Zeher Khurani Yani Food Poisoning - Article No. 2443

Zeher Khurani Yani Food Poisoning

زہر خورانی یعنی فوڈ پوائزننگ - تحریر نمبر 2443

ناموزوں غذاؤں کے استعمال کا نتیجہ

جمعرات 19 مئی 2022

ہمارے کرہ ارض پر آلودگی کہاں نہیں ہے؟ماحولیاتی آلودگی کو دور کرنے کیلئے اقدامات کئے جاتے ہیں مگر جن غذاؤں میں بیکٹیریا،وائرس اور جراثیم یا زہریلے مادے شامل ہو جائیں ان کا خیال رکھنا آسان نہیں۔آئیے فوڈ پوائزننگ کی وجہ جاننے کی کوشش کریں۔
کیا آپ کے یا بچوں کے پیٹ میں درد ہو،متلی ہو جائے یا اسہال کی تکلیف ہو اور بخار ہو جائے تو سادہ سی درد کش دوا کھانے سے آرام آ جاتا ہے؟
ہر گز نہیں آپ غور کیجئے آپ نے کیا کھایا تھا؟کوئی غیر محفوظ کھانا آدھا پکا ہوا انڈا یا گوشت کبھی کبھی مرغی بھی یا زیادہ پکے ہوئے پھل اور پرانی سبزیاں؟دراصل ان غذاؤں میں جراثیم مثلاً سالمونیلا،ای کولی اور ہیسٹریا مل گئے ہوتے ہیں جو زہر خورانی یعنی فوڈ پوائزننگ کا سبب بنتے ہیں۔

ماہرین طب کہتے ہیں کہ بعض غذاؤں میں پروسیسنگ کے دوران یا کھانے کی پیداوار کے عمل کے دیگر مراحل کے دوران ان میں آلودگی شامل ہو سکتی ہے۔

(جاری ہے)

زائد العمر افراد اور پانچ برس سے کم عمر بچے اس وجہ سے سنگین بیمار ہو سکتے ہیں۔ان کے جسم میں جراثیم اور بیماریوں سے لڑنے کی صلاحیت مختلف وجوہ کی بنا پر اتنی موثر نہیں ہوتی 65 برس سے زائد افراد کو خطرہ اس لئے ہوتا ہے کیونکہ بڑھتی عمر کے ساتھ ان کے مدافعتی نظام اور اعضا کمزور پڑنے لگتے ہیں اور اسی طرح چھوٹے بچوں کے مدافعتی نظام ابھی زیر نمو ہوتے ہیں اس لئے ان کے جسم کی بیماریوں اور جراثیم سے لڑنے کی صلاحیت اتنی بہتر نہیں ہوتی۔

ای کولی لیسٹریا ایسا خطرناک جراثیم ہے جس کی تشخیص بروقت نہ ہو یا علاج بروقت نہ ہو تو گردے ناکارہ ہونے کا خطرہ ہوتا ہے۔
فوڈ پوائزننگ سے بچاؤ کیسے ممکن ہے؟
طبی ماہرین حفاظتی تدابیر اختیار کرنے پر زور دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ گھروں میں صفائی ستھرائی،غذاؤں کو قدرے فاصلے پر محفوظ کرنا اور درست درجہ حرارت پر پکانا اور پکانے کے بعد کمرے کے درجہ حرارت پر غذاؤں کو ٹھنڈا کرکے فریج میں محفوظ کر دینا ضروری ہے۔

فوڈ پوائزننگ کا سبب بننے والے جراثیم بہت سی جگہوں پر زندہ رہ سکتے ہیں اور ہمارے کچن میں اردگرد پھیل بھی سکتے ہیں اس لئے برتنوں،کٹنگ بورڈز اور کاؤنٹر ٹاپس کو جراثیم کش محلول سے صاف کرتے رہنا ضروری ہے۔بار بار یعنی ہر کام کے بعد اینٹی بیکٹیریا صابن سے ہاتھ دھونا بہتر ہے۔تازہ پھلوں اور سبزیوں کو بہتے ہوئے پانی میں دھو کر محفوظ کریں۔

کچا گوشت،مرغی،سمندری غذائیں اور انڈے بہتر یہی ہے دھو کر (سر کے ساتھ) اس جگہ رکھیں جہاں تیار پکے ہوئے کھانے نہ رکھے ہوں یا فاصلے پر رکھیں۔
گوشت،مرغی اور مچھلی کے لئے علیحدہ کٹنگ بورڈ رکھا جائے تو اچھا ہے۔
شاپنگ کے دوران جب تمام گروسری لے چکیں تو تازہ گوشت،قیمے یا مرغی وغیرہ آخر میں خریدیں اور انہیں علیحدہ شاپر میں اور گاڑی میں بھی فاصلے پر رکھیں۔

ہمارے یہاں فوڈ تھرما میٹر استعمال کرنے کا رجحان کم ہی ہے لیکن اگر ہو تو اچھا ہے۔
بچھیا،بکرے اور مچھلی کو 145F پر پکانا بہتر رہتا ہے۔بڑے جانور کا گوشت 160F پر پکانا بہتر رہتا ہے۔دن بھر یا دو گھنٹے سے زائد عرصے تک ہنڈیا کا محفوظ نہ کرنا یعنی فریج میں نہ رکھنا اسے Danger Zone میں رکھنے کے مترادف ہے۔
بہت سی خواتین فریز کئے گئے کھانے کو کاؤنٹر پر رکھ کر پگھلاتی ہیں اور پھر چولہوں پر گرم کرتی ہیں ہونا یہ چاہئے کہ آپ فریزر سے یعنی برف کے خانے سے نیچے فریج میں کھانے رکھ لیں اور انہیں کچھ گھنٹوں بعد پتیلی یا فرائنگ پین میں پگھلائیں گرم کریں۔

گھریلو سطح پر اس طرح تدابیر اختیار کرکے موثر ترین کوالٹی کنٹرول کی جا سکتی ہے تاکہ آپ کا کنبہ ذرا سی بے احتیاطی سے زہر خورانی کا شکار نہ ہو۔

Browse More Healthart