کابینہ کے اجلاس میں لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2012ء اور ڈویژنل اور ڈسٹرکٹ سیٹ اپ،پراونشل موٹر وہیکل (خیبر پختونخوا) آرڈیننس 1965 میں ترامیم،خیبر پختونخوا میڈیکل ایند ہیلتھ انسٹی ٹیوشنز آرڈیننس2012ء کا نفاذ،بنوں شوگر ملز کی توسیع کیلئے اجازت نامے کا اجراء،خیبر پختونخوا ریور پروٹیکشن آرڈیننس مجربیہ 2002ء ترامیم اوردینی مداراس میں اصلاحات پر رپورٹ،فوڈ سٹف کنٹرول ایکٹ1958ء میں ترمیم پر غور و خوض کیاگیا،وزیر اطلاعات میاں افتخار حسین کی کابینہ اجلاس کے بعد صحافیوں کو بریفنگ

بدھ 12 دسمبر 2012 23:31

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔آئی این پی۔12دسمبر۔ 2012ء) وزیر اطلاعات میاں افتخار حسین نے کہا ہے کہ کابینہ نے گزشتہ اجلاس کے فیصلوں پر عمل درآمد کی رفتار کا جائزہ لینے کے علاوہ لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2012ء اور ڈویژنل اور ڈسٹرکٹ سیٹ اپ،پراونشل موٹر وہیکل (خیبر پختونخوا) آرڈیننس (MVO) 1965 میں ترامیم،خیبر پختونخوا میڈیکل ایند ہیلتھ انسٹی ٹیوشنز (ریگولیشن آف ہیلتھ کیئر سروسز) آرڈیننس2012ء کا نفاذ،بنوں شوگر ملز(پرائیویٹ) لمیٹڈ کی توسیع کیلئے اجازت نامے کا اجراء،خیبر پختونخوا ریور پروٹیکشن آرڈیننس مجربیہ 2002ء ترامیم اوردینی مداراس میں اصلاحات پر رپورٹ،فوڈ سٹف کنٹرول ایکٹ1958ء میں ترمیم پر غور و خوض کیاگیایہ بات انہوں نے کابینہ کے اجلاس کے بعد صحافیوں کوبریفنگ دیتے ہوئے کیا جس کی صدارت وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا امیر حیدر خان ہوتی نے کی۔

(جاری ہے)

انہوں نے بتایا گیا کہ اب تک کابینہ کے مجموعی طور پر 36ریگولر اجلاس منعقد ہوئے اور اس دوران496فیصلے کئے گئے اور480فیصلوں پر عمل درآمد ہو چکا ہے جبکہ 16فیصلوں پر عمل درآمد کا عمل جاری ہے۔انہوں نے بتایا کہ صوبے کے شہری علاقوں میں سکولوں کیلئے بلڈنگ اور زمین کی عدم دستیابی کی وجہ سے فیصلہ کیا گیا تھا کہ شہری علاقوں میں کرایہ کی عمارتوں میں سکول قائم کئے جائیں۔

اس مقصد کیلئے سالانہ ترقیاتی پروگرام2012-13ء میں 13کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں انہوں نے کہاکہ نوے سحر لیپ ٹاپ سکیم کے لئے لیپ ٹاپ کی خریداری کیلئے پروکیورمنٹ کمیٹی قائم کر دی گئی ہے جس میں پی اینڈ ڈی اور فنانس ڈیپارٹمنٹ کے علاوہ نیب کے نمائندے بطور کو آپٹڈ ممبر شامل ہیں جو یونیورسٹیوں اور بورڈز سے اعداد و شمار حاصل کی رہی ہیں اور دسمبر کے آخری یا جنوری کے پہلے ہفتہ میں سکیم کا افتتاح وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کریں گے۔

انہوں نے بتایا کہ کابینہ نے دہشت گردی کے خلاف عوام کی جانب سے حکومتی مدد پر خوشی کا اظہار کیا اور امید ظاہر کی کہ عوام کی حمایت سے دہشت گردی کو شکست دینے میں حکومت کامیاب ہوگی۔انہوں نے صحافیوں کو بتایا کہ کابینہ نے لوکل گورنمنٹ ایکٹ مجریہ 2012ء کے اطلاق کیلئے ڈویژن اور ضلع کی سطح پر انتظامی ڈھانچہ تجویز کرنے کیلئے اپنی تشکیل کردہ کمیٹی کی رپورٹ کا جائزہ لیا ااورایک شق کے علاو ہ باقی ر پورٹ کی منظوری دی۔

