Maday Ka Waram - Article No. 2771

Maday Ka Waram

معدے کا ورم - تحریر نمبر 2771

ورم معدہ کی علامات کا ذکر کریں تو ان میں بھوک کم لگنا،کھانے کے بعد معدے کے مقام پر بوجھ یا درد محسوس ہونا،کھانا کھانے کے بعد پیٹ پھولنا،منہ کا ذائقہ کھٹا یا کڑوا محسوس ہونا،کبھی کبھی کھٹی ڈکاریں آنا یا منہ میں ترش پَن محسوس ہونا اور بہت زیادہ ڈکاریں آنا وغیرہ شامل ہیں۔

بدھ 11 اکتوبر 2023

حکیم عادل اسماعیل
موجودہ دور میں جسمانی محنت و مشقت کے کام بہت کم ہو گئے ہیں۔عام طور پر لوگ صبح سے شام تک دفتر میں کرسی پر بیٹھ کر اپنے کام نمٹاتے ہیں۔خواتین بھی باورچی خانے اور گھر کی صفائی ستھرائی کے کام بہت کم جسمانی مشقت سے نمٹا لیتی ہیں۔اب مسالا پیسنے کے لئے سل بٹے پر مشقت کی ضرورت ہی نہیں۔ایک سے بڑھ کر ایک خوش نما پیکنگ میں مختلف پسے ہوئے مسالے جو بازار میں موجود ہیں اور اگر کوئی چیز مثلاً سیاہ مرچ وغیرہ لینی ہو تو گرائنڈر تقریباً ہر گھر میں ہیں۔
صفائی کے لئے ویکیوم کلینر موجود ہیں۔اب سے چند سال پہلے نوجوانوں کی بڑی تعداد اسکول کے گراؤنڈ،محلے کے میدانوں یا گھر کے سامنے سڑکوں پر کرکٹ،ہاکی،فٹ بال وغیرہ کھیلتی نظر آتی تھی،لیکن اب اکثر نوجوان اپنا زیادہ وقت کمپیوٹر کے سامنے گزارتے ہیں اور جسمانی محنت و مشقت اور ورزش وغیرہ سے کوسوں دور ہیں۔

(جاری ہے)

دفتر میں کام کرنے والے افراد صبح کا ناشتہ اچھا خاصا کرتے ہیں۔

اب ہونا تو یہ چاہیے کہ وہ آفس میں دوپہر کا کھانا چھوڑ دیں یا ثقیل اور دیر ہضم غذاؤں کے بجائے سلاد،رائتہ،پھل اور تازہ جوس استعمال کریں،لیکن مشاہدے میں ہے کہ اکثر افراد دوپہر کے کھانے میں مرغن اور بروسٹ کی ہوئی غذائیں شوق سے کھاتے ہیں۔ان غذاؤں کی وجہ سے آہستہ آہستہ وہ صحت کے کئی مسائل،خاص طور پر پیٹ کے امراض میں مبتلا ہونے لگتے ہیں۔
بعض افراد کو سرے سے بھوک ہی نہیں لگتی،جس کی وجہ سے وہ کھانا کھانے سے پہلے گولیاں کھاتے ہیں،تاکہ کھل کر بھوک لگے اور وہ کھانا کھا سکیں۔خوب سیر ہو کر کھانے کے بعد جب معدہ غذا ہضم نہیں کرتا،تو پھر ہاضمے کی دوا استعمال کرتے ہیں۔بچے بھی آؤٹ ڈور گیمز،کرکٹ،ہاکی،بھاگ دوڑ اور اچھل کود جیسی سرگرمیوں سے دُور ہو چکے ہیں۔ان بچوں اور نوجوانوں کا زیادہ وقت ان ڈور گیمز،کمپیوٹر،ویڈیو،موبائل گیم میں صرف ہو رہا ہے۔
اس کے ساتھ بچوں اور نوجوانوں میں فاسٹ فوڈز،کولڈ ڈرنکس،انرجی ڈرنکس،برگر،مسالے دار چپس اور دیگر اشیاء کھانے کا رجحان بڑھتا جا رہا ہے،نتیجتاً پاکستان بھر میں بدہضمی،معدے اور آنتوں کے امراض کی شرح میں اضافہ ہو رہا ہے۔ایسا کیوں ہو رہا ہے؟وہ اس لئے کہ ہم میں سے زیادہ تر افراد فطرت کے خلاف اپنی زندگی گزار رہے ہیں۔نظامِ ہضم کے یوں تو کئی عوارض ہیں،لیکن ذیل میں ہم ”ورم معدہ“ سے متعلق چیدہ چیدہ معلومات درج کر رہے ہیں۔

