Pani Aur Raishay Ki Ahmiyat O Afadiyat - Article No. 2416

Pani Aur Raishay Ki Ahmiyat O Afadiyat

پانی اور ریشے کی اہمیت و افادیت - تحریر نمبر 2416

جسم میں پانی کی کمی کی وجہ سے مختلف عوارض میں مبتلا ہو سکتے ہیں،جن میں سے بعض خطرناک ہو سکتے ہیں

جمعرات 14 اپریل 2022

پروفیسر ڈاکٹر سید اسلم
انسانی زندگی کے لئے پانی پینا جس قدر اہم ہے،اس کے پیش نظر یہ بات سمجھ میں نہیں آتی کہ ہر شخص اپنی ضرورت اور اپنے جسم کے لحاظ سے کم پانی پی رہا ہے،نتیجتاً جسم کے لئے یہ دشوار ہو جاتا ہے کہ وہ اپنے آبِ خلیات اور آبِ جسمانی کو مناسب کیفیت میں رکھ سکے۔اس دوران جسم دراصل دشوار حالات میں اپنا فعل انجام دیتا ہے اور یہ اشارے بھی کرتا ہے کہ پانی کی کمی ہے،جسے پُرآب کرنے کے لئے ایک یا دو گلاس پانی پینا پڑتا ہے اور اس کے بعد بھی آئندہ 24 گھنٹوں میں اکثر پانی پینا ہوتا ہے۔

جسم میں پانی کی کمی کا ایک اشارہ خفی بھی ہے،یعنی رفع حاجت میں سخت سدے کی وجہ سے دشواری،یعنی شدید قبض ہو جاتا ہے،جس کے لئے قبض کشا ادویہ صحیح حل نہیں۔

(جاری ہے)

علاوہ ازیں بقیہ جسم کو پانی کی ضرورت اس سے بھی زیادہ ہو جاتی ہے،یعنی اعضائے رئیسہ (دل،جگر اور دماغ)،آنکھیں،گردے اور دیگر اطراف جسم میں پانی کی کمی کی وجہ سے مختلف عوارض میں مبتلا ہو سکتے ہیں،جن میں سے بعض خطرناک ہو سکتے ہیں،مگر اس سے کوئی سبق نہیں سیکھتا،کیونکہ قبض کی ادویہ سے عارضی افاقہ ہو جاتا ہے،مگر دیگر مسائل جسم میں اسی طرح رہتے ہیں۔


کم پانی پینے کی وجہ سے دیگر مسائل پیدا ہوتے ہیں،ان کو بھی نظر انداز کیا جاتا ہے،یعنی پیشاب کرنے کے دوران جو درد و تکالیف واقع ہوتی ہیں اور پیشاب کا رنگ گہرا ہو جاتا ہے،جن میں ادویہ سے عارضی افاقہ ہو جاتا ہے۔اس دوران اخراجِ پیشاب کی بالائی نالیوں میں سنگ ریزے بھی بننا شروع ہو جاتے ہیں،جن میں سے کچھ تکلیف سے باہر خارج بھی ہو جاتے ہیں یا پھر جراحی کا زیرِ احسان ہونا پڑتا ہے۔

یہ تمام تکالیف خود کردہ ہیں،جس کا حل روزانہ 10 گلاس اور گرم ممالک میں اس سے بھی زیادہ پانی پینا ہے،لیکن کم پانی پینے والا غلطی سے یہ سمجھتا ہے کہ چائے،غذا اور دیگر شیریں مشروبات سے پانی کی تلافی ہو جاتی ہے۔دراصل کھانا کھانے سے مختلف اوقات میں بھی پانی کی ضرورت ہوتی ہے،جس کا مطلب چائے،کافی ،کولا مشروبات یا دیگر شیریں مشروبات وغیرہ پینا نہیں ہے،اس لئے کہ ان کے اثر سے تو جسم کا پانی مزید ضائع ہو جاتا ہے اور نہ پھلوں کے رس سے یہ مسئلہ حل ہو سکتا ہے۔