انہوں نے کہاکہ لوکل گورنمنٹ ایکٹ میں محسوس کیا جا رہاتھا کہ اس ایکٹ کے تقاضوں کے مطابق ڈویژن اور ضلع کی سطح پر انتظامی ڈھانچہ پر نظر ثانی ہونی چاہئے چنانچہ مئی2012ء میں کابینہ کے خصوصی اجلاس میں سیکرٹری اسٹبلشمنٹ کی سربراہی میں سیکرٹری لاء اور سیکرٹری لوکل گورنمنٹ پر مشتمل تین رکنی کمیٹی بنائی گئی جسے یہ ذمہ داری سونپی گئی کہ وہ لوکل گورنمنٹ ایکٹ کے اطلاق کے پیش نظر ڈویژنل اور ضلعی سطح پر موجود ہ انتظامی ڈھانچہ کا جائزہ لیکر نیا سیٹ اپ متعارف کرنے کے بارے میں اپنی رپورٹ کابینہ کو پیش کرے۔

بعد ازاں اس کمیٹی میں توسیع کرکے اس میں کمشنرز کوہاٹ، مالاکنڈ اور ہزارہ کے علاوہ اس میں سیکرٹری ایڈمنسٹریشن، سپیشل سیکرٹری ہوم، سپیشل سیکرٹری اور ڈپٹی سیکرٹری اسٹبلشمنٹ اور ڈی سی او پشاور بطور ممبران شامل کیا گیا۔چنانچہ کابینہ نے مذکورہ کمیٹی کی رپورٹ کا جائزہ لینے کے بعداس سے اتفاق کیا اور ڈویژن اور ضلع کی سطح پر نئے انتظامی ڈھانچہ کی منظوری دیتے ہوئے ڈویژنل اور ضلعی کی سطح پر مجوزہ سیٹ اپ کے مطابق ڈپٹی کمشنر کا گریڈ19اور کمشنر کا گریڈ۔

20 کر دیا گیا جبکہ کمشنر پشاور کا گریڈ 21ہوگا۔محکمہ صحت اسی طرح محکمہ صحت نے موجودسیٹ اپ میں کچھ اضافے کی تجویزوں یعنی ایک ڈسٹربکٹ ہیلتھ آفیسر بی پی ایس 19، ایک ڈپٹی ڈسٹرکٹ آفیسر بی پی ایس 18اور 6کوارڈینیٹرززراعت،محکمہ زراعت نے اپنا فور ٹئیر سٹرکچر برقرار رکھنے کی تجویز دی ہے ۔محکمہ سی اینڈ ڈبلیوکمیٹی نے محکمہ کے حال میں بنائے گئے ،9سرکلز کو برقرار رکھنے کی سفارش کی ہے جس کے انچارج سپرنٹنڈنگ انجینئر ہوں گے ،محکمہ تعلیم میں اضلاع کی سطح پر لڑکیوں کے سکولوں کے لئے ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر(فیمیلی) اور ڈپٹی ایجوکیشن آفیسرز کی مجموعی طور پر 50آسامیاں تجویز کی گئی ہیں ۔

محکمہ تعلیم کا ضلعی سربراہ DEOہوگا۔پبلک ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ،محکمہ کی ستمبر2010میں چیف انجینئرنارتھ اور ساؤتھ کی آسامیاں پیدا کرکے ڈویژنل اور ضلع کی سطح پر تنظیم نو کی گئی تھی ۔ ہیڈکوارٹر کی سطح پر چیف انجینئرز ، ڈائریکٹرز ، سپرنٹنڈنگ انجینئرز اور ٹیکنیکل آفیسر ز کی دو دو اور ڈیزائن انجینئر کی 4آسامیاں ہوں گی جبکہ اضلاع کی سطح پر سپرنٹنڈنگ انجینئرز کی 7، ایگزیکٹیو انجینئرز کی 25اور ایس ڈی او کی 60آسامیاں ہوں گی ۔

