی کو علیحدہ کرتا تھا۔اس کی اس ایجاد سے مکھن کی پیداوار میں زبردست اضافہ ہوا۔پہلی مسلسل متھانی نے 1973ء میں آسٹریلیا میں مکھن بنانا شروع کیا۔امریکہ میں 1800ء کے عشرے کے اواخر تک مکھن بنانے کا کام عام طور سے صرف گھروں میں ہی کیا جاتا تھا اور اسے ایک گھریلو ہنر سمجھا جاتا تھا۔
مکھن بنانے کی پہلی تجارتی کارگاہ کا قیام 1856ء میں عمل میں آیا۔ اس کی وجہ مکھن بنانے کا کام ایک گھریلو صنعت کے بجائے ایک فیکٹری کی صنعت کی شکل اختیار کر گیا۔دودھ سے بالائی کے حصول کے لئے دودھ کو چوبیس گھنٹے تک رکھنے کی ضرورت نہیں تھی۔اس کے بجائے اسے ایک Separator میں ڈال دیا جاتا تھا جس میں دودھ کی مستقل سپلائی جاری رہتی ہے جس میں سے کچھ کو مکھن بنانے کے لئے بلویا جاتا تھا ۔
پیداوار کے جدید طریقوں اور ٹرانسپورٹیشن کی سہولیات کے باعث جو کہ اس وقت دستیاب ہیں‘مکھن اپنی خوشبو اور کوالٹی سے محروم ہوئے بغیر ہزاروں میل کا سفر طے کر سکتا ہے۔
گھی اور مارجرین‘مکھن کی دوسری شکلیں
ہندوستان‘پاکستان‘نیزو سطی ایشیا میں صاف کیا ہوا مکھن‘یا گھی استعمال کیا جاتا ہے۔اسے مکھن کو پگھلا کر اس میں موجود پانی کو خشک کرکے اور روغنی سیال کو دودھ کے ٹھوس ٹکڑوں سے الگ کرکے تیار کیا جاتا ہے۔
گھی قدیم ترین غذائی اشیاء میں سے ایک ہے جو اپنے اندر معالجاتی خصوصیات بھی رکھتا ہے۔یہ کھانا پکانے کے لئے بہترین ہے کیونکہ یہ اس وقت تک نہیں جلتا جب تک کہ اس کو غیر معمولی حرارت نہ دی جائے۔زمانہ قدیم میں یہ خیال کیا جاتا تھا کہ استعمال کرنے پر گھی کھانے کے غذائیت بخش اجزاء کے ساتھ شامل ہو جاتا ہے اور جسم کو مکمل طور سے غذائیت فراہم کرتا ہے۔
گھی کو ریفریجریشن کے بغیر غیر معینہ مدت تک محفوظ رکھا جا سکتا ہے کیونکہ اس میں سے ان عناصر کو نکالا جا چکا ہوتا ہے جو کہ اس کو خراب کر سکتی ہیں۔تاہم اس بات کی احتیاط کی جانی چاہئے کہ اسے ڈھانپ کر رکھا جائے اور اسے پانی اور ایسی تمام اشیاء سے بچیا جانا چاہئے جو کہ آلودگی پیدا کرتی ہیں۔
1920ء اور 1930کے عشروں کے بعد سے مارجرین کی بڑھتی ہوئی مقبولیت نے بہت سے ممالک میں مکھن کی فروخت کو کافی کم کر دیا ہے۔
مارجرین زیادہ تر سبزی کی چربیوں اور تیلوں سے بنائی جاتی ہے۔مارجرین کا ذائقہ بڑی حد تک مکھن کی ہی طرح کا ہوتا ہے۔اس کی غذائی قدر و قیمت بھی وہی ہوتی ہے اور عام طور سے اس کی قیمت کم ہوتی ہے۔مارجرین میں کولیسٹرول کی مقدار بھی کم ہوتی ہے اور اسے وہ لوگ زیادہ پسند کرتے ہیں جو کہ امراض قلب کے بڑھے ہوئے خطرے سے بچنا چاہتے ہیں جس کے بارے میں سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ وہ جانوروں کی چربی کے زیادہ استعمال کی وجہ سے لاحق ہوتا ہے۔
1980ء میں ایسی مصنوعات کو متعارف کرایا گیا جو مکھن اور مارجرین کو ملا کر تیار کی گئی تھیں۔یہ مصنوعات کم مہنگی ہیں اور ان میں مکھن کے مقابلے میں کولیسٹرول کی کم مقدار شامل ہوتی ہے‘لیکن وہ مارجرین کے مقابلے میں زیادہ ذائقہ دار ہوتی ہیں۔
مکھن کے دیگر استعمالات
کھانے پکانے میں استعمال کئے جانے کے علاوہ مکھن کے بعض دوسرے استعمالات بھی ہیں۔
