منفی خبروں کے ذہنی صحت پر اثرات

جمعرات 18 مئی 2023 20:00

بریکنگ نیوز۔۔ ڈالر تین سو سے تجاوز کر گیا ۔۔ سٹاک ایکسچینج کریش کر گئی۔۔ ملک ڈیفالٹ کے دہانے پر ۔۔ مقبول لیڈر گرفتار ۔۔ دہشت گردوں نے بھرے بازار میں خودکش دھماکہ کر دیا۔۔ انسانی اعضا بکھر گئے۔۔، گلیشیئرز ۔۔، گلوبل وارمنگ۔۔، زلزلزلوں اور سیلاب کی تباہ کاریاں۔۔۔ پرانی دشمنی کا شاخسانہ،۔۔۔ وغیرہ وغیرہ ۔ کبھی آپ نے سوچا ہے کہ ہماری زندگی میں صبح وشام،مہ و سال سے چلنے والی خوف، مایوسی اور سنسنی سے بھر پوریہ خبریں ہماری ذہنی صحت کو کس طرح سے برباد کر رہی ہیں، جبکہ میڈیا مالکان چاہے ان کا تعلق پرنٹ میڈیا سے ہو یا الیکٹرانک میڈیا سے،ہمہ وقت ایسی منفی خبروں کی طاق میں رہتے ہیں۔

کیونکہ عام انفارمیشن کو بھی سنسنی خیز خبریں بنا کر پیش کرنا اب خوب بِکتا ہے۔

(جاری ہے)

اور 7/24نیوز الرٹس کی وجہ سےچیننلز کو ریٹنگ بھی خوب ملتی ہے۔ رہی سہی کسر سوشل میڈیا نے پوری کر دی جہاں جینڈر ، کلچر، سیاست ، معاشرت اور مذہب جیسے حساس مو ضوعات پر بھی ہر شخص عقلِ کُل بنا بیٹھا ہے۔عام اورچھوٹے چھوٹےواقعات کی ویڈیو ز بھی وائرل اور ٹرینڈ کر رہی ہوتی ہیں جو بارہا صارفین کی نظر سے گزرتی ہیں۔

یہ درست ہے کہ ملکی اوربین الاقوامی حالات و واقعات سے باخبر رہنا ضروری ہے اور میڈیا پر تجزیے کی بدولت ہم مکمل آگاہ رہتے ہیں مگر ہیڈلائنز اور بریکنگ نیوزکی اس دوڑ میں انسان کو لگتا ہے کہ وہ کچھ نہ کچھ مس کر دے گا جس کی بنا پر وہ مسلسل نیوز کو کو فالو کرتا رہتا ہے۔ ہاں، اگر بات فالو کرنے اور وقت کے بے جا زیاں تک رہتی تو اتنامضائقہ نہ تھا لیکن حال ہی میں ماہرین نے مختلف سروے رپورٹس کی روشنی میں بہت سے موجودہ ذہنی امراض کی وجہ منفی خبروں کو قرار دیا ہےکیونکہ لا شعوری طور پریہ سرگرمی ہمیں بری عادت (ایڈیکشن) کی طرف لے جاتی ہے۔

جیسے اگر کوئی شخص یہ خبر پڑھتا ہے کہ اس برس بارشیں کم ہونے سے ملک میں پانی کی کمی رہے گی تو بظاہر یہ خبر سننے کے بعد اس کا دھیان کسی اور طرف بٹ جائے گا لیکن کہیں نہ کہیں وہ اداس ہوچکا ہو گا جس سے وہ موڈ ڈس آرڈر کا شکار ہو گا۔ اگرچہ ہمارے اردگرد آئے روز کے جلسے جلوس، احتجاج، ہڑتالیں، ڈکیتیاں اور سماجی ناانصافیاں ہمارے ہی معاشرے کی عکاس ہیں ۔

مگر ان کے بارے میں زیادہ جاننے سےمایوسی اور نا امیدی جنم لیتی ہے جس سے انسان اپنے سماج سے متنفر ہو کر آگے بڑھنے کی امنگ اورجینے کی آرزو کھو بیٹھتا ہے جو کہ زندگی میں مشکلات سے مقابلہ کرنے کی ڈرائیونگ فورس ہے ۔ انسان اپنے آپ کو نا اہل اور بے دقعت سمجھتا ہے۔ اور یوں اجتماعی طور پر پورا معاشرہ فکری انتشار اورمایوسی کا شکار ہو جاتا ہے۔