اس تمام ردوبدل کو دیکھتے ہوئے گریڈ۔17 کی 47آسامیوں کا اضافہ کیا گیا ہے یعنی مجموعی طور پر اب اس نظام کے تحت گریڈ۔17کی تعداد532سے579ہو جائیگی۔کابینہ نے گریڈ۔20کی جن نئی آسامیوں کو شیڈول پوسٹوں میں شامل کرنے کی تجویز دی تھی۔اس میں کابینہ نے سپیشل سیکرٹری کی5پوسٹوں کو شامل کرنے کی منطوری دی لیکن باقی15پوسٹوں کے بارے میں متعلقہ محکموں کے ساتھ شیئر کرنے کی ہدایت دی۔

کابینہ نے بعض اضلاع کی ضروریات کے مطابق اسسٹنٹ کمشنروں کی آسامیوں کا بھی جائزہ لینے کیلئے ایڈیشنل چیف سیکرٹری کی سربراہی میں سیکرٹری قانون، سیکرٹری اسٹبلشمنٹ پر مشتمل کمیٹی قائم کی جو اپنی رپورٹ اگلے اجلاس میں پیش کرے گی۔انہوں نے بتایا کہ کابینہ نے پراونشل موٹر وہیکل (خیبر پختونخوا) آرڈیننس (MVO) 1965 میں محکمہ ٹرانسپورٹ کی تجویز کردہ ترامیم کا جائزہ لیا اور منظوری دی۔

قانون بننے کے بعد یہ بل خیبر پختونخوا موٹر وہیکلز (ایمنڈمنٹ) ایکٹ2012ء کہلائے گا اور یہ فوری طور پر نافذ العمل ہوگا۔مذکورہ قانون میں ترامیم کا تعلق ٹریفک پولیس کی جانب سے عائد کئے جانے والے جرمانوں، فیس اور دیگر محصولات کی وصولی میں شفافیت کو یقینی بنانا ہے۔واضح رہے کہ محکمہ داخلہ و قبائلی امور نے ٹریفک ٹیکٹنگ اور منیجمنٹ سسٹم(TTMS) اور الیکٹرانک پیمنٹ سسٹم متعارف کرایا ہے۔

محکمہ داخلہ نے موٹر وہیکلز آرڈیننس میں ترامیم کی غرض سے ایک سمری وزیراعلیٰ کو ارسال کی تھی جو مزید کاروائی کیلئے محکمہ ٹرانسپورٹ کو بھیج دی گئی ۔محکمہ ٹرانسپورٹ نے سمری میں بعض خامیوں کی نشاندہی کرتے ہوئے موٹر وہیکلز آرڈیننس1965ء میں نئی ترامیم تجویز کیں۔انہوں نے کہاکہ عوام کو صحت کی بہتر سہولتیں دینے کی غرض سے سرکاری ہسپتالوں کو خود مختار بنانے اور ڈاکٹروں کی پرائیویٹ پریکٹس کو ریگولرائز کرنے کے لئے 2002ء میں نارتھ ویسٹ فرانٹیئر پراونس ہیلتھ کیئر سروسز آرڈیننس 2002ء جاری کیا گیا تھا۔

وقت گزرنے کے سا تھ ساتھ اس قانون میں تبدیلیوں کی ضرورت محسوس ہوتی گئی تو صوبائی حکومت نے اس قانون کو وقت کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کے لئے اس آرڈیننس کا ازسرنو جائزہ لیا اور فیصلہ کیا کے 16ویں ترمیم کے بعد ان قوانین میں ترمیمات کی بجائے اسمبلی میں ایک نیا بل پیش کیا جائے جس کے تحت صوبائی اور ضلعی سطح پر ہیلتھ ریگولیٹری اتھارٹیز قائم کی جائیں تاکہ پرائیویٹ میڈیکل اور صحت مراکز کی مختلف فیسوں کو ریگولیٹ کیا جاسکے ۔

