Safed Chana - Tawanai Ka Khazana - Article No. 2603

Safed Chana - Tawanai Ka Khazana

سفید چنا ۔ توانائی کا خزانہ - تحریر نمبر 2603

چنے سے مختلف طریقوں سے چپاتیاں،دال اور سبزی کے پکوان تیار کیے جا سکتے ہیں

پیر 19 دسمبر 2022

نسرین شاہین
کہا جاتا ہے کہ جب آخری مغل شہنشاہ بہادر شاہ ظفر کو برطانوی حکومت نے محبوس کیا اور انھیں اپنے چراغِ حیات کو جلائے رکھنے کی خاطر بہ طور غذا محض ایک اناج کھانے کی اجازت دی گئی۔بادشاہ اس وقت انتہائی کسمپرسی کی حالت میں تھے کہ ان کا خاص باورچی اُن کی مدد کو آن پہنچا اور اس نے برطانوی حکومت سے ایک اناج کے نام پر صرف اور صرف چنا طلب کیا۔
استفسار پر باورچی نے بتایا کہ چنے کو مختلف حالتوں میں کھانے کے مختلف اوقات میں کھایا جا سکتا ہے،یہاں تک کہ دوپہر کے کھانے اور رات کے کھانے میں چنے سے مختلف طریقوں سے چپاتیاں،دال اور سبزی کے پکوان تیار کیے جا سکتے ہیں،اسی لئے چنے کو کثیر المقاصد غذا کہا جاتا ہے۔
چنے ایشیا اور یورپ میں آٹھ سے دس ہزار سال سے جانے جاتے ہیں اور ان دونوں براعظموں میں اتنے طویل عرصے سے اس کی کاشت ہو رہی ہے۔

(جاری ہے)

ماہرینِ آثار قدیمہ کا دعویٰ ہے کہ اسے سب سے پہلے ممکنہ طور پر بحیرہ روم،فارس،افغانستان اور اس سے ملحقہ علاقوں میں کاشت کیا گیا تھا۔
تاریخ سے یہ عندیہ ملتا ہے کہ برصغیر بھی اس کے آغاز کا مقام ہو سکتا ہے۔یہی وجہ ہے کہ پاکستان اور ہندوستان میں اسے بہت زیادہ مختلف طریقوں سے کھایا جاتا ہے۔پوریوں کے ساتھ یہ بہت مزے دار لگتے ہیں،جب کہ پٹھورے (ایک قسم کی پوری) کے ساتھ حقیقی لذت فراہم کرتے ہیں۔
ملتانی چھولے،امرتسری چھولے اور چکڑ چھولے حقیقی پنجابی لذت کے حامل ہوتے ہیں تو کاٹھیاواڑی چنے کراچی کی پہچان ہیں۔چنا چاٹ،چنے کی دال کا حلوا اور بیسن کے پکوڑے تو سب کے پسندیدہ ہیں۔
چنے ایک پھلی ہیں اور جب پھلیوں کو چھلکے سے باہر نکال لیا جاتا ہے تو انھیں پکانا اور ہضم کرنا آسان ہوتا ہے۔پاکستان و ہندوستان کے لوگ چنوں کو نت نئے انداز سے پکانے میں شہرت رکھتے ہیں۔
چنے کو تین طرح سے کھایا جاتا ہے،یعنی بھون کر،اُبال کر اور پکا کر۔
کئی علاقوں میں چنے کو رات بھر پانی میں بھگو کر کچا ہی کھایا جاتا ہے۔چنے کے پودے کا کچا پھل اور اس کی نرم و نازک شاخیں سبزی کے طور پر پکائی جاتی ہیں۔جب اس کا پھل پکنے کے قریب ہوتا ہے تو اس کے پودے کاٹ کر پھل سمیت آگ میں بھون کر بھی کھائے جاتے ہیں۔چنا جور گرم گلی کوچوں میں ریڑھیوں پر فروخت ہوتے ہیں۔

