Deeprasion Zada Afraad Ke Liye Qaumi Institute Qaim Karne Ka Faisla - Article No. 1368

Deeprasion Zada Afraad Ke Liye Qaumi Institute Qaim Karne Ka Faisla

ڈیپریشن زدہ افراد کیلئے قومی انسٹی ٹیوٹ قائم کرنے کا فیصلہ - تحریر نمبر 1368

محمد ریاض اختر ذہنی دباؤ، ڈپریشن اور اینگزائٹی کے زرد پھول کھلتے رہیں تو گھر‘ خاندان اور معاشرہ توازن کا شکار نہیں رہتا۔ مستقل مرض کے یہ جراثیم گھروں تک اجاڑ کر رکھ دیتے ہیں۔

ہفتہ 15 ستمبر 2018

محمد ریاض اختر
ذہنی دباؤ، ڈپریشن اور اینگزائٹی کے زرد پھول کھلتے رہیں تو گھر‘ خاندان اور معاشرہ توازن کا شکار نہیں رہتا۔ مستقل مرض کے یہ جراثیم گھروں تک اجاڑ کر رکھ دیتے ہیں۔ چنانچہ جہاں صحت مندانہ ماحول اچھی سوسائٹی کی علامت سمجھا جاتا ہے وہاں مائنس ڈپریشن بھی شخصیت کو بنانے اور اسے جلا بخشے کا ذریعہ ہے۔ گزشتہ دنوں مقامی ہوٹل میں دسویں نیشنل انسداد ڈپریشن کانفرنس 2018ءمنعقد ہوئی۔

انعقاد میں شعبہ نفسیات راول انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ اینڈ سائنسز اور دیگر طبی ادارے اور مختلف ڈیپارٹمنٹ شریک تھے۔ مہمان خصوصی تحریک انصاف کے مرکزی رہنما سینیٹر اعظم خان سواتی تھے۔ اسٹیج کی نمایاں نشستوں پر چیف گیسٹ کے ساتھ ڈاکٹر پروفیسر مظہر ملک‘ چیئرمین آر آئی ایچ ایس خاقان وحید خواجہ ‘ ڈاکٹر ارشد رانا ‘ ڈاکٹر منصور احمد‘ ڈاکٹر ممتاز حسین‘ پروفیسر شہاب نقوی‘ پروفیسر رضوان تاج‘ ڈاکٹر نثار حسین اور پروفیسر فرید اسلم منہاس براجمان تھے۔

(جاری ہے)

