Dil KO Pehchaniye - Article No. 694

دل کو پہچانئے اور اس کی حفاظت کریں - تحریر نمبر 694
جسم انسانی میں دل بڑا اہم عضو ہے جو انسانی سینے کے اندر نہایت محفوظ طریقہ سے دِن رات حرکت میں ہے۔دل کے دھڑکنے سے ہی جسم کو خون کے ذریعہ آکسیجن اور توانائی میسّر آتی ہے۔ ناک کے ذریعہ آکسیجن پھیپھڑوں میں داخل ہوتی ہے
منگل 6 جنوری 2015
کائنات کے مالک و خالق اللہ سبحان و تعالیٰ نے انسانی جسم کے تمام اعضاء ایک خاص حکمت سے بنائے اور ہر عضو، ہر حصے اور ہر خلیئے کا جُدا عمل رکھا ہے۔ جسم انسانی میں دل بڑا اہم عضو ہے جو انسانی سینے کے اندر نہایت محفوظ طریقہ سے دِن رات حرکت میں ہے۔دل کے دھڑکنے سے ہی جسم کو خون کے ذریعہ آکسیجن اور توانائی میسّر آتی ہے۔ ناک کے ذریعہ آکسیجن پھیپھڑوں میں داخل ہوتی ہے۔ ناک کے اندر صفائی کا اہتمام ہے۔ صاف آکسیجن پھیپھڑوں میں جاتی ہے، خون میں ملتی ہے اور دل پمپ کرتا ہے تو دماغ کو آکسیجن جاتی ہے۔ بیماری آنے کے ہماری غفلت ،کوتاہی، ناسمجھی اور ہمارا لائف سٹائل تمام نقائص ذمہ دار ہیں۔
خدا نے انسانی دل کو بچہ کی پیدائش سے قبل ماں کے پیٹ میں دھڑکنا سکھایا اور بچے (Foetus)کا دل ایک منٹ میں 150مرتبہ دھڑکتا ہے۔
(جاری ہے)
جب انسان کوتاہی اور غفلت کی وجہ سے چکنائی والی غذا استعمال کرتا جاتا ہے۔ وزن میں جلد اضافہ ہو جاتا ہے۔ لذیذ خوراک نمک سے بھرپور ہوتی ہے۔ سینے کی درد سے خطرہ کی گھنٹی بجاتا ہے اور انسان کا چلتے وقت سانس پھولتا ہے اور بعض صورتوں میں پاؤں کے ٹخنوں پر سوجن ظاہر ہوتی ہے اور کارونیری آرٹیز(Coronary Arteries)جو دِل کو خون روانہ کرتی ہیں وہ حرکت نہیں کرتیں۔اِن آرٹیزکے اندرونی ساختیں سکڑ جاتی ہیں۔ کچرا کی وجہ سے خون کا راستہ کم ہو جاتاہے۔ جب ایسا ہو جائے تو ہارٹ فیلرز یا Bectoris Anginaدرد ہو جاتا ہے۔ اب تو دل کے امراض کے زیادہ تر لوگ دیہات سے پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی آتے ہیں۔ پرانے وقتوں میں دیہات کی غذا مکھن،گھی اور چکنائی والا گوشت تھا مگر لوگ زمینوں پر پیدل چلتے تھے۔ بے شمار زمینداری کے کام لوگ خود ہاتھوں سے کرتے تھے۔ جس سے چکنائی والی غذائیں ہضم ہو جاتی تھیں۔ اب زراعت میں مشینری آگئی۔
