Thalassemia Ke Bachon Ke Liye Ghizai Plan - Article No. 2787

Thalassemia Ke Bachon Ke Liye Ghizai Plan

تھیلیسیمیا کے بچوں کے لئے غذائی پلان - تحریر نمبر 2787

پاکستان میں تقریباً 90 لاکھ افراد اس مرض سے متاثر ہو چکے ہیں اور ہر سال 8 ہزار نئے بچے اس بیماری کا شکار ہو جاتے ہیں

ہفتہ 25 نومبر 2023

آج ہم آپ کوتھیلیسیمیا کے بچوں کے لئے ڈائٹ پلان بتانا چاہیں گے۔جیسا کہ آپ سب جانتے ہیں کہ ان بچوں کو مسلسل تاحیات بلڈ لگنے کی وجہ سے ان میں آئرن کی مقدار پہلے ہی ضرورت سے زیادہ ہو جاتی ہے۔جس کی وجہ سے ہم ان کو وہ ہی خوراک دیں گے جس میں آئرن کی مقدار محدود ہو پروٹین،دالیں،فروٹ اور سبزیاں بھی وہ ہی شامل کریں گے جن میں آئرن کم سے کم ہو،اب ہم آپ کو پہلے وہ لسٹ بتائیں گے جو یہ بچے استعمال کر سکتے ہیں۔
ان میں آئرن نہ ہو۔کیونکہ زیادہ آئرن کی وجہ سے بچوں کے تلی بڑھ جاتی ہے۔ہارٹ اٹیک کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
دراصل پاکستان میں تقریباً 90 لاکھ افراد اس مرض سے متاثر ہو چکے ہیں اور ہر سال 8 ہزار نئے بچے اس بیماری کا شکار ہو جاتے ہیں۔جس کی وجہ بار بار اپنے خاندان میں شادیاں کرنا ہے۔

(جاری ہے)

جوں جوں وقت گزرتا ہے یہ بیماری زیادہ خطرناک ہوتی جاتی ہے۔

جس وجہ سے بار بار بچوں کو خون لگوانا پڑتا ہے۔شادی سے پہلے ایک ٹیسٹ کرا لینے سے اس مرض میں کمی لائی جا سکتی ہے۔ساری عمر رہنے والی اس اذیت ناک بیماری جس سے ہم ایک ہی صورت میں بچ سکتے ہیں۔جب ہم کو اس سے متعلق معلومات ہوں۔اس سے بچنے کے طریقے معلوم ہوں۔تو ہم اس میں کسی حد تک کمی لا سکتے ہیں اس بیماری میں مبتلا بچوں کا ایک خاص خوراک کا پلان بنایا جاتا ہے۔
جس میں کوشش کی جاتی ہے ان کو ایسی کوئی سبزی یا پھل نہ دیا جائے جس سے ان میں مزید آئرن بڑھے۔
پہلے ہم سبزیوں کا ذکر کریں گے۔جو بچے شوق سے کھا سکتے ہیں۔آلو،شکر قندی،سویا،گوبھی،بند گوبھی،کدو،ٹینڈے،گھیا توری،مٹر،کھیرا،سبز مرچ،ٹماٹر،مولی،شلجم،لیمن وغیرہ۔اب ہم اُن سبزیوں کا ذکر کریں گے جو یہ بچے نہیں کھا سکتے۔پالک،میتھی،تمام سبز پتوں والی سبزیاں،گاجر،چقندر،بروکلی،بیری،ساگ،بند گوبھی،کریلے گھیا توری،بھنڈی توری وغیرہ۔

پھل فروٹ جو تھیلیسیمیا کے بچے کھا سکتے ہیں مثلاً آڑو،کیلا،خوبانی۔وہ پھل جو بچے نہیں کھا سکتے،یا کبھی کبھار کھا سکتے ہیں۔سیب کبھی کبھار کھا سکتے ہیں،یہ بچے آم بھی نہیں کھا سکتے،تربوز،کھجوریں،کشمش،آلو بخارا،آلو بخارے کا جوس،انار،اسٹرابیری،انڈا کبھی کبھار کھا سکتے ہیں۔زردی زیادہ اچھی ہے۔خشک بیج،ڈرائی فروٹ میں بادام کھا سکتے ہیں۔
ڈیری کی مصنوعات میں سے مکھن،چیز،دودھ،دہی،کھا سکتے ہیں۔گوشت میں سے بڑا گوشت نہ کھائیں،کلیجی گردے تو ہر گز نہ کھائیں،آٹے میں سے مکئی کا آٹا اچھا ہے۔گندم کا بھی کبھی کبھار کھا سکتے ہیں۔ڈبل روٹی بھی کھا سکتے ہیں۔جام اور شہد کھا سکتے ہیں۔بسکٹ بھی کھا سکتے ہیں۔چاول بھی ٹھیک ہیں۔دالیں بھی بچے کھا سکتے ہیں۔چائے ان بچوں کے لئے دودھ سے بہتر ہے۔
اس سے ان کا ہاضمہ بھی ٹھیک رہتا ہے۔اصل میں خون لگ لگ کے ان کی صحت جسمانی اور نفسیات دونوں طرح سے خراب ہو جاتی ہے۔بچے اپنی عمر سے چھوٹے لگتے ہیں۔چہرے کی تازگی کم ہو جاتی ہے۔چہرے کے خدوخال اور فیچرز بھی تبدیل ہو جاتے ہیں۔اس وجہ سے بھی ان کو کونسلنگ کی ضرورت پڑتی ہے۔البتہ بچے کافی سمجھدار ہوتے ہیں۔اپنی بیماری سے آگاہی حاصل کرتے رہتے ہیں۔خود ہی پرہیز بھی سیکھ جاتے ہیں۔یہ بڑے بہادر بچے ہوتے ہیں۔جن کو اکثر خون لگانے کے لئے سرنج کی سوئی کا درد تو ہوتا ہے مگر یہ برداشت سیکھ جاتے ہیں۔ہم سب کو ان کے والدین کو بھی چاہئے ان کا مورال ہائی رکھیں۔ویسے بھی زندگی،زندہ دلی کا نام ہے۔

Browse More Healthart