دراصل پانی پینے کا مطلب ہے،پیاس سے زیادہ تازہ اور سرد پانی پینا،جس میں نہ کوئی رنگ ہو،نہ خوشبو ہو،نہ شکر ہو،نہ مصنوعی شکر ہو اور نہ اس میں کوئی مشمولات،مثلاً فاسفیٹ وغیرہ ہوں،بلکہ یہ صرف پانی ہو۔
پانی کی کمی کے دیگر اشارات میں تھکن اور قوتِ جسمانی یا سکت (Stamina) میں کمی ہیں،جن کو غلط فہمی سے کام کی زیادتی،آرام کی کمی یا بچوں کی شرارتوں کا سبب تصور کیا جاتا ہے۔
تحقیق سے یہ علم ہوا ہے کہ تھکن کی وجہ قلتِ آب ہے اور اگر پیاس سے زیادہ پانی پیا جائے تو یہ تمام تکالیف رفع ہو جاتی ہیں اور قوتِ جسمانی میں نمایاں اضافہ ہو جاتا ہے۔افسوس کہ اس حقیقت سے اکثر لوگ لاعلم ہیں۔اس میں شک نہیں کہ تھکے ماندے اور پژمردہ شخص کے لئے پانی،جسے پیاس سے زیادہ پیا جائے تو آبِ حیات ہے۔
پانی پینے کے طریقے
بڑی عمر کے بالغ افراد کے لئے پانی کی ضرورت کے مندرجہ بالا اشارے سمجھنا آسان ہے،جس کی اصلاح زیادہ پانی پی کر ہو سکتی ہے،لیکن بچوں کے لئے کیا کیا جائے؟دراصل بچوں کو رہنمائی کی ضرورت ہوتی ہے،تاکہ اُن کو پانی پینے کی عادت پڑ جائے۔
ہمارے ہاں عام طور پر نہ صرف یہ کہ بچوں کی پانی پینے کی عادت کی ہمت افزائی نہیں کی جاتی،بلکہ ان کو پانی سے محروم بھی رکھا جاتا ہے۔بعض والدین بچوں کو اس لئے بھی پانی سے محروم رکھتے ہیں کہ کہیں وہ رات میں بستر میں پیشاب نہ کر دیں،نتیجتاً بچے کو پانی پینے کی عادت نہیں پڑتی اور اس کی کم پانی پینے کی خراب عادت ابتداء ہی سے پڑ جاتی ہے۔
چھوٹے بچوں کو پانی پینے کے لئے ابتداء ہی سے راغب کیا جائے۔
جن بچوں کو پانی کی ضرورت ہے،وہ ضرور پانی پییں گے،اگر کبھی وہ انکار بھی کریں تب بھی ان کو پانی پینے کے لئے راغب کیا جائے۔
چھوٹے بچے کے جسم میں ہضم و جذب (Metabolism) کا عمل بڑوں کے مقابلے میں تیز ہوتا ہے۔اس کے جسمانی نشوونما کے تقاضے زیادہ ہونے کی وجہ سے وہ پانی کی کمی سے زیادہ متاثر ہوتا ہے۔سب ماں باپ یہ جانتے ہیں کہ بچہ خفیف بخار،قے اور اسہال وغیرہ سے کس قدر حساس ہوتا ہے،جس کی وجوہ میں کمیِ آب،پانی کے توازن کی خرابی اور مغزیاتِ جسم کو حل شدہ کیفیت میں رکھنے کے لئے پانی کی عدم دستیابی شامل ہیں۔