پیدل چلنے کی جگہ کار اور موٹر سائیکل نے لے لی۔ غذا میں کیمیکل شامل ہوگئے۔ فضا میں آلودگی ، پانی میں ثقافت، دودھ میں ملاوٹ مگر غذا میں لوگ گھی کا استعمال اُسی طرح کر رہے ہیں جس کی بدولت دل کے امراض زیادہ ہو رہے ہیں۔ پہلے عورتیں گھر میں کپڑے خود دھوتی تھیں۔نمک ،مرچ، مصالحہ جات گھر میں کوٹہ کرتی تھیں۔ کھانا پکانے کے برتن خود صاف کرتی تھیں۔ گھر کی صفائی ، چکنی مٹی سے لپائی خود کرتی تھیں تو دِل کی بیماریاں دور تھیں۔اب ہماری خوراک اچھی ہو گئی اور فزیکل کام ختم ہو کر رہ گیا۔ خوشحال گھرانوں کی نئی نسل گھر کے کھانے نہیں کھاتی بلکہ فاسٹ فوڈز کھایا جاتا ہے۔ یہ خطرناک فوڈز ہے۔اس خوراک سے بچے موٹاپے کا شکارہو رہے ہیں۔ سافٹ ڈرنکس ، پیکٹ والی چپس ،کرپس پسندیدہ ہو رہی ہیں جو زہر بھی ہیں۔ اس وجہ سے اب نوجوان بھی دِ ل کے امراض سے آشنائی پا رہے ہیں۔ یہی حال ذیابیطیس کا ہے۔ موٹاپا، سستی کا باعث،کھیل کود، ورزش ، تازہ ہوا کی کمی کی بدولت دِل کے امراض میں اضافہ ہو رہا ہے۔ ماہرین سائنس کے مطابق صرف غیر صحت مندانہ طریق زندگی دِل کے امراض کا باعث بنتے ہیں۔اگر ہم اپنی خوراک میں توازن رکھیں، مرغن غذاؤں سے پرہیز کریں،سیر و وزرش کریں، قدرتی غذا ئیں استعمال کریں ،سگریٹ نوشی ترک کریں تو معاشرہ میں دل کے امراض میں کمی آسکتی ہے۔ دل کے امراض کی کئی اور بھی وجوہات ہو سکتی ہیں۔ ذہنی دباؤ،مایوسی،غفلت ،موٹاپا اور مسوڑوں میں جرثومی مواد کی موجودگی بھی دِل کے عارضے کا باعث ہیں۔ چکنائی اگر زیادہ مقدار میں خوراک کا حصہ بن جائے تو خون کے اندر کولسٹرول کی زیادتی ہو جاتی ہے۔ اس کے کھانے سے دِل کے امراض ،ذیابیطیس اور بعض صورتوں میں سرطان جیسے خطرناک مرض اُجاگر ہو سکتے ہیں۔لہٰذا Saturatedقدرتی دودھ چکنائی گھی مکھن ،چربی ،دودھ کی ملائی سے دور رہنا چاہئے اور Unsaturatedچکنائی کو استعمال میں لایا جائے۔ خوراک میں احتیاط،مناسب حفاظت دِل کے امراض سے بچاؤ گویا دِل و دماغ کے خطرہ سے بچنے کے لئے پرہیزبڑا لازمی جزو ہے۔
Browse More Healthart

ڈاؤن سنڈروم
Down Syndrome

تپِ دق
Tap E Diq

موسمِ بہار اور پولن الرجی
Mausam E Bahar Aur Pollen Allergy

طلاق کے بعد نفسیاتی مسائل
Talaq Ke Baad Nafsiyati Masail

ماہِ صیام اور صحت
Mah E Siyam Aur Sehat

ماہِ صیام اور ذیابیطس کے مریض
Mah E Siyam Aur Diabetes Ke Mareez

رمضان میں کونسی غذا کھائے اور کن سے پرہیز کریں
Ramzan Mein Konsi Ghiza Khaye Aur Kin Se Parhez Karen

روزہ رکھنے سے انسانی جسم میں کیا تبدیلیاں آتی ہیں
Roza Rakhne Se Insani Jism Mein Kya Tabdiliyan Aati Hain

حسِ مزاح صحت کی کنجی
Hiss E Mizah Sehat Ki Kunji

اُف سر درد
Uff Sar Dard

ہر وقت تھکاوٹ کا احساس کیوں
Har Waqt Thakawat Ka Ehsaas Kyun

طلوعِ آفتاب سے قبل جاگنے کے فوائد
Tulu E Aftab Se Qabal Jagne Ke Fawaid