منفی عوامل سے سٹریس ہارمونز کارٹیسول اور ایڈرولین کا اخراج ہوتا ہےاور متاثرہ فردبتدریج کئی ذہنی امراض جن میں ذہنی اضطراب، سٹریس اور ڈیپریشن میں مبتلا ہو جاتا ہے۔ جدید تحقیق کے مطابق اب منفی خبروں کے مضر اثرات کے حوالے سے نئی اصطلاحات وضع کی جارہی ہیں جیسے کہ doomsocrolling اور ہیڈلائن اینگزائیٹی وغیرہ۔ ان سب میں منفی خبروں اور واقعات کی بہت زیادہ تشہیر کو ذہنی دباؤاور اضطراب سے ہی منسلک کیا گیا ہے۔

انسان کی بنیادی فطرت اچھی باتوں کو قبول کرنے کی ہے۔ ہماراbelief system ہمارے مشاہدے کی وجہ سے ، اور دوسروں کی کہی ہوئی بات سننےاور پڑھنے کی وجہ سے بنتا ہے۔ جب بھی ہم کوئی نئی بات سنتے یا دیکھتے ہیں تو یہ belief system ایک طرح سے اس انفارمیشن کو اپڈیٹ کرتے ہوئے اس بات / چیز سے متعلق ایک نظریہ یا رجحان قائم کر دیتا ہے ۔ قدرتی طور پر ہمارے دماغ کا Inferior Frontal Gyrus (IFG) اسupdateکو مانیٹر کرتے ہوئے منفی خبریں فلٹر کر دیتا ہے۔

جس کی وجہ سے 80 سے 90 فیصد لوگ اپنے اور اردگرد کے بارے میں خوش فہمی رکھتے ہیں ۔ جیسے کوئی بھی اپنے آپ کو کینسر اور ایکسیڈینٹ کا شکار ہوتا ہوا نہیں سوچتا ۔ لیکن حد سے زیادہ منفی باتیں سننے سے ہمارے اندر خوف پیدا ہوتا ہے اور یہ خوف IFGکے حصہ کو متاثر کر سکتا ہے۔ جس کی وجہ سے عین ممکن ہے کہ انسان بات کو صرف منفی روپ میں دیکھنے لگ جائے۔ اب یہ ہم پر منحصر ہے کہ ہم زندگی میں اتنا کچھ مثبت ہونے کے باوجود بھی حالات و واقعات کے صرف منفی زاویوں کو کیوں دیکھتے ہیں، جن کی لت سے دماغی صحت پر براہِ راست اثرات مرتب ہوتے ہیں اور متاثرہ فرد کو ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے یہ دنیا ایک خوفناک جگہ ہے جہاں مسائل کاانبار ہے، یوں منفی ابلاغ کے اثرات بےچینی، تشویش، مایوسی، ناامیدی، ذہنی تنا و، اداسی ، اضطراب،نااہلی اور بے خوابی پر منتج ہوتے ہیں۔

اگر آپ میں منفی سوچ پیدا ہوگئی ہے تو اس کو یقیناً بدلا بھی جا سکتا ہے۔ان مسائل سے نجات کے لئے مضبوط قوتِ ارادی کے ساتھ عملی قدم اٹھانا نا گزیر ہے۔ ہر بری عادت (ایڈیکشن) کو بدلنے میں ٹائم لگتا ہے۔ doom scrolling یا بہت زیادہ منفی خبروں کی عادت ختم کرنے کے لیے سکرین ٹائم کم کرنا پڑے گا۔ - خبروں کی تشہیر بتدریج محدود کر دیں۔ کسی متوازن چینل یا نیوز ویب سائٹ کا استعمال کریں۔

ذہنی معالج سے مشاورت کریں۔ واک ، ہلکی پھلکی ورزش اور سیل فری ٹائم متعین کریں۔ مطالعہ کتب ،مراقبے، تخلیقی اور فلاحی کاموں میں مگن ہو جائیں، جگہ جگہ سیاست، ملکی حالات، اور معیشت وغیرہ پر بات کرنے کی بجائے کسی مفید موضوع پر گفتگو کی عادت اپنائیں۔ اگر آپ سٹریس اور ذہنی دباؤ محسوس کرتے ہیں تو زہنی صحت کے اس فری ٹیسٹ (یہاں کلک کریں) کے زریعے اپنی علامات کو جانیں اور ان میں بہتری لائیں۔

