Ginger - Munfarid Masala Or Behtareen Dawa - Article No. 1812

Ginger - Munfarid Masala Or Behtareen Dawa

ادرک منفرد مصالحہ اور بہترین دوا - تحریر نمبر 1812

بروکائٹس‘دمہ‘کالی کھانسی اور پھیپھڑوں کی تپ دق کا عمدہ علاج ہےہر کھانے کے بعد باقاعدگی سے ادرک کا ایک ٹکڑا کھالینے سے معدہ کے جملہ امراض سے بچا جا سکتاہے

منگل 18 فروری 2020

حکیم محمد عثمان
خوبصورتی کے لئے
اس پھل کا استعمال اس لئے بھی کیا جا تاہے کہ یہ آپ کی خوبصورتی میں اضافے کا سبب بنتاہے اور پوری دنیا کے بیوٹی ایکسپرٹس اس کی خوبی معترف ہیں۔عرق لیموں کو صرف آپ اچھا مشروب سمجھ کر استعمال کرتی نہ رہیں بلکہ یہ حسن کے نکھار کا ایک شاندار نسخہ بھی ہے۔فقط ایک لیموں ہماری خوبصورتی کے کئی مسائل کو حل کرنے میں اپنا جواب نہیں رکھتا۔

جلد کے نکھار کے لئے
اگر آپ جلد کی خوبصورتی اور نکھار کے لئے مہنگے ترین پراڈکٹس استعمال کر‘کرکے تھک چکی ہیں تو پھر لیموں آزمائیں ۔یہ بے ضرر نسخہ آپ کے تصور سے بھی زیادہ مفید ثابت ہو گا۔ لیموں آپ کو سر سے لے کر پاؤں تک سنوار سکتاہے ۔

(جاری ہے)

لیموں کے چند نسخے آپ کے لئے پیش خدمت ہیں۔لیموں کا عرق،اس کا چھلکا‘ گودا سب انتہائی کار آمد ہیں۔