آغاز تلاوت و نعت رسول مقبول سے ہوا ابتدائی کلمات میں کانفرنس کے آرگنائزنگ چیئرمین ڈاکٹر پروفیسر مظہر ملک نے شرکاءکو ڈپریشن ، اس سے بچاؤ اور علامات سے متعلق نئی تحقیق سے متعلق بتایا ان کا کہنا تھا کہ وہ اور ان کے احباب مختلف پلیٹ فارم سے تعمیری سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں جن سے تجاویز اور سفارشات مرتب کی جاتی ہیں جو بعد میں مقتدرہ حکام تک پہنچائی جاتی ہیں۔
انہوں نے ڈسٹرکٹ لیول پر ذہنی مسائل کے شکار افراد کیلئے سنٹر قائم کرنے کا مطالبہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت ایم بی بی ایس کے فائنل نصاف میں نفسیات کا مضون شامل کرنے کے لےے تےزی سے قدم بڑھائے۔اس کے ساتھ وفاقی سطح پر فیڈرل اتھارٹی قائم کرے جو نقسیاتی مسائل سے متاثرہ افراد کی خبرگیری اور علاج کے لےے فوری قدم اٹھائے ٹینشن زدہ مریضوں کی تعداد بڑھ رہی ہے اس کے لےے حکومت کی طرف سے فوری اور مثبت جواب کی ضرورت ہے۔
خاقان وحید خواجہ کا کہنا تھا کہ بے روزگاری ‘ مہنگائی‘ توانائی بحران اور میرٹ کی پامالی سے بھی ڈپریشن کا مرض تیزی سے پھیل رہا ہے کبھی ڈپریشن کے مریض خال خال تھے‘ اب ان کی تعداد خطرناک حد تک بڑھ رہی ہے۔ ہم سادہ طرز زندگی ‘ رشک‘ صبر و شکر کے پھول اور قناعت کی تبلیغ و اصلاح کا سلسلہ جاری رکھ کر ایسے مریضوں کی تعداد میں بتدریج کمی کر سکتے ہیں۔
انہوں نے تجویز دی کہ وفاقی و صوبائی حکومتیں ‘ سٹیک ہولڈرز سے رابطہ کرکے قابل قبول سفارشات کو عملی شکل دیں تو ڈپریشن کو پھیلنے سے روکا جا سکتا ہے۔ پروفیسر فرید اسلم منہاس نے اپنے مقالے میں وجوہ ‘ علامات اور بچاؤ سے متعلق تفصیلی روشنی ڈالی۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ ملک بھر میں دستیاب ماہرین نفسیات کی تعداد 245 ہے جامعہ ہیلتھ پالیسی اور زیادہ ہیلتھ بجٹ سے ہی مسائل کم ہو سکتے ہیں۔
نوجوان نسل کا تیزی سے ڈپریشن کا شکار ہونا اچھی علامت نہیں انہوں نے اعظم خان سواتی کی اس تجویز کو سراہا کہ انسداد ڈپریشن کا مضمون میڈیکل کورسز کا حصہ ہونا چاہئے اس حوالے سے وزارت صحت اور پی ایم ڈی سی کو تعمیری قدم اٹھانا چاہئے۔ مہمان خصوصی سینٹر اعظم خان سواتی نے بتایا کہ برصغیر میں ڈپریشن کا مرض بہت تیزی سے پھیل رہا ہے اس کی بڑی وجہ معاشی ناہمواری اور علاج اور روزگار کے محدود ذرائع سمجھے جاتے ہیں۔
کبھی ایگزائٹی کے مریضوں کی تعداد انگلیوں میں شمار کی جا سکتی تھی آج ہر شہر میں ڈپریشن کے مریض لاکھوں کی تعداد میں ہیں۔ حکومت قومی سطح پر مینٹل ریٹائرڈ افراد کے لئے جدید انسٹی ٹیوٹ بنانے پر غور کر رہی ہے۔وہ خود بھی وزیراعظم عمران خان تک اس اہم ایشو کو پہنچانے کی کوشش کریں گے۔ وفاقی حکومت نے شعبہ تعلیم اور صحت کو پہلے ہی ترجیحات میں شامل کر رکھا ہے۔
انسانی ترقی حکومت کا ویژن ہے انشاءاﷲ نیا پاکستان عوام کے لئے خوشحالی کی نوید لائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ جب وہ ڈسٹرکٹ مانسہرہ کے ناظم تھے تو وفاقی حکومت نے 2001ءمیں ڈڈیال میں نیشنل انسٹی ٹیوٹ بنایا اب یہ ادارہ ہزارہ یونیورسٹی سے منسلک ہے جہاں دس ہزار کے قریب مریضوں کا علاج ہو رہا ہے۔ یہ درست ہے کہ شعبہ ہیلتھ میں کام کرنے کی بہت زیادہ ضرورت ہے۔
ہمیں چھوٹے چھوٹے یونٹس (ٹراما سنٹر) بھی بنا نا چاہئیں جہاں مریضوں کو ابتدائی سطح پر علاج کی روشنی مل جائے۔ ہمیں مستقبل کی محفوظ منصوبہ بندی کرنے کے لئے انقلابی نوعیت کے قدم اٹھانا پڑیں گے ہمارے نوجوان ملازمتوں کی عدم دستیابی سے ناامیدی کا شکار ہیں۔ پھر یہ ڈپریشن کے مستقل مریض بن جاتے ہیں ان کے لئے بھی کچھ کرنا ہے۔ دورہ چین سے متعلق انہوں نے بتایا کہ وہ وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی کی حیثیت سے چینی وزیراعظم سے ملے اور آئی ٹی میں تعاون مانگا۔
وزیراعظم نے ہنستے ہوئے کہاکہ سارے پراجیکٹ لے جائیں آپ انسانی وسائل سے خود کو اپنے ریجن کی سپرپاور بنانے کی کوشش کریں۔ یقین کریں پندرہ سے پینتالیس سال کے نوجوان ہمارا سرمایہ ہیں آخر ہم اس انسانی سرمایہ کو قومی تعمیر کے لئے کب استعمال کریں گے؟ سیمینار سے پروفیسر رضوان تاج‘ ڈاکٹر کرنل (ر) حبیب پروفیسر ریاض بھٹی‘ پروفیسر ایس ا یم شعیب نقوی اور دیگر ماہرین نفسیات نے بھی خطاب کیا۔
آخر میں مہمان خصوصی سینٹر اعظم خان سواتی نے مہمان مندوبین میں یادگاری شیلڈز تقسیم کیں۔ دوسرے سیشن میں ماہرین نفسیات اور مختلف جامعات کے ریسرچ سکالرز نے بھی خطاب کیا۔ مقررین کا کہنا تھا کہ ڈپریشن کو معمولی سمجھ کر نظر انداز کرنا غلطی ہے۔ ابتداءمیں مرض سے نبٹنے کی خصوصی تدابیر اختیار کر لی جائیں تو مرض کو پھیلنے سے روکاجا سکتا ہے ان کا کہنا تھا کہ مساوات اور میرٹ کی خلاف ورزی سے بھی مرض کاجنم ہوتا ہے بڑوں کو اس سلسلے میں ہر سطح پر اپنا مدبرانہ کردار ادا کرناچاہئے۔

Browse More Healthart