کابینہ نے خیبر پختونخوا میڈیکل اینڈ ہیلتھ انسٹی ٹیوشنز (ریگولیشن آف ہیلتھ کیئر سروسز) آرڈیننس2012ء کے مسودے کا جائزہ لیا اور محکمے کو ہدایت کی کہ مسودے خصوصاً یوزر چارجز کے حوالے متعلقہ سٹیک ہولڈرز اور محکمہ خزانہ کے ساتھ طے کرے اور کابینہ کے اگلے اجلاس میں پیش کرے۔انہوں نے کہاکہ کابینہ نے بنوں شوگر ملز(پرائیویٹ) لمیٹڈ کی توسیع کیلئے اجازت نامےNOCکے اجراء کے معاملے پر بھی غور و خوض کیا اور اس نام سے ڈیرہ اسماعیل خان میں نئی شوگر ملز کے قیام کیلئے NOCدینے کا فیصلہ موخر کرتے ہوئے محکمے کو ہدایت کی کہ وہ ریکارڈ چیک کرے کہ اس سے قبل ڈیرہ اسماعیل خان میں شوگر ملز کے NOCکیلئے کتنی درخواستیں موصول ہوئی ہیں اور ریکارڈ چیک کرنے کے بعد ہی اس ضمن میں کوئی فیصلہ کیا جا سکے گا۔

انہوں نے بتایا کہ خیبر پختونخوا ریور پروٹیکشن آرڈیننس مجربیہ 2002ء ترامیم کابینہ نے اس حوالے سے ایک مسودہ قانون کا جائزہ لیا ۔ مذکور آرڈیننس کے سیکشن 5میں نئے سب سیکشن کا اضافہ تجویز کیا گیا ہے جس کے تحت کوئی بھی ادارہ یا فرد اگردریاؤں ، ندی نالوں اور آبی گزرگاہوں کے کنارے سیلاب سے بچاؤ کا کام یا پل ، کلوٹس وغیرہ تعمیر کرنا چاہتے ہوں تو وہ کام شروع کرنے سے پہلے اریگیشن ڈیپارٹمنٹ سے اجازت نامہ حاصل کرے گا ۔

تاہم کابینہ نے بعض دیگر متعلقہ امور کے بارے میں بھی غور کیا اور اس ضمن میں فیصلے کا اختیار وزیراعلیٰ کو دیا جو محکمہ کی جانب سے ایک سمری پر اس کا فیصلہ کریں گے۔انہوں نے کہاکہ کابینہ نے دینی مدارس میں اصلاحات کے حوالے سے محکمہ اوقاف کی رپورٹ کا جائزہ لیا اور فیصلہ کیا کہ اب چونکہ اٹھارویں آئینی ترمیم کے تحت دینی مدارس اور تعلیم کا شعبہ صوبائی معاملہ بن گیا ہے اس لئے صوبائی حکومت دینی مدارس میں اصلاحات کا معاملہ وفاقی حکومت کی جانب سے قانون سازی ، دینی اسناد و سرٹیفیکیٹس کے تسلیم ہونے تک موخر کر دیا گیا۔

انہوں نے کہاکہ محکمہ خوراک کی ذمہ داری ہے کہ وہ عوام کو مناسب نرخوں پر غذائی اجناس کی فراہمی یقینی بنائے۔ اس ضمن میں محکمے کا سٹاف بازاروں میں اشیاء خوردنی کے ریٹ چیک کرتے ہیں اور فوڈ سٹف کنٹرول ایکٹ1958ء اور خیبر پختونخوا فوڈ سٹف کنٹرول آرڈر1975ء کے قوانین کے تحت خلاف ورزی کرنے والوں کو سزا دی جاتی ہے۔ اس ضمن میں زیادہ سے زیادہ سزا 45ہزار روپے جرمانہ اور تین سال قید ہے تاہم قانون میں کم از کم سزا موجود نہیں ہے۔

اس قانونی سقم کا صوبائی اسمبلی کی سٹینڈنگ کمیٹی نمبر۔19برائے محکمہ خوراک نے بھی نوٹس لیا اور محکمہ کو ہدایت کی تھی کہ قانون میں کم از کم سزا کا بھی صاف الفاظ میں ذکر کیا جائے۔ سٹینڈنگ کمیٹی نے اس ضمن میں ایک سب کمیٹی بھی بنائی جس نے بھی اپنی سفارشات اس ضمن میں دیں۔ ان سفارشات کو ڈویژنل کمشنروں اور ہوم ڈیپارٹمنٹ کے ساتھ شیئر کیا گیا اور متعلقہ قوانین میں اس ترمیم کوتجویزکی جس کے تحت کم از کم سزا5ہزار روپے جرمانہ اور 7دن قید کی سزا تجویز کی کابینہ نے اس بل کا مسودہ منظور کیا جسے صوبائی اسمبلی میں پیش کیا جائیگا۔