یہ بلیچنگ کے لئے بے مثال سمجھے جاتے ہیں۔ہر قسم کی جلد پر ان کو استعمال کر سکتے ہیں اور نتائج حیرت انگیز ہوتے ہیں۔جلد چکنی ہوتو لیموں کو آدھا آدھا کرکے اپنے چہرے پر رگڑتی رہیں۔یہ جلد کے مسامات کو کھولنے اور سیاہ وبھورے دھبوں کو دور کرنے کے لئے اپنی افادیت ثابت کر چکا ہے۔اس کے علاوہ چہرے کے داغ دھبے اور مہاسے وغیرہ بھی ختم کیے جا سکتے ہیں۔
ایک صاف شفاف جلد کے لئے آدھا چمچہ دودھ‘آدھا چمچہ گاجر یا کھیرے کا عرق اور چند قطرے لیموں کے عرق اب ان تینوں کو ملا کر پورے چہرے اور گردن پر مالش کریں۔
خشک ہونے کے لئے پانچ سے دس منٹ دیں اس کے بعد دھو کر خشک کر لیں۔اگر سورج کی تمازت نے آپ کی جلد کو جھلسا دیا ہے تو اسے بٹر ملک یا لیموں سے ٹریٹ کریں۔ چہرے اور گردن کو پانی میں تازہ لیموں کا عرق اور دودھ ملا کر دھولیں پھر 30منٹ تک خشک ہونے دیں۔
اس کے بعد تازہ پانی سے دھوڈالیں جھلسی ہوئی رنگت نکھر آئے گی۔ بال اگر اُلجھے ہوئے ‘خشک اور کھردرے ہیں تو ان کے لئے بھی عرق لیموں بہت مفید ہیں۔ پانی میں عرق لیموں کے چند قطرے اور چند قطرے آملہ کے رس کے ملا کر بالوں کو دھویں۔یہ عمل بالوں کو گرنے سے بھی روکتاہے اور بالوں کی خشکی دور کرکے انہیں نئی زندگی بخشتاہے۔
ان سب فوائد کے باوجود ماہرین کا مشورہ ہے کہ لیموں کو حد سے زیادہ استعمال نہیں کرنا چاہیے ‘اعتدال میں رہ کر استعمال کریں پھر اس کا کرشمہ دیکھیں۔
چین کی طبی تحریروں اور سنسکرت ادب میں ادرک کا جا بجا تذکرہ ملتاہے ۔ادرک ایسی نباتات میں سے ہے جو سال بھر اگتی رہتی ہے ۔ادرک کی شاخیں سخت ہوتی ہیں اور زمین کے اندر رہتی ہیں۔ اس کے ڈنٹھلوں اور پتوں کو چھیلا جائے تو اس میں ایک خاص قسم کی بویا خوشبو آتی ہے۔تازہ اور ہری ادرک کو دھوپ میں خشک ہو جانے کے بعد اسے سونٹھ کا نام دیا جاتاہے ۔حکیم بو علی سینا کے خیال میں ادرک کو محرک باہ کے طور پر استعمال کرنا فائدہ مند ہے۔
ادرک کے بارے میں عام خیال یہ ہے کہ اس کا اصل وطن ہندوستان ہے پھر یہ ہندوستان سے چین پہنچی۔اس لئے ادرک ہندوستان اور چین میں ازمنہ قدیم سے مصالحے اور دوا کے طور پر متعارف ہے۔یورپ ادرک سے پہلی صدی عیسوی میں واقف ہوا ہے۔
کیمیائی تجزیہ
ادرک کا کیمیائی تجزیہ بتاتا ہے کہ مختلف ملکوں اور علاقوں میں زرعی اور موسمی کیفیات‘خشک کرنے کے طریقے‘ذخیرہ اندوزی اور پیکنگ کے مختلف طریقے استعمال ہوتے تھے جس کی وجہ سے ان کے خواص اور اقسام میں بھی فرق پڑتا تھا۔
بہر حال تازہ ادرک کا کیمیائی تجزیہ بتاتاہے کہ ایک سو گرام میں :
رطوبت:80.9فیصد
پروٹین :2.3فیصد
چکنائی:0.9فیصد
کاربوہائیڈریٹس:12.3فیصد
اس کے معدنی اور حیاتینی اجزاء یہ ہیں۔کیلشیم‘ فاسفورس‘ آئرن‘کیروٹین‘تھایامن‘ریبو فلاوین‘نایا سین اور وٹامن سی۔ اس کی ایک سو گرام غذائی صلاحیت 67کیلوریز ہے۔ادرک میں بنیادی طور پر اڑ جانے والا تیل ‘الیوریزین(کشید کیا ہوا ایسی ٹون)پانی کا جوہر‘کولڈ الکوحل ‘ نشاستہ ‘راکھ۔
پانی میں حل ہونے والی راکھ‘تیزاب میں حل ہو جانے والی رکھ(کھاد) اور کھار(الکلی)پائے جاتے ہیں۔
ادرک کا تیل
خشک اور کوٹے ہوئے ادرک کو نچوڑنے یا رباب پہ اس کا جوہر کشید کرنے پر اس میں سے ایک زرد رنگ کا تیل برآمد ہوتاہے۔اس تیل میں ایک ایسی خوشبو نکلتی ہے جو گرم مصالحوں سے نکلنے والے تیلوں کی طرح تیز اور نا گوار نہیں ہوتی۔
اس تیل کی خوشبو دیر تک قائم رہتی ہے۔
طبی استعمال
ہندوستان اور مشرق بعید میں ادرک قوت باہ کی ادویات میں شامل کی جاتی ہے۔ دوسرے گرم مصالحوں کی طرح ادرک میں محرک باہ اجزاء پائے جاتے ہیں۔
بد ہضمی کی خرابیاں
ادرک کا ایک ٹکڑا ہر کھانے کے بعد باقاعدگی سے معدہ کے جملہ امراض سے بچاتاہے ۔اس کا یہ اثر وافر مقدار میں پائے جانے والے لعاب دار اور متحرک کرنے والے انزائمز اور اڑ جانے والے تیل کی بدولت ہے۔

کھانسی اور زکام
زکام اور کالی کھانسی میں ادرک کارس‘شہد کے ساتھ دن میں تین چار مرتبہ کھانے سے افاقہ ہو تاہے ۔سردی اور زکام کی صورت میں ادرک کو چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں میں کاٹ کرایک کپ پانی کے ساتھ ابال لیں پھر چھان کے اس پانی میں آدھا چائے کا چمچہ چینی شامل کرکے گرم گرم پیجئے۔ادرک کی چائے بنانے کے لئے ابلتے ہوئے پانی میں چائے کی پتی ڈالنے سے پہلے ادرک کے ٹکڑے ڈالنا چاہئے۔
یہ جو شاندہ بار بار سردی اور زکام اور اس سے متعلقہ بخار میں بھی مفید وموثر ہوتاہے۔
تنفس کی شکایت
ادرک دافع دمہ بھی ہے ۔ایک کپ میتھی کے جو شاندے میں تازہ ادرک کا جوس ایک چائے کا چمچہ اور ذائقہ بہتر بنانے کے لئے شہد شامل کرنے سے خوب پسینہ آتاہے اور انفلوئنز میں بخار کو کم کرتاہے ۔یہ بروکائٹس ‘دمہ ‘کالی کھانسی اور پھیپھڑوں کی تپ دق کا بھی عمدہ علاج ہے۔
حیض کا بے قاعدہ ہونا
تازہ ادرک کا ٹکڑا کچل کر ایک کپ پانی میں چند منٹ ابالیں پھر اس میں چینی ملا کر دن میں تین بار پینے سے تکلیف دہ اور بے قاعدہ حیض کی شکایت دور کرتاہے۔

Browse More Ghiza Kay Zariay Mukhtalif Bemarion Ka Elaaj