Corona Virus Ehtiyat Hi Mehfooz Rasta Hai - Article No. 1830

Corona Virus Ehtiyat Hi Mehfooz Rasta Hai

کورونا وائرس احتیاط ہی محفوظ راستہ ہے - تحریر نمبر 1830

اس وائرس کا آغاز چین کے صوبے ہوبی کے شہری علاقے ووہان سے ہوا۔

جمعرات 19 مارچ 2020

دنیا بھر میں ابھی آسٹریلیا کی خوفناک آگ کا شور ہی نہیں تھما تھا کہ چین سے خطر ناک وائرس کورونا وائرس کی وبا پھوٹ پڑنے کی خبریں آنے لگیں ۔اس وائرس کا آغاز چین کے صوبے ہوبی کے شہری علاقے ووہان سے ہوا۔ واضح رہے کہ ووہان کی آبادی 11اعشاریہ 8ملین سے زائد اور ہوبی صوبے کا شمار آبادی کے لحاظ سے دنیا کے دوسرے بڑے صوبے میں ہوتاہے ۔اس لئے اس کے تیزی سے ساتھ پھیلاؤ کو روکنے کے لئے چین کی حکومت کو سفر سے متعلق پابندیاں لگانا پڑیں۔
یہ وائرس ہوا کے سفر کے باعث تیزی سے دور دراز علاقوں میں پھیل رہا ہے اور زیادہ اموات کا خدشہ ہے ۔لہٰذا فی الوقت چین کے کئی شہروں میں ٹرانسپورٹ بالکل بند ہے یہاں تک کہ کئی ایئر پورٹ تک حفاظتی تدابیر کے پیش نظر بند کردیے گئے ہیں۔

(جاری ہے)

چین میں ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے نمائندے کے مطابق اتنی زیادہ آبادی والے شہروں میں کسی وبا کو کنٹرول کرنا اتنا آسان نہیں ہوتا۔

اگر چہ چین کی حکومت اس کی روک تھام کے لئے پورا زور لگا رہی ہے مگر ایسا لگتاہے کہ یہ وائرس پہلے ہی بے قابو ہو چکا تھا۔
کورونا وائرس کیا ہے ․․․․․؟
کورونا وائرس ایک عام وائرس ہے جو عموماً میملز (وہ جاندار جو اپنے بچوں کو دودھ پلاتے ہیں) پر مختلف انداز سے اثر انداز ہوتاہے ۔عموماً گائے اور پرندوں میں نظام انہضام کو متاثر کرکے ڈائیریا یا سانس لینے میں رکاوٹ پیدا کرتاہے ۔
جبکہ انسانوں میں اس سے صرف نظام تنفس ہی متاثر ہوتاہے ۔سانس لینے میں تکلیف اور گلے میں شدید سوزش یا خارش ہوتی ہے ۔لفظ کو رونا دراصل مصری زبان سے لیا گیا ہے جس کے معنی سر کا تاج یا ہالہ ہیں ۔اس وائرس کا مشاہدہ صرف الیکٹران مائیکرو اسکوپ سے ہی کیا جا سکتاہے جس میں وائرس کی شکل سولر کورونا (سورج کے گرد لاکھوں میل پر مشتمل علاقہ جہاں پلازمہ ہر جانب پھیلا ہوا ہے )کی طرح ہے اس باعث اس وائرس کو کورنا کا نام دیا گیا ۔
کورونا وائرس کی زیادہ تر اقسام زیادہ مہلک نہیں ہوتیں اگر چہ اس کے علاج کے لئے کوئی مخصوص ویکسین یا ڈرگ دستیاب نہیں ہے مگر اس سے اموات کی شرح اب تک بہت کم تھی اور مناسب حفاظتی تدابیر کے ذریعے اس کے پھیلاؤ کو کنٹرول کر لیا جاتا تھا ۔مگر سال 2020کے اوائل میں ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے چین میں اس وائرس کی ایک نئی مہلک قسم دریافت کی جسے نوول کورونا وائرس یا این کو وکانام دیا گیا۔