مزکورہ ذہنی امراض قطعاً قابلِ علاج ہیں بشرطیکہ بروقت مستند ذہنی صحت کے ماہرین سے رابطہ کر کے ان کےحل کی جانب فوری عملی قدم اٹھا یا جائے بصورتِ دیگر یہ مزید پیچیدہ ذہنی امراض کی شکل اختیار کر سکتے ہیں اور آپ کی زندگی کے معمولات پہ اثر انداز ہو سکتے ہیں۔ 'صحت یاب' مینٹل ہیلتھ کا ادارہ (ویب سائٹ دیکھنے کیلئے یہاں کلک کریں)  اپنے مستند ماہرِینِ نفسیات کے ساتھ ذہنی صحت کے حوالے سے سماجی شعور کی آگاہی میں تندہی سے سر گرمِ عمل ہے۔ صحتیاب کے آن لائن فورم کی سہولت سے مذکورہ بالا مسائل سے نجات کے لئے کسی بھی وقت رابطہ کیا جا سکتاہے۔

Browse Latest Health News in Urdu

6 گھنٹے سے کم کی نیند ذیا بیطس کے اضافی خطرات کا سبب قرار

6 گھنٹے سے کم کی نیند ذیا بیطس کے اضافی خطرات کا سبب قرار

ہومیو پیتھک طریقہ علاج  سے ہزاروں مریض بغیر آپریشن کے شفا یاب ہو رہے ہیں ، صدرڈاکٹرخادم حسین کھیڑا

ہومیو پیتھک طریقہ علاج سے ہزاروں مریض بغیر آپریشن کے شفا یاب ہو رہے ہیں ، صدرڈاکٹرخادم حسین کھیڑا

’’ پنز‘‘مفت ادویات کی فراہمی میں صوبے کے سرکاری ہسپتالوں میں پہلے نمبر پرآگیا

’’ پنز‘‘مفت ادویات کی فراہمی میں صوبے کے سرکاری ہسپتالوں میں پہلے نمبر پرآگیا

ہارٹ اٹیک کے مریضوں کیلئے پہلا گھنٹہ انتہائی اہم ہوتا ہے،بروقت علاج سے  زندگی بچائی جاسکتی ہیں، ایم ..

ہارٹ اٹیک کے مریضوں کیلئے پہلا گھنٹہ انتہائی اہم ہوتا ہے،بروقت علاج سے زندگی بچائی جاسکتی ہیں، ایم ..

میو ہسپتال میں گردوں کی پتھریوں کیلئے جدید طریقہ علاج پی سی این ایل اپنا لیا گیا

میو ہسپتال میں گردوں کی پتھریوں کیلئے جدید طریقہ علاج پی سی این ایل اپنا لیا گیا

دوگھنٹے سے زیادہ سمارٹ فون اور ڈیوائسزکا استعمال آپ کو توجہ کی کمی‘ جینیاتی عارضے اور مسلسل ذہنی خلفشار ..

دوگھنٹے سے زیادہ سمارٹ فون اور ڈیوائسزکا استعمال آپ کو توجہ کی کمی‘ جینیاتی عارضے اور مسلسل ذہنی خلفشار ..

سول ہسپتال میں جدید طبی سہولیات کی فراہمی کا عزم، ڈی سی جہلم نے جدید ترین آپریشن تھیٹر کا افتتاح کر دیا

سول ہسپتال میں جدید طبی سہولیات کی فراہمی کا عزم، ڈی سی جہلم نے جدید ترین آپریشن تھیٹر کا افتتاح کر دیا

پنجاب میں 24 گھنٹوں کے دوران نمونیا سے مزید 5 بچے دم توڑ گئے

پنجاب میں 24 گھنٹوں کے دوران نمونیا سے مزید 5 بچے دم توڑ گئے

پاکستان میں ایک کروڑستر لاکھ سے زائد لوگ گردوں کے امراض میں مبتلا ہیں

پاکستان میں ایک کروڑستر لاکھ سے زائد لوگ گردوں کے امراض میں مبتلا ہیں

سرکاری ہسپتالوں میں سی ٹی سکین سروسزکی آؤٹ سورسنگ کے معاہدے پردستخط

سرکاری ہسپتالوں میں سی ٹی سکین سروسزکی آؤٹ سورسنگ کے معاہدے پردستخط

2050 تک ذیابیطس کے مریضوں کی تعداد ایک ارب 30 کروڑتک پہنچ سکتی ہے

2050 تک ذیابیطس کے مریضوں کی تعداد ایک ارب 30 کروڑتک پہنچ سکتی ہے

پاکستان بھر میں آج کل لوگوں کے بیمار ہونے کا سبب بننے والے مرض کی نشاندہی کر دی گئی

پاکستان بھر میں آج کل لوگوں کے بیمار ہونے کا سبب بننے والے مرض کی نشاندہی کر دی گئی