Smog Se Mehfooz Rahiye - Article No. 2800

Smog Se Mehfooz Rahiye

سموگ سے محفوظ رہیے - تحریر نمبر 2800

دنیا بھر میں ماحولیاتی آلودگی کی شرح تیزی سے بڑھ رہی ہے،جس کے نتیجے میں کئی طرح کے مسائل جنم لے رہے ہیں

پیر 1 جنوری 2024

حکیم حارث نسیم سوہدروی
صحت مند زندگی کے لئے صاف ستھرے ماحول کی حفاظت بہت اہم گردانی جاتی ہے،لیکن چند عرصے سے دنیا بھر میں ماحولیاتی آلودگی کی شرح تیزی سے بڑھ رہی ہے،جس کے نتیجے میں کئی طرح کے مسائل جنم لے رہے ہیں۔ان مسائل میں فی الوقت سب سے بڑا مسئلہ سموگ ہے۔دراصل،زہریلے دھوئیں،گرد و غبار اور آلودہ پانی کی آمیزش سے فضا میں تحلیل ہونے والی آلودگی سموگ کہلاتی ہے۔
واضح رہے،لفظ سموگ انگریزی الفاظ سموگ اور فوگ سے مل کر بنا ہے۔سموگ کی عام طور پر دو اقسام ہیں،جس میں سلفورس سموگ اور فوٹو کیمیکل سموگ شامل ہیں۔سلفورس سموگ کو لندن سموگ اور فوٹو کیمیکل کو لاس اینجلس سموگ کہتے ہیں۔دنیا بھر میں پہلی بار سموگ کا لفظ 1950ء کی دہائی میں استعمال ہوا،جب یورپ اور امریکا کو پہلی بار صنعتی انقلاب کی وجہ سے فضائی آلودگی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

(جاری ہے)

ہمارے ملک میں سموگ کے مسئلے نے 2015ء میں اُس وقت شدت اختیار کی،جب موسمِ سرما کے آغاز سے قبل لاہور اور پنجاب کے بیشتر علاقوں کو شدید دھند نے اپنی لپیٹ میں لے لیا تھا۔پاکستان میں سموگ اکتوبر سے جنوری تک کسی بھی مہینے میں ظاہر ہو سکتی ہے،جبکہ شدت 10 سے 25 دن تک طویل ہو سکتی ہے۔پاکستان میں سموگ کی وجوہ میں بھارت کا ایک بڑا حصہ ہے،وہاں فصلوں کی باقیات جلانے سے آلودگی پیدا ہوتی ہے جو ہوا کہ ذریعے پاکستان خصوصاً لاہور میں آتی ہے یہی وجہ ہے کہ لاہور دنیا کا آلودہ ترین شہر بن جاتا ہے۔
اس کے علاوہ ہمارے یہاں ایمرجنسی نافذ ہونے کے باوجود فصلوں کی باقیات جلائی جاتی ہیں،فوسل فیول،مختلف گیسز کے اخراج سے بھی ماحول آلودہ ہوتا ہے،جبکہ کوڑا کرکٹ جلانے سے زہریلے مادے ہوا میں رہ جاتے ہیں،جو سموگ کی شکل اختیار کر لیتے ہیں۔سموگ سے فوری ریلیف صرف بارش ہی سے ممکن ہے۔رواں برس پنجاب میں سموگ کی صورتِ حال خطرناک صورت اختیار کر چکی ہے،جس کے پیش نظر متاثرہ علاقوں میں ماسک پہننا لازمی قرار دیا گیا ہے،جبکہ تادمِ تحریر لاہور ہائی کورٹ نے سموگ کے باعث جنوری کے آخر تک ہفتے کے روز تمام تعلیمی ادارے بند رکھنے کا حکم بھی دیا ہے۔
عالمی ادارہ صحت،لاہور کو ایشیا کا سب سے زیادہ فضائی آلودگی والا شہر قرار دے کر حکومت کو متنبہ کر چکا ہے کہ اس حوالے سے فوری اقدامات کیے جائیں۔
واضح رہے،سموگ انسانوں،جانوروں اور درختوں سمیت فطرت کے لئے انتہائی نقصان دہ ہے۔سموگ کی وجہ سے جان لیوا،خصوصاً پھیپھڑے یا گلے کے امراض لاحق ہونے کے خطرات بھی بڑھ رہے ہیں۔اگر کسی شہر یا قصبے کو سموگ گھیر لے،تو اس کے فوری اثرات آنکھوں میں خارش،کھانسی،گلے یا سینے میں خراش،نظامِ تنفس اور جلد کے مسائل سے لے کر نزلے زکام کی صورت ظاہر ہو سکتے ہیں۔
سموگ دمے کے مریضوں میں دورے کی شدت بڑھا دیتی ہے۔امریکا میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق فضائی آلودگی حمل کے ابتدائی دنوں میں نہ صرف حاملہ،بلکہ شکمِ مادر میں پلنے والے بچے کے لئے بھی مضر ثابت ہوتی ہے،اس لئے حمل کے ابتدائی تین ماہ احتیاط کے متقاضی ہیں۔ایسا بھی ہو سکتا ہے کہ اگر حاملہ ابتدائی تین ماہ آلودگی والے علاقے میں رہے،تو ممکن ہے کہ زچگی قبل ازوقت ہو جائے۔
چونکہ حاملہ کا ابتدائی دَور خاص نگہداشت اور دیکھ بھال کا تقاضا کرتا ہے،تو اس بنیاد پر یہ سفارش کی گئی کہ حاملہ کی رہائش فضائی آلودگی سے پاک اور صاف ستھرے علاقے میں ہو (یعنی جہاں ٹریفک کم سے کم ہو،دھواں اور گرد و غبار نہ ہو)،تاکہ حاملہ اور بچے کی صحت پر مفید اثرات مرتب ہو سکیں۔سموگ سے محفوظ رہنے کے لئے درج ذیل تدابیر اختیار کی جا سکتی ہیں۔

