کورناسے صحتیابی کے بعد بھی اکثر مریضوں کو مسائل کا سامنا ہوسکتا ہے، تحقیق

کروناکا شکارافرادکے جسمانی عمل کی مزید جانچ پڑتال،مریضوں کی نگہداشت کے عمل کی حکمت عملی مرتب کرنی چاہیے،محققین

منگل 20 اکتوبر 2020 13:58

کورناسے صحتیابی کے بعد بھی اکثر مریضوں کو مسائل کا سامنا ہوسکتا ہے، تحقیق
لندن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 اکتوبر2020ء) کووڈ 19 کے ہسپتالوں سے ڈسچارج ہونے والے مریضوں کی اکثریت کو طویل عرصے تک مختلف علامات جیسے سانس لینے میں مشکلات، تھکاوٹ، ذہنی بے چینی اور ڈپریشن کا سامنا ہوتا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق یہ بات برطانیہ میں ہونے والی طبی تحقیق میں سامنے آئی ۔آکسفورڈ یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ وائرس سے پہلی بار متاثر ہونے کے 2 سے 3 ماہ بعد بھی بظاہر صحتیاب قرار دیئے جانے والے مریضوں کی اکثریت کو مختلف اقسام کی علامات کا تجربہ ہوتا ہے۔

اس تحقیق کے دوران محققین نے متعدد مریضوں کے ایم آر آئی ٹیسٹوں میں متعدد اعضا کے افعال میں خرابیوں کو بھی دریافت کیا گیا اور ان کا ماننا ہے کہ ورم کا تسلسل یا دائمی ورم ممکنہ طور پر وہ عنصر ہے جو کووڈ 19 کے مریضوں میں طویل المعیاد اثرات کا باعث بنتا ہے۔

(جاری ہے)

اس تحقیق میں آکسفورڈ یونیورسٹی کے ریڈکلف ڈیپارٹمنٹ آف میڈیسین، آکسفورڈ بائیومیڈیکل ریسرچ سینٹر اور این آئی ایچ آر آکسفورڈ ہیلتھ بی آر سی کے ماہرین شامل تھے۔

نتائج سے معلوم ہوا کہ ہسپتال سے فارغ ہونے کے 2 سے 3 ماہ بعد بھی 64 فیصد مریضوں کو سانس لینے میں مشکلات اور 55 فیصد کو شدید تھکاوٹ کا تجربہ ہورہا تھا۔اعضا میں یہ خرابیاں ایسے مریضوں میں دریافت ہوئیں جن میں ابتدا میں اس مرض کی شدت زیادہ سنگین نہیں تھی۔ایم آر آئی میں مریضوں کے دماغ کے حصوں کے ٹشوز میں تبدیلیوں کو بھی دیکھا گیا جبکہ ان افراد کی دماغی کارکردگی بھی متاثر ہوئی۔

تحقیق میں یہ بھی دریافت کیا گیا کہ اس بیماری سے محفوظ رہنے والوں کے مقابلے میں کووڈ 19 کا شکار ہونے والوں کی جانب سے ذہنی بے چینی اور ڈپریشن کی علامات رپورٹ ہونے کا امکان زیادہ ہوتا ہے جبکہ ان کا معیار زندگی بھی متاثر ہوتا ہے۔محققین کے مطابق یہ نتائج اس اہمیت پر زور دیتے ہیں کہ کووڈ 19 کے جسمانی عمل کی مزید جانچ پڑتال کی جانی چاہیے اور اس کے مطابق مریضوں کی نگہداشت کے عمل کی حکمت عملی مرتب کرنی چاہیے۔

Browse Latest Health News in Urdu

سائنسدانوں نے پاکستان میں کوویڈ-19 کے انفیکشن سے کم نقصانات ہونےکی وجوہات ظاہرکردیں

سائنسدانوں نے پاکستان میں کوویڈ-19 کے انفیکشن سے کم نقصانات ہونےکی وجوہات ظاہرکردیں

پاکستان میں پہلی بارایک جگر کی دو مریضوں میں پیوندکاری اورلبلبے کی ٹرانسپلانٹ کا کامیاب تجربہ

پاکستان میں پہلی بارایک جگر کی دو مریضوں میں پیوندکاری اورلبلبے کی ٹرانسپلانٹ کا کامیاب تجربہ

6 گھنٹے سے کم کی نیند ذیا بیطس کے اضافی خطرات کا سبب قرار

6 گھنٹے سے کم کی نیند ذیا بیطس کے اضافی خطرات کا سبب قرار

ہومیو پیتھک طریقہ علاج  سے ہزاروں مریض بغیر آپریشن کے شفا یاب ہو رہے ہیں ، صدرڈاکٹرخادم حسین کھیڑا

ہومیو پیتھک طریقہ علاج سے ہزاروں مریض بغیر آپریشن کے شفا یاب ہو رہے ہیں ، صدرڈاکٹرخادم حسین کھیڑا

’’ پنز‘‘مفت ادویات کی فراہمی میں صوبے کے سرکاری ہسپتالوں میں پہلے نمبر پرآگیا

’’ پنز‘‘مفت ادویات کی فراہمی میں صوبے کے سرکاری ہسپتالوں میں پہلے نمبر پرآگیا

ہارٹ اٹیک کے مریضوں کیلئے پہلا گھنٹہ انتہائی اہم ہوتا ہے،بروقت علاج سے  زندگی بچائی جاسکتی ہیں، ایم ..

ہارٹ اٹیک کے مریضوں کیلئے پہلا گھنٹہ انتہائی اہم ہوتا ہے،بروقت علاج سے زندگی بچائی جاسکتی ہیں، ایم ..

میو ہسپتال میں گردوں کی پتھریوں کیلئے جدید طریقہ علاج پی سی این ایل اپنا لیا گیا

میو ہسپتال میں گردوں کی پتھریوں کیلئے جدید طریقہ علاج پی سی این ایل اپنا لیا گیا

دوگھنٹے سے زیادہ سمارٹ فون اور ڈیوائسزکا استعمال آپ کو توجہ کی کمی‘ جینیاتی عارضے اور مسلسل ذہنی خلفشار ..

دوگھنٹے سے زیادہ سمارٹ فون اور ڈیوائسزکا استعمال آپ کو توجہ کی کمی‘ جینیاتی عارضے اور مسلسل ذہنی خلفشار ..

سول ہسپتال میں جدید طبی سہولیات کی فراہمی کا عزم، ڈی سی جہلم نے جدید ترین آپریشن تھیٹر کا افتتاح کر دیا

سول ہسپتال میں جدید طبی سہولیات کی فراہمی کا عزم، ڈی سی جہلم نے جدید ترین آپریشن تھیٹر کا افتتاح کر دیا

پنجاب میں 24 گھنٹوں کے دوران نمونیا سے مزید 5 بچے دم توڑ گئے

پنجاب میں 24 گھنٹوں کے دوران نمونیا سے مزید 5 بچے دم توڑ گئے

پاکستان میں ایک کروڑستر لاکھ سے زائد لوگ گردوں کے امراض میں مبتلا ہیں

پاکستان میں ایک کروڑستر لاکھ سے زائد لوگ گردوں کے امراض میں مبتلا ہیں

سرکاری ہسپتالوں میں سی ٹی سکین سروسزکی آؤٹ سورسنگ کے معاہدے پردستخط

سرکاری ہسپتالوں میں سی ٹی سکین سروسزکی آؤٹ سورسنگ کے معاہدے پردستخط