کورونا وائرس کس طرح پھیلتاہے ․․․․؟
عام طور پر یہ وائرس متاثرہ شخص کے ساتھ ہاتھ ملانے یا اسے چھونے ،جسم کے ساتھ مس ہونے سے دوسرے لوگوں میں منتقل ہوتاہے ۔اس کے ساتھ ہی وہ علاقے جہاں یہ وبا پھوٹی ہوئی ہو وہاں رہائشی علاقوں میں درودیوار ،فرش یا فرنیچر وغیرہ کو چھونے سے بھی وائرس کی منتقلی کے امکانات ہوتے ہیں ۔
یہی وجہ ہے کہ چین کو اس وقت دہری پریشانی کا سامنا ہے کیونکہ ووہان اور ہوبی گنجان ترین آبادی والے علاقے ہیں اور اتنی بڑی تعداد کو کسی اور جگہ منتقل کرنا ممکن نہیں بلکہ اس سے مرض اور پھیل جانے کے امکانات کو رد نہیں کیا جا سکتا۔ یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ چین میں یہ وبا ایسے وقت پھوٹی جبکہ چاند کے کیلنڈر کی ابتداء ہو رہی تھی اور چینی عقائد کے مطابق ان کے لئے یہ سال کا ایک اہم ترین وقت ہوتاہے جب دوسرے شہروں میں رہائش پذیر یا ملازمت کے لئے جانے والے افراد بڑی تعداد میں اپنے آبائی شہروں کی طرف سفر کرتے ہیں ۔
لہٰذا خدشہ ہے کہ اس کے پھیلاؤ میں شدت آسکتی ہے۔
صورتحال سے کس طرح نمٹا جا سکتاہے؟
انسان نے ترقی کی اندھا دھند دوڑ اور اپنی زندگی کو زیادہ سے زیادہ آرام دہ بنانے کے چکر میں نا صرف سیارئہ زمین بلکہ اپنی زندگیوں کو بھی کچھ ایسے روگ لگا لیے ہیں جو ہر آتے دن کے ساتھ کسی نئے المیے، ڈیزاسٹریا تباہی کا سبب بن رہے ہیں ۔
انہی میں سے ایک شہری علاقوں کا پھیلاؤ اور تیزی سے بڑھتی بلکہ ہمارے کنٹرول سے باہر ہوتی آبادی ہے ۔چین ہو یا بھارت یا کوئی اور زیادہ آبادی والا ایشیائی ملک یہاں شہروں کی آباد کاری کے وقت کسی وبایا قدرتی آفت سے بچاؤ کے لئے شاذو نادر ہی منصوبہ بندی کی جاتی ہے ۔دنیا بھر سے ماہرین اس صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہیں اور سائنسدانوں کے مطابق ہر ایک متاثرہ شخص سے ایک سے چار یا زیادہ گنجان آباد علاقوں میں دو سے پانچ افراد میں وائرس پھیلنے کا خدشہ ہے ۔

لیکن یہ امر خوش آئند ہے کہ اب تک سامنے آنے والے کیسز میں صرف 25فیصد ہی سیریس کیسز تھے ۔ماہرین کے خیال میں وائرس کے پھیلاؤ کو صرف اور صرف شہروں میں آمد ورفت یہاں تک کہ روڈ بلاک کرکے ہی روکا جا سکتاہے۔ اگر چہ یہ کسی سائنس فکشن فلم کی طرح لگتاہے کہ لاکھوں کروڑوں کی آبادی پر مشتمل پورے شہر بلاک کر دئیے جائیں اور لوگ اپنے گھروں میں مقید ہو کر رہ جائیں مگر درحقیقت چین کے علاقوں ووہان اور ہوبی میں کچھ ایسی ہی صورتحال کا سامنا ہے ۔
چین کی حکومت پر امید ہے کہ اس طرح وہ وائرس کے پھیلاؤ پر قابو پانے میں کامیاب ہو جائے گی ۔چینی حکام نے ملک کے ہو بائی صوبے میں سفر پر مزید پابندیاں عائد کر دی ہیں ۔ہو بائی صوبہ کورونا وائرس کا مرکز ہے ۔ان سفری پابندیوں کی وجہ سے کئی شہروں میں تقریباً دو کروڑ افراد متاثر ہوں گے ۔ان شہروں میں صوبے کا دارالحکومت ووہان بھی شامل ہے جہاں سے یہ وبا شروع ہوئی۔
کیا ماسک کورونا وائرس سے محفوظ رکھ سکتے ہیں․․․؟
بیجنگ اور ہانگ کانگ میں حکومت نے نئے سال کی بڑی تقریبات کو وائرس سے پھیلنے والے خطرے کے پیش نظر منسوخ کر دیا ہے۔ شہریوں پر چہرے کے ماسک پہننا لازمی قرار دے دیا گیا ہے۔

Browse More Healthart