Browse Latest Health News in Urdu

6 گھنٹے سے کم کی نیند ذیا بیطس کے اضافی خطرات کا سبب قرار

6 گھنٹے سے کم کی نیند ذیا بیطس کے اضافی خطرات کا سبب قرار

ہومیو پیتھک طریقہ علاج  سے ہزاروں مریض بغیر آپریشن کے شفا یاب ہو رہے ہیں ، صدرڈاکٹرخادم حسین کھیڑا

ہومیو پیتھک طریقہ علاج سے ہزاروں مریض بغیر آپریشن کے شفا یاب ہو رہے ہیں ، صدرڈاکٹرخادم حسین کھیڑا

’’ پنز‘‘مفت ادویات کی فراہمی میں صوبے کے سرکاری ہسپتالوں میں پہلے نمبر پرآگیا

’’ پنز‘‘مفت ادویات کی فراہمی میں صوبے کے سرکاری ہسپتالوں میں پہلے نمبر پرآگیا

ہارٹ اٹیک کے مریضوں کیلئے پہلا گھنٹہ انتہائی اہم ہوتا ہے،بروقت علاج سے  زندگی بچائی جاسکتی ہیں، ایم ..

ہارٹ اٹیک کے مریضوں کیلئے پہلا گھنٹہ انتہائی اہم ہوتا ہے،بروقت علاج سے زندگی بچائی جاسکتی ہیں، ایم ..

میو ہسپتال میں گردوں کی پتھریوں کیلئے جدید طریقہ علاج پی سی این ایل اپنا لیا گیا

میو ہسپتال میں گردوں کی پتھریوں کیلئے جدید طریقہ علاج پی سی این ایل اپنا لیا گیا

دوگھنٹے سے زیادہ سمارٹ فون اور ڈیوائسزکا استعمال آپ کو توجہ کی کمی‘ جینیاتی عارضے اور مسلسل ذہنی خلفشار ..

دوگھنٹے سے زیادہ سمارٹ فون اور ڈیوائسزکا استعمال آپ کو توجہ کی کمی‘ جینیاتی عارضے اور مسلسل ذہنی خلفشار ..

سول ہسپتال میں جدید طبی سہولیات کی فراہمی کا عزم، ڈی سی جہلم نے جدید ترین آپریشن تھیٹر کا افتتاح کر دیا

سول ہسپتال میں جدید طبی سہولیات کی فراہمی کا عزم، ڈی سی جہلم نے جدید ترین آپریشن تھیٹر کا افتتاح کر دیا

پنجاب میں 24 گھنٹوں کے دوران نمونیا سے مزید 5 بچے دم توڑ گئے

پنجاب میں 24 گھنٹوں کے دوران نمونیا سے مزید 5 بچے دم توڑ گئے

پاکستان میں ایک کروڑستر لاکھ سے زائد لوگ گردوں کے امراض میں مبتلا ہیں

پاکستان میں ایک کروڑستر لاکھ سے زائد لوگ گردوں کے امراض میں مبتلا ہیں

سرکاری ہسپتالوں میں سی ٹی سکین سروسزکی آؤٹ سورسنگ کے معاہدے پردستخط

سرکاری ہسپتالوں میں سی ٹی سکین سروسزکی آؤٹ سورسنگ کے معاہدے پردستخط

2050 تک ذیابیطس کے مریضوں کی تعداد ایک ارب 30 کروڑتک پہنچ سکتی ہے

2050 تک ذیابیطس کے مریضوں کی تعداد ایک ارب 30 کروڑتک پہنچ سکتی ہے

پاکستان بھر میں آج کل لوگوں کے بیمار ہونے کا سبب بننے والے مرض کی نشاندہی کر دی گئی

پاکستان بھر میں آج کل لوگوں کے بیمار ہونے کا سبب بننے والے مرض کی نشاندہی کر دی گئی