چنے کا شمار ان اہم دالوں میں بھی کیا جاتا ہے،جو پاکستان و ہندوستان میں زیادہ کھائی جاتی ہیں۔چنا سالم اور دال دونوں صورتوں میں کھایا جاتا ہے۔انھیں چکی یا مشین میں ڈالنے سے پہلے پانی چھڑک کر رکھ دیا جاتا ہے۔ایسا کرنے سے ان کا چھلکا قدرے نرم ہو جاتا ہے۔جب یہ خشک ہو جاتے ہیں تو مشین میں ڈال کر اور پیس کر دال یا بیسن بنا لیا جاتا ہے۔
اس کے بیسن سے کئی قسم کے پکوان حلوے،مٹھائیاں اور پکوڑے بنائے جاتے ہیں،جنہیں بچے اور بڑے سب ہی شوق سے کھاتے ہیں۔
سفید چنے صحت کے اعتبار سے بڑی اہمیت کے حامل مانے جاتے ہیں۔یہ لحمیات (پروٹینز)،ریشے(فائبر)،کیلشیم اور فولاد سے بھرپور،ذائقے میں بہترین اور جسمانی قوت اور توانائی کا ذریعہ ہیں۔چنے میں بے شمار طبی خوبیاں پائی جاتی ہیں،جنہیں جان کر آپ اپنی روزمرہ کی غذاؤں میں انھیں ضرور شامل کرنا پسند کریں گے۔
اگر آپ بھنے ہوئے سفید چنوں کے ساتھ کشمش ملا کر اس کو باقاعدگی سے کھائیں تو آپ کو ڈاکٹر کے پاس جانے کی شاید ضرورت نہ پڑے۔
غذائی اعتبار سے 100 گرام خشک چنوں میں صحت بخش اجزاء مثلاً لحمیات 171 فیصد،معدنیات 30 فیصد اور پانی 98 فیصد ہوتے ہیں۔اس کے علاوہ فاسفورس 312 ملی گرام،حیاتین ج (وٹامن سی)3 ملی گرام،کیلشیم،202ء ملی گرام،فولاد 12ء ملی گرام کے علاوہ قلیل مقدار میں حیاتین ب مرکب (وٹامن بی کمپلیکس) شامل ہوتی ہے،جب کہ ریشہ 39 فیصد،چکنائی 53 فیصد اور نشاستے 209ء فیصد ہوتے ہیں۔
چنے کے پودے کے پتوں کا تازہ رس فولاد کا خزانہ ہوتا ہے،اسی لئے خون کی کمی یا خون کے سرخ ذرات (ریڈ سیلز) کی کمی کی صورت میں یہ رس پینا بہت مفید رہتا ہے۔
بھنے ہوئے سفید چنوں میں نہایت کم حرارے (کیلوریز) پائے جاتے ہیں۔تب ہی ان کا انتخاب وزن کم کرنے کے لئے خاص طور پر کیا جاتا ہے۔کولیسٹرول کم کرنے کے لئے اگر بھنے ہوئے سفید چنوں کو باقاعدگی سے کھائیں تو کولیسٹرول کے مسئلے کو آپ آسانی سے حل کر سکتے ہیں۔
اس میں موجود غذائی اجزاء فطری انداز میں کولیسٹرول کو قابو میں کر لیتے ہیں۔ذیابیطس کے مرض میں بھنے ہوئے چنے مفید ہیں۔ان میں گلیسیمک انڈکس کم ہوتا ہے۔چنے کھانے سے خون میں شکر کی مقدار میں توازن رہتا ہے اور توانائی میں بھی کمی نہیں آتی۔
طبی ماہرین کے مطابق تیزی سے وزن کم کرنے کے لئے بھنے ہوئے سفید چنوں کا کھانا نہایت مفید ہے۔یہ ایک ایسی غذا ہے،جس میں حرارے کم اور ریشہ و لحمیات کی کثیر مقدار پائی جاتی ہے،جس سے جسمانی کمزوری جاتی رہتی ہے۔
بھنے ہوئے چنوں کا کھانا نہ صرف وزن میں کمی کا سبب بنتا ہے،بلکہ جسم کو صحت مند اور توانا رکھنے میں بھی مدد کرتا ہے۔ان سے جسم کو فولاد بھی ملتا ہے۔شام کے وقت مٹھی بھر بھنے ہوئے چنے کھانے سے جسمانی قوت بڑھتی ہے،کولیسٹرول اور وزن میں بھی بغیر کسی نقصان کے نمایاں کمی واقع ہوتی ہے۔اس طرح کھانے والے کو اپنی صحت میں جادوئی اثر محسوس ہوتا ہے۔

اگر خواتین بھنے ہوئے چنے کھائیں تو اپنی روزمرہ کی تکالیف سے نجات حاصل کر سکتی ہیں اور جسمانی قوت میں بھی اضافہ کر سکتی ہیں۔خواتین کے پوشیدہ امراض سے نجات،وزن میں کمی اور ان کی قوت مدافعت میں اضافے کے لئے بھنے ہوئے چنوں کا کھانا مفید ثابت ہوتا ہے۔
بھنے ہوئے چنوں کا کھانا نہ صرف بڑوں،بلکہ بچوں کے لئے بھی بہت فائدہ مند ہے۔
یہ بچوں کی جسمانی قوت بڑھاتے اور انھیں بیماریوں سے محفوظ رکھتے ہیں۔بچوں کو بھنے ہوئے چنوں میں کشمش اور مصری وغیرہ ملا کر بھی کھلا سکتے ہیں۔اس طرح بچے چنوں کو شوق سے کھا لیتے ہیں۔
کھانسی کی صورت میں بھنے ہوئے چنے کھانے سے فائدہ ہوتا ہے۔کھانسی کے خاتمے کے لئے بھنے ہوئے چنے دو کھانے کے چمچے،مصری ایک چمچہ اور کالی اور سفید مرچ آدھا آدھا چمچہ لے کر پیس کر رکھ لیں۔
صبح ناشتے اور رات کے کھانے سے دو گھنٹے پہلے کھا لیں۔کھانسی کا خاتمہ ہو جائے گا۔
سردیوں یا برسات کے دنوں میں نزلے زکام کے مریضوں کے لئے بھنے ہوئے چنے اکسیر ہیں،کیونکہ خشک ہونے کی وجہ سے یہ نم دار اور فاسد مادوں کو اپنے اندر جذب کر لیتے ہیں۔اس کے علاوہ چنوں کا جوشاندہ بھی مفید ہے۔نزلے زکام کو دور کرنے کے لئے بھنے ہوئے چنے ضرور کھائیں۔بھنے ہوئے چنوں میں ریشے کی مقدار زیادہ ہوتی ہے،لہٰذا قبض کو ختم کرنے میں بہت مدد ملتی ہے۔

Browse More Ghiza Aur Sehat