اس معجزاتی غذا کو ایک مقدس مرہم کے طور پر بھی استعمال کیا جاتا تھا اور قدیم زمانوں میں اس کا تذکرہ ”مقدس“ اور”جادوئی“ غذاکے طور پر کیا گیا ہے۔گھی جڑی بوٹیوں سے تیار کئے جانے والے ایسے مرہموں کے لئے ایک بنیادی جزو کی حیثیت رکھتا تھا جو جلے کے زخموں‘جلد پرنکلنے والے دانوں اور دیگر زخموں وغیرہ کے علا ج کے لئے تیار کئے جاتے تھے۔
گھی کو ہندوؤں کی پوجا میں دیوی دیوتاؤں کے نذرانے کے لئے بڑے پیمانے پر استعمال کیا جاتا ہے۔ مکھن کو کسی زمانے میں بالوں اور جلد کے لئے ایک کاسمیٹک اور ٹانک کے طور پر استعمال کیا جاتا تھا۔یونانی اور روم اسے ایک دوا کے طور پر استعمال کرتے تھے۔قدیم روم میں لوگ مکھن کو بال سنوارنے کے لئے استعمال کرتے تھے نیز جلد پر لگائی جانے والی کریم کے طور پر بھی اس کا استعمال کیا جاتا تھا۔
ساری تاریخ کے دوران لوگ مکھن کو غذا کے علاوہ دیگر بہت سے مقاصد کے لئے استعمال کرتے رہے ہیں۔
مکھن کے بارے میں چند نسخے
کھانا پکانے میں مکھن کے بجائے کم چربی والی کسی شے کو استعمال کرنے کی کوشش مت کیجئے کیونکہ اس سے ویسے ہی مطلوبہ نتائج حاصل نہیں ہوں گے۔مکھن کو فریج کے سب سے زیادہ ٹھنڈے حصے میں رکھئے۔اسے اچھی طرح سے ڈھانپ کر رکھئے یا کسی ایئر ٹائٹ ڈبے میں رکھئے۔
اسے ایسے کھانوں سے دور رکھئے جن میں تیز خوشبو موجود ہو‘کیونکہ مکھن میں بو کو اپنے اندر جذب کر لینے کا رجحان موجود ہوتا ہے۔ اگر کسی ڈش کی تیاری کے لئے پگھلے ہوئے مکھن کا استعمال ضروری ہوتو مکھن کو گرم کرنے کے بجائے قدرتی طریقے سے پگھلائیے۔اسے کچھ دیر تک کمرے کے درجہ حرارت پر رکھئے۔مکھن کو کبھی بھی مائیکرو ویو اوون میں مت پگھلائیے۔
مکھن اور گھی آپس میں مل کر ذائقہ دار بن جاتے ہیں اور انہیں تو سوں وغیرہ پر لگایا جا سکتا ہے۔مکھن کو تین چار مہینے تک فریز کرکے رکھا جا سکتا ہے۔مزید تحفظ کی غرض سے اسے ایک پلاسٹک کی تھیلی میں ڈال کر رکھئے تاکہ یہ نمی سے محفوظ رہے۔ زیادہ تیز روشنی میں رکھے جانے والے کے باعث مکھن میں بدبو پیدا ہو جاتی ہے اور اس کا ذائقہ بھی خراب ہو جاتا ہے۔
کسی چٹنی میں مکھن ملاتے وقت اس بات کا خیال رکھئے کہ یہ بہت زیادہ گرم نہ ہو جائے‘کیونکہ اس صورت میں یہ چکنا(Greasy) ہو جائے گا۔پیٹیس (Patties) وغیرہ کو سینکنے کے لئے مکھن کو ممکنہ حد تک ٹھنڈا ہونا چاہئے۔کھانا پکانے کا مکھن جس میں نمک شامل نہ ہو‘کیک وغیرہ کے لئے زیادہ موزوں ہے۔یہ نمک ملے ہوئے اس مکھن کے مقابلے میں زیادہ موزوں ہے جسے ہم ڈبل روٹی پر لگاتے ہیں۔
سینڈوچ بنانے سے پہلے مکھن کو روم ٹمپریچر‘یعنی کمرے کے درجہ حرارت پر پگھلا لیجئے تاکہ اسے توسوں پر آسانی کے ساتھ لگایا جا سکے۔آپ اسے کھرچے ہوئے (Grated) پنیر کے ساتھ بھی ملا سکتی ہیں۔مکھن کی مختلف اقسام ہیں۔ بعض اقسام میں عام اقسام کے مقابلے میں کم پانی پایا جاتا ہے جس کی وجہ وہ زیادہ بھاری ہو جاتی ہیں۔مکھن کی مختلف اقسام میں چربی کی مقدار بھی مختلف ہو سکتی ہے۔مکھن کو ‘جو کہ سنہرے‘نرم مادے کی ایک لذیذ شکل ہے‘بیشترین لوگوں میں زبردست مقبولیت حاصل ہے۔اسے خواہ کرکرے توس پر لگایا جائے یا پراٹھے پر‘یہ ذائقے اور لذت میں اضافے کا بھی سبب بنتا ہے‘اسے زمانہ قدیم سے بجا طور پر ”مقدس“ یا ”طلسماتی“غذا کہا گیا ہے۔

Browse More Ghiza Aur Sehat