Machhli Ke Faiday Aur Iqsam - Article No. 1404

Machhli Ke Faiday Aur Iqsam

مچھلی کے فائدے اور اقسام - تحریر نمبر 1404

مچھلیاں قدرت کی حسین مخلوق ہیں ،جو دنیا میں ہر جگہ پائی جاتی ہیں ۔سمندروں ،دریاؤں ،جھیلوں ،تالا بوں اور چشموں میں لا تعداد مچھلیاں پائی جاتی ہیں۔ سائنس دان مچھلیوں کی اب تک 21 ہزار سے زائد اقسام دریافت کر چکے ہیں ۔

منگل 30 اکتوبر 2018

مچھلیاں قدرت کی حسین مخلوق ہیں ،جو دنیا میں ہر جگہ پائی جاتی ہیں ۔سمندروں ،دریاؤں ،جھیلوں ،تالا بوں اور چشموں میں لا تعداد مچھلیاں پائی جاتی ہیں۔ سائنس دان مچھلیوں کی اب تک ۲۱ ہزار سے زائد اقسام دریافت کر چکے ہیں ۔ایک تحقیق کے مطابق مچھلی محض غذا نہیں ،بلکہ کئی امراض کا بہترین علاج بھی ہے ،خاص طور پر روغنی مچھلیاں دوائی اثرات رکھتی ہیں ۔

ان کے کھانے سے ایسے کئی امراض سے ،جن کا جسم کے مدافعتی نظام سے گہرا تعلق ہوتا ہے ،بچاؤ بہت آسان ہوجاتا ہے ۔مچھلی میں جو روغنی تیزاب پائے جاتے ہیں ،وہ اومیگا۔۳ کہلاتے ہیں ۔یہ تیزاب جسم میں ایسے ہارمونی اجز ا کی تیاری روک دیتے ہیں ،جو ہر قسم کے امراض ،ان میں اضافے او ر شدت کا سبب ہوتے ہیں ۔مچھلی کے روغنیات کی اہمیت وافادیت کا احساس تقریباً ۷۰برس قبل ہوا تھا ۔

(جاری ہے)

اُس وقت یہ بات زیر غورآئی تھی کہ دنیا کے اور انسانوں کے لیے چربی مضرِ صحت ثابت ہوتی ہے تو آخر اسکیمو بے حساب چربی کھا کر امراض سے کیوں محفوظ رہتے ہیں ۔وہ قلب کی کسی بھی تکلیف میں مبتلا نہیں ہوتے ،حال آنکہ وہ بہ کثرت مچھلی کی چربی اور اُس کا گوشت کھاتے ہیں ،اس کے باوجود ان کے خون میں کولیسٹرول کی سطح نارمل ہوتی ہے ۔اس کی اصل وجہ یہ ہے کہ اسکیمو روزانہ جو سمندری غذائیں کھاتے ہیں ،وہ تمام کی تمام اومیگا ۔
۳ روغنی تیزابوں پر مشتمل ہوتی ہیں ۔ساحلی علاقوں میں رہنے والے افراد امراضِ قلب کا کم شکار ہوتے ہیں ،اس لیے کہ وہ مچھلی زیادہ کھاتے ہیں ۔مچھلی کم مقدار میں بھی قلب کی محافظ ہوتی ہے ۔
ہالینڈ میں کی گئی ایک تحقیق میں بتا یا گیا ہے کہ مچھلی کے گوشت کی طرح مچھلی کا تیل بھی بے حدمفید ہے ۔یہ اگر چہ دماغی ٹانک نہیں ہے ،لیکن اس سے عصبی پیغام رسانوں (نیوروٹرانسمیٹرز) کو تحریک ملتی ہے اور وہ سست وکاہل دماغ کو تیز کر دیتے ہیں ۔
جو افراد بہت زیادہ دماغی کام کرتے ہیں ،انھیں ہفتے میں تین دن مچھلی ضرور کھانی چاہیے ۔گرم ملکوں میں مچھلی کھانے والے افراد امراضِ قلب کے علاوہ گردوں کی تکالیف اور فالج وغیرہ سے بڑی حد تک محفوظ رہتے ہیں ۔مچھلی کا تازہ گوشت ایک نعمت ہے ،اس کی قدر کرنی چاہیے ،تا کہ صحت جیسی نعمت برقرار رہے ۔ذیل میں مچھلیوں کی مختلف اقسام کے بارے میں مفید معلومات درج کی جارہی ہیں :
مورو مچھلی
یہ ایک تیز رفتار مچھلی ہے ،ج ۶۰ میل فی گھنٹے کی رفتار سے سفر کر سکتی ہے ۔

چپٹی مچھلیاں
انھیں فلیٹ فش کہتے ہیں ۔یہ سمندر کی تہ میں رہتی ہیں ،اس لیے ان کا رنگ ریت اور چٹانوں سے ملتا جلتا ،یعنی بھورا اور سرمئی ہوتا ہے ۔یہ رنگ بدلنے میں بھی ما ہر ہوتی ہیں ،یعنی ریت پر مٹیا لارنگ ،چٹانوں پر گہرارنگ ،نیلے پانی میں نیلی اور لال پودوں کے پاس آکر لال ہوجاتی ہیں ۔
تتلی مچھلی
یہ مچھلی نیم گرم پانی میں پائی جاتی ہے ۔
یہ تقریباً چھے انچ لمبی گول کناروں والی ہوتی ہے ۔یہ ہر رنگ میں پائی جاتی ہے ،لیکن چمکتا ہوا پیلا رنگ ہرایک میں نمایاں ہوتا ہے ۔ان کے جسم پر اکثر کالی اور سر مئی رنگ کی پٹیاں ہوتی ہیں ۔ان کے جسم کا اوپری پنکھ کافی بڑا ہوتا ہے اور اس پر دوایسے نشانات ہوتے ہیں ،جو دور سے بالکل آنکھ معلوم ہوتے ہیں ،اس لیے اس چار آنکھ والی مچھلی بھی کہتے ہیں ۔