انسانی کی غذائی ضروریات میں اہم اشیاء کاربوہائیڈریٹس،روغنیات اور پروٹین مرکب ہیں۔ان کی فراہمی گوشت،سبزیوں،ترکاریوں اجناس یعنی گندم،جو،دالوں اور پھلوں کے ذریعے عمل میں آتی ہے۔ہم جو کچھ بھی کھاتے ہیں وہ جزو جسم بننے کے لئے نظامِ ہضم کے مختلف مراحل سے گزرتا ہے۔غذا کے ہاضمے کا عمل منہ میں لعاب دہن کے اخراج سے ہی شروع ہو جاتا ہے۔
منہ کے بعد غذا حلق اور غذائی نالی سے گزر کر معدے میں پہنچتی ہے۔کسی وجہ سے معدہ سے مختلف رطوبات کا اخراج متاثر ہو،تو آدمی کی بھوک کم یا زیادہ ہو سکتی ہے یا ہضم کا نظام متاثر ہو سکتا ہے۔معدہ ہمارے جسم میں پیٹ کے دائیں جانب ترچھے انداز میں موجود ہوتا ہے۔یہ دیکھنے میں انگریزی حرف ”J“ کی مانند لگتا ہے۔یہ نظامِ ہضم کا سب سے چوڑا عضو ہے۔
حلق سے غذا نالی کے ذریعے معدے میں داخل ہوتی ہے۔معدے کی گنجائش تقریباً ایک تہائی گیلن کے برابر ہوتی ہے۔معدے کے اندر موجود عضلاتی ریشوں کی حرکات غذا کو پیسنے اور پتلا بنانے کے لئے ہوتی ہیں۔ہمارے معدے میں لگ بھگ ساڑھے تین کروڑ کے قریب غدود ہوتے ہیں،جن سے خاص کیمیائی مادوں کا اخراج ہوتا ہے۔ان سے ایک خاص قسم کا لعاب نکلتا ہے،جن میں ہائیڈروکلورک ایسڈ اور دپیپسین (Pepsin) ہوتے ہیں۔
یہ رطوبات غذا میں موجود پروٹینی اجزاء کی تحلیل کا کام شروع کرتے ہیں۔پانی اور دیگر محلول غذائیں معدے کی راہ سے جلد گزر جاتے ہیں،ہلکی پھلکی غذا تقریباً دو سے تین گھنٹے تک اور زیادہ مرغن غذا تقریباً چھ گھنٹے تک معدے میں رہ کر آنتوں میں چلی جاتی ہے۔غذا کھانے کے کوئی دو گھنٹے بعد معدے میں ہاضمہ کا عمل تیزی سے شروع ہو جاتا ہے۔ہمارا معدہ پانی،گلوکوز،الکحل اور چند Anti Inflammatory دوائیں جذب کرتا ہے۔
ورم معدہ میں معدے کی اندرونی لعاب دار جھلی شدید متورم ہو کر سُرخ ہو جاتی ہے اور اس سے زہریلی رطوبت خارج ہوتی رہتی ہے اور آہستہ آہستہ معدہ متاثر ہوتا چلا جاتا ہے۔ایسڈ کی زیادتی یا پھر خالی پیٹ ہونے پر مریض تکلیف محسوس کرتا ہے۔کھانا کھانے کے بعد متاثرہ حصے میں تکلیف محسوس ہوتی ہے۔
ورم معدے کی دو اقسام ہیں۔ایک قسم حاد (Acute) کہلاتی ہے،جو معدے کی جھلی کی وقتی سوزش ہے۔
دوسری قسم کو مزمن (Chronic) ہے۔یہ سوزش ابتداء میں کم وقت کے لئے ہوتی ہے اور بعد میں مستقل صورت اختیار کر لیتی ہے۔ورم معدے کی کئی وجوہ ہیں۔مثلاً مسالے دار،ترش اور مرغن غذاؤں کا استعمال،تمباکو نوشی،الکحل،آلودہ پانی کا استعمال،ذہنی دباؤ،ڈپریشن،ٹینشن،چائے،کافی اور مٹھائیوں کا زائد استعمال اور جرثوما ایچ پائلوری بھی اس کا سبب بنتا ہے۔

