Mufeed Sehat Cheeni - Article No. 1966

Mufeed Sehat Cheeni

مفید صحت چینی - تحریر نمبر 1966

ہمارے ہاں میٹھی ڈشوں میں عام طور پر مٹھاس کے لئے سفید چینی ڈالی جاتی ہے

بدھ 30 ستمبر 2020

تحریم نیازی
ہمارے ہاں میٹھی ڈشوں میں عام طور پر مٹھاس کے لئے سفید چینی ڈالی جاتی ہے،جو صحت کے لئے ہر گز فائدہ مند نہیں۔ جدید تحقیقات کے مطابق سفید چینی بلاشبہ میٹھا زہر ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اب کئی ممالک میں سفید چینی کی جگہ گڑ،بھوری شکر(براؤن شکر) اور شہد وغیرہ مٹھاس کے لئے ڈالا جاتا ہے۔ مگر کیا آپ جانتے ہیں کہ اسٹیویا(Stevia) نامی پودے سے بھی چینی تیار کی جاتی ہے،جو صحت کے لئے قطعاً مضر نہیں۔
اس پودے کے پتے پھول نکلنے سے قبل توڑ کر خشک کرلیے جاتے ہیں۔ پھر انھیں پیس کر سفوف کی شکل میں محفوظ کر لیا جاتا ہے۔ یہ سفوف عام سفید چینی کی نسبت 300گنا زیادہ میٹھا ہوتا ہے اور حیرت انگیز طور پر اس میں انتہائی کم یا نہ ہونے کے برابر نشاستے (کاربوہائیڈریٹس) اور حرارے(کیلوریز) پائے جاتے ہیں۔

(جاری ہے)

ایک تحقیق کے مطابق عام سفید چینی میں حراروں کی مقدار بہت زیادہ،جب کہ اسٹیویا کے پتوں سے تیار کردہ سفوف میں بہت کم ہوتی ہے۔

اس کے علاوہ اس میں معدنیات(منرلز)،لحمیات(پروٹینز)اور متعدد حیاتین(وٹامنز) بھی پائی جاتی ہیں۔ سفید چینی گنے یا شکر قندی وغیرہ سے کیمیائی عمل سے گزرنے کے بعد تیار کی جاتی ہے،جب کہ اسٹیویا کے پتے قدرتی مٹھاس سے مالا مال ہوتے ہیں۔
ماہرین صحت نے اسٹیویا کے پتوں کو سفید چینی کا بہترین اور بے ضرر متبادل قرار دیا ہے۔ اس کے پتے ذیابیطس،ہائی بلڈ پریشر‘دانتوں اور معدے کی تکالیف کے علاوہ کئی دوسرے امراض سے بھی بچاتے ہیں۔
اسٹیویا کے پتے جراثیم کش ہوتے ہیں ،سوزش کم کرنے میں اکسیر ہیں اور قوت مدافعت میں بھی اضافہ کرتے ہیں۔
اس دنیا میں پیرا گوئے وہ واحد ملک ہے ،جہاں صدیوں سے اسٹیویا کے پتے بہ طور چینی استعمال کیے جا رہے ہیں،جب کہ برازیل، کوریا، جاپان،چین اور جنوبی امریکا کے بعض علاقوں میں بھی ان پتوں کو کافی عرصے استعمال کیا جا رہا ہے۔ 1990ء میں اسٹیویا کے پتوں کے استعمال پر امریکا میں پابندی عائد کر دی گئی تھی،لیکن مسلسل تحقیق کے بعد بالآخر 2008ء میں امریکا کے ادارے فوڈ اینڈ ڈرگ اتھارٹی (FDA)نے ان پتوں کو استعمال کرنے کی اجازت دے دی ہے۔
یہی وجہ ہے کہ امریکا سمیت کئی ملکوں میں اب روز مرہ کی اشیاء مثلاً مشروبات،چاکلیٹ،چیونگم اور بیکری کی مصنوعات میں اسٹیویا کے پتوں کا سفوف استعمال کیا جا رہا ہے۔ ان پتوں کی نمایاں خصوصیات یہ ہیں کہ یہ سفید چینی کی نسبت بالکل بے ضرر ہوتے ہیں اور کئی گنا زیادہ میٹھا ہونے کی وجہ سے ان پر پیداواری لاگت بھی کم آتی ہے۔
پاکستان میں اسٹیویا کی کاشت کا آغاز 2003ء میں کیا گیا تھا۔
ان پتوں پر مختلف پہلوؤں سے تحقیقی کام جاری ہے ،جس میں فیصل آباد کی زرعی یونیورسٹی کے زیر نگرانی ایوب زرعی فارم خاصا کام کر رہا ہے،مگر افسوس کہ کوئی بھی حکومت اسٹیویا کے پتوں کی اہمیت و افادیت کے پیش نظر ابھی تک کوئی ٹھوس اقدامات نہیں کر سکی ہے۔ کیا ہی اچھا ہو کہ موجودہ حکومت اسٹیویا کے پتوں سے مفید صحت چینی بنانے کی طرف بھرپور توجہ دے،تاکہ عوام مضر اثرات سے پاک چینی میٹھی ڈشوں،مشروبات،چائے اور کافی میں شامل کرکے بے دھڑک پی سکیں۔

Browse More Ghiza Aur Sehat