Roze Se Raheen Taza Dum - Article No. 2426

Roze Se Raheen Taza Dum

روزے سے رہیں تازہ دم - تحریر نمبر 2426

سحری کے وقت چائے کی بجائے دودھ اور دہی سے بنی لسی پینا بے حد مفید ہے

منگل 26 اپریل 2022

ڈاکٹر جمیلہ آصف
رمضان المبارک میں خشوع و خضوع سے عبادت کرنا،تلاوت قرآن کریم کا دورانیہ بڑھانا،زیادہ وقت عبادات و نوافل میں گزارنا،تہجد و اذکار کی پابندی،قیام اللیل یہ ہر مسلمان کی اولین خواہش ہوتی ہے لیکن اس کا دارومدار اچھی صحت اور بہتر مزاج پر ہے۔بصورت دیگر رمضان المبارک کے چند روزے رکھنے کے بعد ہی عموماً لوگ تھکن کا شکار ہونے لگتے ہیں۔
غصہ جلدی آنے لگتا ہے۔روزہ رکھنے کے باوجود وزن بڑھنے لگتا ہے۔کمزوری محسوس ہونے لگتی ہے۔ان سب مسائل کا حل یہ ہے کہ بہتر غذا،ورزش اور مناسب نیند لی جائے۔
ہمارے جسم کی مثال ایک گاڑی کی ہے۔اس گاڑی کو بہتر انداز میں چلانے کے لئے بہترین غذائی اجزاء درکار ہیں۔ایسی غذا جو معیاری ہو اور مناسب مقدار میں ہو تاکہ جسم انسانی بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کر سکے۔

(جاری ہے)

