Phaal Khoori - Matwazan Ghaza Hargiz Nahi - Article No. 1678

Phaal Khoori - Matwazan Ghaza Hargiz Nahi

پھل خوری․․․متوازن غذا ہر گز نہیں - تحریر نمبر 1678

روزانہ 3پھل کھانا ہی بہت ہے

جمعہ 20 ستمبر 2019

پھل یا سبزی خوری وزن کم کرنے کا ایک رجحان ہے جسے اپنانے کے لئے لوگ ڈیری مصنوعات کم کرکے گوشت قطعی نہیں کرتے۔نباتاتی غذائیں مثلاً پھل اور سبزیاں اصلی فطری حالت میں کھاتے ہیں۔ اناج اور پروسیسڈ پھل بھی نہیں کھاتے۔اصل میں یہ فروٹیرینFruitarianڈائٹ ہے۔
اس پلان کے تحت لوگ ایک دن میں 30یا25کیلے کھا لیتے ہیں ۔ایک یوٹیوبرFreelee theGirlکا کہنا ہے کہ یہ پھل زائد مقدار میں کھانے سے دماغ کو زیادہ گلوکوز ملتا ہے جو ہمیں دبلا پتلا رکھنے میں مدد دیتا ہے اور جسم و دماغ کے لئے ایندھن کا کام کرتاہے۔

فروٹیرین ڈائٹ پلان کا ایک دن کیسا ہو گا؟
آپ کو قوت ارادی سے کام لینا ہے اور بد پر ہیز ی کی عادت کو ترک کرنا ضروری ہے۔
ناشتہ:تین عدد کیلے،چند بلیوبیریز،ایک یادوکھجوریں اور ایک کپ ناریل کے دودھ پر مشتمل اسموتھی۔

(جاری ہے)


11بجے کے قریب:مٹھی بھر خشک خوبانی یا آڑو/موسم کے لحاظ سے میوے تبدیل کئے جاسکتے ہیں۔
دوپہر کا کھانا:دو کیلے،ایک گچھا انگور اور بیریز(رس بھری یا اسٹرابیری)پر مشتمل فروٹ سلاد کے دو پیالے اور وٹامنB12کا اضافی ضمیمہ یعنی سپلیمنٹ۔


دوپہر کا اسنیک:مٹھی بھر خشک انجیر
رات کا کھانا:ایواکاڈو،کھیرے اور ٹماٹر ایک بڑا پیالہ جس کی ڈریسنگ اور اولیو آئل ،لیموں ،تھوڑا سا نمک اور سیاہ کٹی مرچ سے کی جائے۔
ڈیزرٹ:بادام حسب ضرورت (بادام والی کھیرلی جاسکتی ہے)
اس پر ہیزی غذا کا ردعمل
یہ کم حراروں پر مشتمل ایسی غذا ہے جو معدے پر بوجھ نہیں ڈالتی اور بھوک ختم کرتی ہے ۔
چونکہ اس میں فائبر پانی اور وٹامنز کے ساتھ ساتھ معدنیات بھی موجود ہیں تو یہ ذہن اور جسم کے لئے معتدل ہے ۔اس ڈائٹ سے قبض کے پرانے مریضوں کو آرام ملتا ہے۔علاوہ ازیں بڑھے ہوئے پیٹ میں کمی آتی ہے 75فیصد حراروں کو حاصل کرنے کے بعد توانائی بر قرار رہتی ہے اور خود کو تروتازہ محسوس کیا جا سکتا ہے۔ماہرین کہتے ہیں کہ اس طرح آپ کا فائبر ان ٹیک بڑھ جاتاہے۔
جسم سے زہریلے مادوں کا اخراج ہوتا ہے۔اور زائد گوشت ،اناج ،چکنائی یا میٹھی اشیاء کھاتے رہنے سے جسم میں جتنی چربی جمع ہوتی ہے وہ زائل ہونا شروع ہوتی ہے۔پہلے کی نسبت کم کیلوریز لینے سے آپ اسمارٹ اور سلم نظر آئیں گے۔Flat Bellyہم سب کا خواب ہو سکتا ہے مگر اس کی تعبیر کے لئے شعوری کوشش کرنا آپ کے ہاتھ میں ہے۔
انتباہ
ماہرین کی رائے کے مطابق ہر چند کہ یہ ڈائٹ روایتی روغنی یا ثقیل کھانوں کے مقابلے میں بہتر معلوم ہوتی ہے تاہم اسے آئیڈل نہیں کہا جا سکتا۔
طویل مدت تک اسے لائف اسٹائل کا حصہ بنا لینا قطعاً درست نہیں امریکی سند یافتہ ماہر ڈینا جیمز کہتی ہیں”پھلوں کے ذریعے آپ شکر کھارہے ہوتے ہیں جس سے خون میں شوگر لیول عدم استحکام کا شکار ہو سکتا ہے ۔جس کے نتیجے میں آپ کا ہل ہو سکتے ہیں ،آپ کی بھوک بڑھ سکتی ہے اورکسی ایک چیز پر توجہ دینے میں یعنی قوت ارتکاز میں کمی واقع ہوتی ہے ۔یہ صحت مندی کی دلیل نہیں۔
صحت مند جسم کی نشانیوں میں دماغی صحت ،جسمانی چستی،قوت مدافعت کا مضبوط نظام،جلد ،ناخن،آنکھیں اور بال صحت کی عکاسی کرتے ہوں اور طویل عمری شامل ہیں۔ ڈینا نے گفتگو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ غذائی سائنس کی روشنی میں اگر ہم اپنی خوراک پر توجہ دیں تو ان میں کار بو ہائیڈریٹس ،پروٹین فیٹ ،وٹامنز ،معدنی ذرات ،معدنی عناصر اور پانی شامل ہونے چاہئیں۔
پھلوں کی ڈائٹ میں کار بو ہائیڈریٹس مکمل طور پر دستیاب نہیں لہٰذا دیر پا انرجی (توانائی)بھی مہیا نہیں ہوتی۔ ان میں غذائی فیٹ بھی موجود نہیں مثلاً انڈا،دودھ،بالائی ،گوشت ،مرغی،بکرے یا مچھلی سے Unsaturated Fatty Acid اور اومیگا3 فیٹی ایسڈز صحت کے لئے ضروری ہیں یہ اجزاء ہمیں بادام ،اخروٹ اور دیگر میوؤں میں تو مل جائیں گے لیکن پھلوں میں کم پائے جاتے ہیں جبکہ مکئی،چاول، گندم ،جو اور باجرے کے علاوہ گوشت اور دالوں میں پائے جاتے ہیں۔
غرضیکہ جسم کی تطہیر کے عمل کے لئے وقتی طور پر پھلوں کی ڈائٹ اختیار کی جاسکتی ہے مگر اس پر مکمل انحصار اور طویل مدت تک اسے طرز زندگی بنا لینا درست عمل نہیں۔
اس تحریر سے یہ مطلب بھی نہ اخذ کر لیا جائے کہ پھل کھانا تعیشات میں شامل ہے اور پھلوں میں غذائی اجزاء موجود نہیں ہوتے ۔پانی کے حصول کی 90فیصدی ذمہ داری پھلوں کی ہے جبکہ تھوڑی سی مقدار میں پروٹین،کاربوہائیڈریٹس ،وٹامنB6،Cاور بیٹا کیروٹین کی مقدار بھی شامل ہوتی ہے اور روزانہ کم از کم 3عدد پھل کھانا ہماری ذہنی اور جسمانی تندرستی کی ضمانت ہیں۔

Browse More Healthart