Fibromyalgia - Pathon Aur Joron Ki Bimari - Article No. 2698

Fibromyalgia - Pathon Aur Joron Ki Bimari

فائبرومائلجیا ۔ پٹھوں اور جوڑوں کی بیماری - تحریر نمبر 2698

خواتین اس سے زیادہ متاثر ہوتی ہیں

ہفتہ 6 مئی 2023

ڈاکٹر جمیلہ آصف
فائبرومائلجیا طب کی دنیا میں پٹھوں اور جوڑوں کی بیماریوں میں سب سے زیادہ عام ہے،اس سے کسی بھی آبادی کا تقریباً دس فیصد حصہ متاثر ہوتا ہے اور خواتین زیادہ متاثر ہوتی ہیں۔خاص طور پر جن کی عمر بیس اور پچاس سال کے درمیان ہو۔اس مرض کی نہ تو کوئی خاص علامت ہوتی ہے اور نہ ہی لیبارٹری کے ٹیسٹ سے پتہ چلایا جا سکتا ہے اور نہ ہی اس کی کوئی خاص وجہ سامنے آتی ہے عموماً بدخوابی،ڈپریشن،وائرل انفیکشن وغیرہ سے یہ بیماری ہو سکتی ہے۔

مریض میں کافی عرصہ سے جسمانی درد اور کھچاؤ کی شکایت ہوتی ہے اور وہ ہر وقت جسم کے عضلات میں درد کی شکایت کرتا رہتا ہے۔اگرچہ تمام جسم ہی متاثر ہوتا ہے لیکن زیادہ اثر گردن،کندھوں،کمر اور کولہوں پر ہوتا ہے۔

(جاری ہے)

پٹھوں میں درد کے علاوہ تھکاوٹ،نیند نہ آنا،پرانا سر درد اور نظام ہضم میں خرابی کی شکایت بھی ہو سکتی ہے۔بخار چڑھنے کی یا وزن کم ہونے کی کوئی ہسٹری نہیں ہوتی کسی بھی قسم کا کام کرنے سے مریض کے عضلات میں درد شروع ہو جاتا ہے اور تھوڑا سا کام کرنے سے درد بڑھتا جاتا ہے اور تھکاوٹ محسوس ہونے لگتی ہے۔

اس بیماری کو نام صرف اس وقت دیا جاتا ہے جب عضلات کی دوسری بیماریوں کے سارے ٹیسٹ نارمل ہوں کسی اور بیماری کی تشخیص نہ ہو سکے اور مریض کو متواتر عضلات میں درد کی شکایت رہے۔مریض کے عضلات کو ہاتھ سے دبانے پر کئی جگہوں پر زیادہ درد محسوس ہوتا ہے مثلاً کندھوں اور کمرے کے پچھلے حصوں پر،گھٹنے کی اندرونی جانب،کہنی کے جوڑ کی بیرونی جانب۔

