Internet Ka Ziada Istamaa Kis Bimari Ka Khatra - Article No. 1016

Internet Ka Ziada Istamaa Kis Bimari Ka Khatra

انٹرنیٹ کا زیادہ استعمال کس بیماری کاخطرہ - تحریر نمبر 1016

ہماری زندگی میں انٹرنیٹ کا عمل دخل روزبروز بڑھتا ہی جارہا ہے اور ہم گھنٹوں اس کے ساتھ چپکے رہتے ہیں لیکن ہمیں یقین ہے کہ سائنسدانوں کی جانب سے کیے جانے والے ایک چونکا دینے والے انکشاف کے بارے میں جان کر آپ ضرور انٹرنیٹ کے استعمال کے دورانیے کوکم کردیں گے جو آپ کو ایک خطرناک بیماری کاشکار بناسکتاہے ۔

جمعرات 6 اکتوبر 2016

ہماری زندگی میں انٹرنیٹ کا عمل دخل روزبروز بڑھتا ہی جارہا ہے اور ہم گھنٹوں اس کے ساتھ چپکے رہتے ہیں لیکن ہمیں یقین ہے کہ سائنسدانوں کی جانب سے کیے جانے والے ایک چونکا دینے والے انکشاف کے بارے میں جان کر آپ ضرور انٹرنیٹ کے استعمال کے دورانیے کوکم کردیں گے جو آپ کو ایک خطرناک بیماری کاشکار بناسکتاہے ۔
جی ہاں حال ہی میں سوان سی اور میلان یونیورسٹی کے ماہرین نے ایک تحقیق کے بعد یہ انکشاف کیاہے کہ انٹرنیٹ کاکئی گھنٹوں تک استعمال انسان کے مدافعتی نظام کو کمزور بناسکتا ہے جس کے بعد کئی بیماریوں باآسانی انسان پر حملہ آور ہوسکتی ہیں ۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ مدافعتی نظام کمزور ہونے کی صورت میں انسان کی صحت کو خطرات لاحق ہوجاتے ہیں اور کم ازکم نزلہ وزکام کاشکار آسانی سے بن جاتا ہے ۔

(جاری ہے)


ماہرین کی جانب سے یہ تحقیق 18سال سے لے کر 101 سال کی عمر کے افراد پر کی گئی ہے ۔ تحقیق میں شامل 500افراد کی زندگی میں انٹرنیٹ کے استعمال کے دورانیے اور ان کی طبی حالت کو جانچا گیا ۔
ماہرین کے 40 فیصد انٹرنیٹ کے نشے کی حد تک عادی تھے اور ان افراد میں بیماریوں کی شرح گروپ میں موجود دیگر افراد کے مقابلے میں 30 فیصد زیادہ پائی گئی تھی ۔


مذکورہ 40افراد روزانہ اوسطاََ 10گھنٹے انٹرنیٹ ضرور استعمال کرتے تھے اور اسی عادت نے ان کا مدافعتی نظام کمزور کردیا ہے ۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ لوگ انٹرنیٹ سے دوری اختیار کرتے ہیں تو ذہنی دباؤ کا شکار بن جاتے ہیں اور اس کے ساتھ ہی جسم میں پائے جانے والے ہارمون کو رٹیسول کی شرح میں اضافہ ہوجاتا ہے ۔ ہارمونز میں رونما ہونے والی یہی تبدیلی مدافعتی نظام کو کمزور کرنے کا باعث بنتی ہے اور انسان مختلف قسم کی بیماریوں کا شکار بن جاتا ہے ۔
تحقیق میں دیگر افراد کے انٹرنیٹ کے استعمال کا دورانیہ روزانہ اوسطاََ 6گھنٹے پایا گیا۔

Browse More Healthart