ہمیں بچوں کے لئے پانی کی دستیابی کو قابل حصول بنانا ہے۔بچوں کو پانی پینے کے لئے ترغیب تو دی جائے،مگر مجبور نہ کیا جائے۔اُن کو کھانوں کے درمیانی وقفوں میں بار بار پانی پینے کی ترغیب دی جائے،تاکہ بچوں کو خود پانی طلب کرنے کی ضرورت نہ ہو،نہ کہ صرف اس وقت جب کہ وہ پیاس میں مبتلا ہوں۔ابتدائے زندگی ہی سے ہمیں بچوں میں پانی پینے کی عادت ڈالنی چاہیے،تاکہ ان میں تمام زندگی پانی پینے کی عادت راسخ ہو جائے اور پانی پینا ان کی اپنی ذمے داری ہو جائے۔
دراصل بچوں میں خود برتن سے پانی نکال کر پینے کی عادت دیر سے پڑتی ہے۔
ریشے کا فیضان
اکثر افراد میں پانی سے محرومی کے ساتھ ایک دوسری محرومی بھی ہوتی ہے،یعنی غذا میں ریشے (بھوسی) یا بغیر چھنے آٹے کی کمی۔دراصل غذائی ریشہ قابلِ خوردنی پودوں کا وہ حصہ ہے،جو دورانِ ہاضمہ باقی رہتا ہے اور مدفوعات یا فضولات (ترکاریوں،سبزیوں کا ناقابلِ ہضم حصہ =Rougharge) کے حجم میں اضافہ کرتا ہے۔
یہ غذائی ریشہ نہایت مفید اور ضروری ہوتا ہے اور نہایت صحت افزاء ہوتا ہے،خصوصاً وہ ریشہ جو پھلوں،سبزیجات اور کامل اناج سے حاصل ہوتا ہے۔غذا میں مناسب ریشہ (میز کے دو چمچے کے مساوی) ہر روز کھانا مفید اور صحت افزاء ہوتا ہے۔
ریشے کا جو تعلق مدفوعات سے ہے،وہ ہمیشہ سے معلوم ہے۔اس کے انتہائی فوائد کا علم حال ہی میں ہوا ہے۔یہ معلومات برطانوی ڈاکٹر ڈینس برکٹ کی تحقیق سے معلوم ہوئی ہیں ،جو اس نے افریقہ میں حاصل کیں۔
اس کے بہ قول غذا میں ریشے کی کمی سے بواسیر،بڑی آنت کی رسولیاں،سوزش زائدہ (Appendicitis)،ٹانگوں کی نمایاں سیاہ دوالی (Varicose) رگوں کی موجودگی،بڑی آنت (قولون) کا عطفی (غبارے دار) مرض (Diverticular Disease) اور معدے کا اوپر کی جانب سینے میں گھس جانا واقع ہوتے ہیں۔
جدید معلومات کے لحاظ سے غذا میں ریشے کی کمی کے نتیجے میں مدفوعات کے نچلی آنتوں میں جمع ہونے سے بڑی آنت کے سرطان کا امکان بھی زیادہ ہوتا ہے۔
چنانچہ پھلوں کے رس کے بجائے کامل پھل کھائیں۔ہر قسم کی سبزیجات،کامل اناج،پھلیاں،ترکاریاں،چھلکے دار دالیں،پکی ہوئی اور کچی ہر قسم کی کھائیں۔اسپغول کامل کے 2 میز کے چمچے نیم گرم پانی میں رات کو لیے جائیں۔
دراصل اپنے آپ سے یہ بنیادی سوال پوچھنے چاہییں کہ اچھی غذا کیا ہے؟جسم کو کس غذا کی ضرورت ہے؟جسم کس طرح افعال انجام دیتا ہے اور اس ضمن میں کیا کیا جا رہا ہے اور کیا کیا جائے؟کم چکنائی دار دودھ اور دہی کھانا چاہییں۔
جن پھلوں کے چھلکے کھائے جا سکتے ہیں،ان کے چھلکے بھی کھانا چاہییں۔آٹا بغیر چھنا ہو۔اسی طرح سبزیجات بھی چھلکوں کے ساتھ ہوں۔غذا میں چکنائی،تیل اور شکر کم از کم ہوں۔پانی دو کھانوں کے اوقات میں سیر ہو کر پییں۔
ڈینس برکٹ کے بہ قول جن اقوام کے مدفوعات (فضولات) بڑے ہوتے ہیں،ان کو بڑے ہسپتال بنانے کی ضرورت کم ہوتی ہے۔جس قدر ممکن ہو،پانی اور غذائی ریشے کی مقدار میں اضافہ کیا جائے،تاکہ ہم متعدد تکلیف دہ مہلک امراض سے محفوظ رہ سکیں،کیونکہ صحت و تندرستی کے لئے ریشے کے متعدد فوائد ہیں۔اسپغول کامل بھی غذائی ریشے میں اضافے کا اچھا ذریعہ ہے۔یہ فوائد دراصل حیاتین اور معدنیات کے فوائد سے زیادہ نہیں تو کم بھی نہیں ہیں۔

Browse More Ghiza Aur Sehat