پانی کا استعمال زیادہ سے زیادہ کیا جائے۔
بلا ضرورت باہر نکلنے سے گریز کریں۔
گھر کے دروازے اور کھڑکیاں بند رکھیں۔
صفائی کے لئے جھاڑو کے بجائے گیلا کپڑا استعمال کریں۔
گھر سے باہر جاتے ہوئے چشمہ استعمال کریں۔نیز،سفر کے دوران اور بعد میں صاف پانی سے آنکھیں دھو لیں۔
گھر کے باہر پانی کا چھڑکاؤ کریں۔
بدبودار اور تعمیراتی مقامات پر مٹی دھول نہ اُڑنے دیں۔

گاڑیوں کا استعمال کم سے کم اور ضرورت کے وقت کریں۔
اپنے ارد گرد کی فضا کو دھواں اور تمباکو نوشی سے بچائیں۔
گھر سے باہر نکلتے ہوئے منہ کو ماسک سے یا رومال سے ڈھانپ کر رکھیں۔
اپنی گاڑی کا معائنہ کروائیں،تاکہ فضا میں آلودگی کا سبب نہ بنے۔
بچوں اور بوڑھوں کا خاص خیال رکھیں۔
علامات شدید ہوں،تو معالج سے رجوع کریں۔

آنکھوں میں لینسز لگانے سے بہتر ہے کہ عینک لگائیں۔
نظامِ تنفس کے مختلف مسائل کے شکار افراد خاص احتیاط برتیں۔اگر سموگ میں نکلنا ضروری ہو،تو گنجان آباد علاقوں میں جانے سے گریز کریں،جہاں ٹریفک جام میں پھنسنے کا امکان ہو،سڑک پر پھنسنے کے نتیجے میں زہریلے دھوئیں سے بچنے کے لئے گاڑی کی کھڑکیاں بند رکھیں۔
سموگ کے دوران ورزش سے دُور رہیں،خصوصاً دن کے درمیانی وقت میں،جب زمین پر اوزون کی سطح بہت زیادہ ہوتی ہے۔

اگر دمے کے شکار ہیں،تو اپنے پاس ان ہیلر رکھیں،اگر حالت اچانک خراب ہو تو ڈاکٹر سے مشورہ کر لیں۔
تمباکو نوشی سے اجتناب برتیں۔
سموگ سے محفوظ رہنے کے لئے صدیوں سے مستعمل ہمدرد جوشاندے کا استعمال کریں۔
قوتِ مدافعت کی کمی امراض کا سبب بنتی ہے،اس کے لئے مستند حکیم کے مشورے سے مقوی اشیاء استعمال کی جائیں۔

Browse More Healthart