بام مچھلی
یہ مچھلیاں سانپ کی طرح لمبی اور پتلی ہوتی ہیں ۔کچھ مچھلیاں اوپر سے چپٹی ہوتی ہیں ،جنھیں لقمہ مچھلی کہاجاتا ہے ۔
کُتا مچھلی
اسے ڈاگ فش(DOG FISH) ،یعنی کتا مچھلی کہتے ہیں ۔یہ تین فیٹ لمبی ہوتی ہے ۔سمندر کے ٹھنڈے پانی میں رہنے والی باکسنگ شارک ،شارک مچھلی کے خاندان سے تعلق رکھتی ہے ۔یہ ۴۰فیٹ لمبی ہوتی ہے ۔شارک مچھلی کے جسم پر ایک یادواوپری پنکھ، دو مضبوط شانے نما پنکھ اور پانچ سے سات گلپھڑوں کے سوراخ ہوتے ہیں ۔
منھ لمبی ناک والے حصے کی نچلی جانب ہوتا ہے ،جس طرح سمندر کے سب سے بڑے جانور وھیل میں ہوتا ہے ۔سفید شارک انسان کی سخت دشمن ہوتی ہے ۔یہ بھی ۴۰ فیٹ کے لگ بھگ ہوتی ہے ۔اس کے منھ میں تکونے تلوار نمادانت ہوتے ہیں ۔
شیر مچھلی
یہ بھی شارک کی ایک قسم ہے ،جو دوسری مچھلیوں پر حملہ کرکے بیچ میں سے ان کے دوٹکڑے کر دیتی ہے ۔”لقمہ “اور ”رے“مچھلیاں شارک کی ترقی یا فتہ شکلیں ہیں ۔
ان کے شانوں کے پنکھ جسم سے مل جاتے ہیں اور اس طرح ان کی شکل ایک پلیٹ کی طرح ہوجاتی ہے ۔ان کے پیچھے لمبی سی پتلی دُم ہوتی ہے ،جو پتوار کاکام دیتی ہے ۔ان کا منھ نیچے کی طرف اور دونوں آنکھیں اوپر کی طرف ہوتی ہیں ۔
ہتھوڑا مچھلی
ہتھوڑے نما سروالی مچھلی کا اگلا حصہ ہتھوڑے کی طرح دوحصوں میں تقسیم ہوتا ہے ۔اس کی ایک آنکھ ایک سرے پر اور دوسری دوسرے سرے پر ہوتی ہے ۔
اس عجیب وغریب مچھلی کا سر اسے شکار تلاش کرنے میں مدد دیتا ہے ،کیوں کہ جب وہ ایک دم پلٹتی ہے تو شکار کا بچنا مشکل ہوجاتا ہے ۔
نیش مچھلی
یہ مچھلی بھی بہت خطر ناک ہوتی ہے ۔یہ کم گہرے دلدلی پانی میں پڑی رہتی ہے ۔جب کوئی نہانے کے لیے سمندر میں جاتا ہے اور اس کے قریب سے گزرتا ہے تو یہ اپنی لمبی دُم پر لگے ایک زہریلے کانٹے سے حملہ کرتی ہے ۔
اس کانٹے سے جو زخم انسان کے جسم پر لگ جائے ،وہ بہت کم ہی اچھا ہوتا ہے ۔حیرت انگیز طور پر ان مچھلیوں کے خون کا رنگ نیلا ہوتا ہے ۔
ڈولفن
شارک جیسی خوف ناک اور خُوں خوار مچھلیوں کے مقابلے میں ڈولفن فطر تاً بے حد شریف اور ذہین مچھلی ہے ۔اس کے بارے میں مشہور ہے کہ یہ امن پسند اور انسان دوست مچھلی ہے ۔یہ اپنے سر کی ٹکر سے شارک جیسی خطر ناک مچھلی کو ہلاک کر سکتی ہے ۔
اس خصوصیت کے باوجود ڈولفن لڑائی جھگڑے سے دوررہتی ہے ۔
غبارا مچھلی
سمندری مچھلیوں کی ایک بڑی دلچسپ قسم ”غبارا مچھلی “ہے ۔یہ گول مٹول ہوتی ہے ۔جب کوئی بڑی مچھلی اس پر حملہ کرتی ہے تو یہ اپنے جسم میں خوب پانی بھر لیتی ہے ،جس کی وجہ سے ایک چھوٹی گیند جیسی بن جاتی ہے ۔اگر کوئی بڑی مچھلی اسے اپنے منھ میں ڈال بھی لے تو یہ دوسری ترکیب آزماتی ہے ۔
بڑی مچھلی کے پیٹ میں پہنچنے کے بعد یہ ایک ایسا مادّہ منھ سے نکالتی ہے،جو بڑی مچھلی کے اندرونی اعضا پر اثر ڈالتا ہے ۔ساتھ ہی یہ اپنے تیز دانتوں سے بڑی مچھلی کا پیٹ کا ٹنا شروع کر دیتی ہے ،تا کہ باہر نکل سکے ۔بڑی
مچھلی زخموں کی تاب نہ لا کر مرجاتی ہے اور ”غبارا مچھلی “آسانی سے اس کے پیٹ سے زندہ باہر نکل آتی ہے ۔

Browse More Healthart