بہترین غذا میں کاربوہائیڈریٹ،پروٹین،چکنائی،وٹامن اور منرلز شامل ہوتے ہیں،لیکن ان تمام اجزاء کو سحر و افطار و طعام میں اس طرح تقسیم کیا جائے کہ روزے میں بھی توانائی برقرار رہے۔
پانی کی بھی مناسب مقدار لی جائے۔اپنے جسمانی وزن کے لحاظ سے پانی پینا بہت ضروری ہے تاکہ جسم میں پانی کی کمی نہ ہو۔اس کے علاوہ ماحول اور جسمانی سرگرمی بھی پانی کی ضرورت پر اثر انداز ہوتے ہیں مثلاً ایئرکنڈیشن کمروں میں رہنے والے افراد کو پانی کی زیادہ ضرورت ہوتی ہے۔
خواتین کو دن بھر میں آٹھ سے بارہ گلاس پانی پینا چاہیے،جب کہ مردوں کو اور بزرگوں کو پانی زیادہ پینا چاہیے۔
اکثر بزرگ باتھ روم جانے کے خیال سے پانی زیادہ نہیں پیتے۔اگر دودھ پی رہے ہیں تو یہ بھی پانی کی جگہ شامل ہو سکتا ہے۔اگر پیاس نہیں لگ رہی تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ بدن کو پانی کی ضرورت نہیں ہے۔
جسم میں پانی کی کمی سے صحت کو لاحق کئی مسائل پیدا ہو سکتے ہیں مثلاً تھکن،کمزوری،توجہ مرکوز نہ کر پانا،بلڈ پریشر کم ہونا،ہیٹ اسٹروک وغیرہ۔
لہٰذا پانی کی مناسب مقدار لینا بے حد ضروری ہے۔پانی اگر زیادہ نہ پیا جائے تو سوپ وغیرہ پی سکتے ہیں۔اس کے علاوہ ایسے پھلوں اور سبزیوں کا استعمال کیا جا سکتا ہے،جن میں پانی کی مقدار زیادہ پائی جاتی ہے۔مثلاً کھیرا،تربوز،ٹماٹر،خربوزہ وغیرہ۔
عموماً لوگ سحری میں تین چار گلاس پانی پیتے ہیں تاکہ پانی کی کمی پوری ہو سکے جب کہ اس طرح بدن کو پانی کی مناسب مقدار حاصل نہیں ہوتی۔
اس لئے روزہ افطار کے بعد سحری تک تھوڑے تھوڑے وقفے سے پانی پیتے رہیں۔اور سحری کے وقت تہجد سے سحری کے دوران تک کے دورانیے میں تھوڑا تھوڑا کرکے پانی پی لیں۔پانی کی جگہ جوسز،لیموں کی سکنجبین،لسی وغیرہ بھی پی سکتے ہیں۔خصوصاً گرمیوں کا موسم ہے اس لحاظ سے جسم میں پانی کی کمی نہ ہو۔اس کا خاص طور پر خیال رکھیں۔افطار میں تازہ پھلوں کا رس جسم میں پانی کی کمی کو پورا کرنے کے ساتھ جسم کو توانائی بخشتا ہے بلکہ تازگی کا احساس پیدا ہوتا ہے،جب کہ شکر سے بنے یا مصنوعی مٹھاس سے بنے مشروبات تازگی کا احساس نہیں پیدا کرتے،بلکہ ایسے مشروبات کا زیادہ استعمال طبیعت میں بھاری پن پیدا کرتا ہے۔
لہٰذا بہتر ہے کہ سادہ پانی زیادہ سے زیادہ پئیں اور افطار و سحر میں صحت بخش مشروبات کا استعمال کریں۔
مثلاً سحری کے وقت چائے کے بجائے دہی کی چھاچھ پینا یا دودھ اور دہی سے بنی لسی پینا بے حد مفید ہے۔گرمیوں میں اس سے دن بھر روزے میں پیاس کی شدت کا احساس نہیں ہوتا۔اس کے علاوہ مشروبات میں افطار کے وقت مختلف پھلوں کا دودھ کے ساتھ ملا کر شیک بنا لیا جائے یہ بہت صحت بخش ہے اور روزے میں اگر کمزوری محسوس ہو رہی ہو تو یہ فوری توانائی فراہم کرتا ہے۔
مزاج کو بھی خوش گوار بناتا ہے،جب کہ پانی کی کمی انسان کو چڑچڑا کر دیتی ہے۔اکثر روزے دار غصے میں جلدی آ جاتے ہیں۔ٹریفک جام ہو یا خلاف مزاج کوئی بات ہو جائے۔اس پر ان کا خاصا شدید ردعمل سامنے آتا ہے۔اس پر قابو پانے کی ضرورت ہے۔مزاج کی اس برہمی کو روزے کا سوچ کر قابو پائیں۔غصہ یا چڑچڑا پن شخصیت کا منفی تاثر چھوڑتا ہے۔لہٰذا اپنی شخصیت کی بہتری کے لئے اپنے مزاج میں تبدیلی لائیں۔
اس کے لئے غذا میں ردو بدل،صحت بخش مشروبات کا استعمال بڑھانے کے ساتھ ساتھ اپنے مزاج کی بہتری کے لئے بھی محنت کرنا ضروری ہے۔
رمضان المبارک میں اکثر یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا کھائیں کیا نہ کھائیں تاکہ عبادت بہتر انداز میں کر سکیں۔تو اس کا حل یہ ہے کہ سب کھا سکتے ہیں لیکن کھانے کی مقدار اور پکانے کا طریقہ اہمیت کا حامل ہے۔آٹے کی روٹی،گندم کا دلیہ،سبزیاں خصوصاً سبز رنگ کی سبزیاں،تازہ پھل،جو کا دلیہ،میٹھے پکوان اور مشروبات سب کھا پی سکتے ہیں۔
درحقیقت کھانے میں غذائی اجزاء کو مدنظر رکھنا اہم ہے۔مثلاً کاربوہائیڈریٹ یعنی نشاستے دار غذا جسم کو توانائی فراہم کرتے ہیں۔روزے میں ہونے والی تھکاوٹ یا تراویح میں ہونے والی تھکن کے لئے بہتر نشاستے دار غذا کا استعمال کرنا مفید ہے تاکہ پوری یکسوئی سے بنا تھکے عبادت کر سکیں۔قرآن کے پیغام کو سمجھ سکیں اور روزے کی حقیقی روح کو جان سکیں۔

گرمیوں کا موسم ہے لہٰذا پسینہ زیادہ آتا ہے تو جسم میں سوڈیم کی کمی ہو سکتی ہے۔اس کے لئے کھانے کے ساتھ چٹنیاں،سوسز وغیرہ جن میں نمک اور شکر کی مناسب مقدار شامل ہو وہ استعمال کریں۔البتہ سوڈیم کے زیادہ استعمال سے پیٹ پھولنے کی شکایت ہوتی ہے۔لہٰذا مناسب مقدار میں سنت رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مطابق کھانا کھائیں یعنی پیٹ بھر کر کھانا نہ کھائیں۔
اپنے کھانے کو سحر و افطار اور رات کے کھانے کے درمیان تقسیم کریں۔یعنی اپنے جسمانی وزن اور قد کے لحاظ سے یومیہ جتنی کیلوریز یعنی حرارے درکار ہیں۔ان کیلوریز کو سحر و افطار اور کھانے کے درمیان تقسیم کر دیں۔اس طرح مقررہ مقدار میں کھانا کھانے سے وزن نہیں بڑھتا۔اکثر لوگ افطار کے بعد سو جاتے ہیں۔اس سے بھی نڈھال ہو جاتے ہیں۔

Browse More Healthart