مریض کی مکمل ہسٹری اور بار بار معائنہ کرانا بہت ہی ضروری ہے تاکہ پتہ چل سکے کہ کہیں کوئی دوسری بیماری تو نہیں۔اس مرض میں درد کی عام قسم کی ادویات کام نہیں آتیں بلکہ درد کی طاقتور ادویات اور اسٹرائیڈز سے بھی افاقہ محسوس نہیں ہوتا۔اس مرض کے علاج میں ایک بات سب سے اہم ہے کہ مریض کو بتائیں کہ وہ ایک ایسی بیماری کا شکار ہے جس کا علاج ہو سکتا ہے لیکن اس کیلئے کئی طرح کی ادویات اور صبر کی ضرورت ہے اور یہ کہ یہ بیماری مزید بڑھ نہیں سکتی۔
پچاس سال سے زائد عمر ہونے پر اس بیماری کے ہونے کے امکانات بہت کم ہیں۔اینٹی ڈپریشن ادویات استعمال کرنے سے مریض کو افاقہ ہو جاتا ہے بلکہ پچاس فیصد لوگوں میں بیماری تقریباً ٹھیک ہو جاتی ہے اور ورزش کرنے کا بھی کافی اچھا اثر ہوتا ہے اور مریض زیادہ تندہی سے اپنا کام سر انجام دے سکتا ہے۔
ایسی ہی ایک بیماری پولی میلجیا ریمیٹیکا ہے۔
یہ بھی عضلات میں درد کرنے والی بیماریوں میں اہم اور عام بیماری ہے۔یہ بیماری فائبرومائلجیا کے برعکس پچاس سال کی عمر کے بعد شروع ہو جاتی ہے۔مریض اپنے عضلات میں درد اور کھچاؤ کی شکایت کرتا ہے۔کچھ دیر آرام کرنے کے بعد مریض سمجھتا ہے کہ اس کے عضلات اکڑ گئے ہیں اور تھوڑی سی حرکت کرنے پر عضلات میں سخت درد محسوس ہوتا ہے کچھ دیر کام کرنے یا ہلنے جلنے سے عضلات کے درد میں کمی محسوس ہوتی ہے۔
عضلات کا یہ درد صبح کے وقت سب سے زیادہ ہوتا ہے اور بعض اوقات اتنا شدید ہوتا ہے کہ مریض صبح کے وقت بستر سے نکلنے میں خوف محسوس کرتا ہے مگر جیسے جیسے دن گزرتا جاتا ہے یہ درد کم ہوتا چلا جاتا ہے۔کندھوں اور کولہوں کے ارد گرد کے عضلات زیادہ متاثر ہوتے ہیں درد اور اکڑاؤ کے ساتھ ساتھ بخار،بھوک کی کمی اور وزن کی کمی بھی ہو سکتی ہے۔
عورتوں میں یہ بیماری مردوں کی نسبت دگنی ہوتی ہے۔
کندھوں،کولہوں اور کمر کے اکڑاؤ اور درد کی وجہ سے مریض کو بالوں میں کنگھی کرنے میں،کوٹ اور قمیض وغیرہ پہننے یا کرسی پر سے اٹھنے میں دقت محسوس ہوتی ہے لیکن ایک بہت اہم بات یاد رکھنے کی ہے کہ عضلات میں کمزوری محسوس نہیں ہوتی۔کچھ مریضوں میں جوڑوں اور سوجن اور سوزش بھی محسوس ہو سکتی ہے۔جوڑوں میں خاص طور پر گھٹنوں،کلائیوں اور ہنسلی کی ہڈی کے جوڑ متاثر ہوتے ہیں۔
بعض مریضوں میں انیمیا بھی ہو سکتا ہے۔کئی بار مریضوں میں کن پٹیوں پر پائی جانے والی خون کی آرٹریز کی سوزش ہو جاتی ہے ان کو ٹمپورل آرٹریز کہتے ہیں۔آرٹریز میں بہت سخت درد ہوتا ہے اور ان آرٹریز میں نوڈیولز بن جاتے ہیں۔اس بیماری کے شروع ہونے کی اوسط عمر تقریباً 72 سال ہے۔ٹمپورل آرٹرائٹس کے تقریباً پچاس فیصد مریضوں میں پولی میلجیا ریمیٹیکا بھی پایا جاتا ہے۔
آرٹرائٹس کے مریضوں میں سر درد،بالوں کے نچلی جلد کی دکھن،نظر کی خرابی،خصوصاً دو دو نظر آنا،جبڑے کے جوڑ کا وقت سے حرکت کرنا وغیرہ پایا جاتا ہے۔بعض اوقات مریض اندھا بھی ہو سکتا ہے۔مریض کو سٹرائیڈ ڈرگز استعمال کروائی جاتی ہے ان ادویات کا ڈرامائی اثر ہوتا ہے اور چوبیس تا 72 گھنٹوں میں مریض نارمل ہونا شروع کر دیتا ہے۔

Browse More Joint Pain