ورم معدہ کی علامات کا ذکر کریں تو ان میں بھوک کم لگنا،کھانے کے بعد معدے کے مقام پر بوجھ یا درد محسوس ہونا،کھانا کھانے کے بعد پیٹ پھولنا،منہ کا ذائقہ کھٹا یا کڑوا محسوس ہونا،کبھی کبھی کھٹی ڈکاریں آنا یا منہ میں ترش پَن محسوس ہونا اور بہت زیادہ ڈکاریں آنا وغیرہ شامل ہیں۔ورم معدے کی شکایت ہو تو سب سے پہلے اپنے غذائی شیڈول کا جائزہ لیا جائے۔
زیادہ چکنائی والی اشیاء،گھی،گائے کا گوشت،زیادہ تلی ہوئی،دیر سے ہضم ہونے والی اور ثقیل اشیاء (مثلاً گوبھی،بھنڈی،اروی،پالک،ماش کی دال)وغیرہ سے پرہیز کیا جائے۔طب کی کتابوں میں ورم تحلیل کرنے والی قدرتی اشیاء میں کئی ایسی چیزوں کا ذکر بھی ملتا ہے،جو عام طور پر دستیاب ہیں۔ان میں کئی اجزاء ہمارے کھانوں میں بھی استعمال ہوتے ہیں،جیسے السی،املتاس (گودا)،انجیر،بابونہ،پرسیاوشاں،خطمی،دار چینی،رائی،زعفران،کاسنی،مکوہ اور ہلدی وغیرہ۔
ورم معدہ اور جسم کے دیگر حصوں کے ورم تحلیل کرنے کے لئے مکوہ بہت زیادہ مفید پائی گئی ہے۔ورم تحلیل کرنے کے لئے مکوہ کا استعمال مختلف طریقوں سے کیا جاتا ہے۔مکوہ کی بھجیا بھی بنائی جاتی ہے۔مکوہ کا طبی استعمال زیادہ تر جوشاندے یا عرق کی صورت میں کیا جاتا ہے۔مکوہ سبز کو پانی میں جوش دے کر نتھار کر نیم گرم یا عام درجہ حرارت پر یہ پانی پلایا جاتا ہے۔
مکوہ کا عرق نکال کر حسبِ ضرورت مختلف اوزان میں پلایا جاتا ہے۔ورم معدہ کی تکلیف میں بھی عرقِ مکوہ مفید ہے۔معدے کے ورم میں رائی کا بطور ضماد استعمال بھی مفید ہے۔رائی کا ضماد بنانے کا طریقہ یہ ہے۔تھوڑی سی رائی کو گرائنڈ کر کے باریک سفوف بنا لیں۔پھر اس سفوف میں نیم گرم پانی مکس کر کے لئی بنا لیں۔رائی کا ضماد تیار ہے۔کاسنی کا استعمال بھی جسمانی ورم میں مفید ثابت ہوتا ہے۔
عرقِ مکوہ اور عرقِ کاسنی کو بھی ملا کر استعمال کیا جا سکتا ہے۔
معدے اور جسم کے دیگر اعضا کے ورم میں درج ذیل قدرتی اشیاء کا استعمال بھی مفید ہے۔برنجاسف کا باریک سفوف بنا لیں۔دو دو گرام سفوف صبح شام آدھی آدھی پیالی عرقِ بادیان کے ساتھ لیں۔بالچھڑ کا باریک سفوف بنا کر رکھ لیں۔ایک ایک گرام سفوف صبح شام،عرقِ مکوہ آدھی آدھی پیالی پئیں۔مفردات کے علاوہ یہ نسخہ بھی معدے کے ورم اور کمزوری میں مفید ہے۔بادیان بارہ گرام،گلِ سرخ بارہ گرام،تخمِ کاسنی بارہ گرام اور مکوہ خشک بارہ گرام رات کو گرم پانی میں بھگو دیں۔صبح چھان کر عرقِ گاؤ زبان کے ساتھ پئیں۔یونانی مرکب معجون دبیدالورد بھی ورم سے نجات کے لئے اکسیر ہے۔

Browse More Healthart