دُبئی کے پرائیویٹ سکولز سمر کیمپس کے نام پر والدین کو کنگال کرنے لگے

بچوں کے والدین نے بھاری بھر کم فیسوں کی وصولی پر تحفظات کا اظہار کر دیا

Muhammad Irfan محمد عرفان جمعرات 20 جون 2019 11:31

دُبئی کے پرائیویٹ سکولز سمر کیمپس کے نام پر والدین کو کنگال کرنے لگے
دُبئی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین،20 جُون 2019ء) دُبئی میں عنقریب موسم گرما کی تعطیلات کا آغاز ہونے والا ہے۔ اس موقع پر سکولز کی جانب سے سمر کیمپس کا اجراءبھی کیا جا رہا ہے۔ تاہم بہت سے متوسط اور کم آمدنی والے والدین نے سمر کیمپس کے نام پر سکولوں کی جانب سے بھاری بھر کم فیسوں کی وصولی پر سوال اُٹھا دیئے ہیں ۔ والدین کا خیال ہے کہ سمر کیمپس کی فیس اتنی ہوش رُبا ہے کہ ان کی معاشی حیثیت انہیں اس کی اجازت نہیں دیتی۔

یہاں تک کہ بعض سکولوں کی جانب سے ایک ہفتہ کے لیے ایک ہزار درہم بھی وصول کیے جا رہے ہیں۔ اگر کوئی ایک آدھ سال کی بات ہو تو گزارہ ہو بھی جائے، مگر انہیں تو ہر سال سمر کیمپ کی صورت میں اپنی جیبوں کا کباڑہ کرنا پڑتاہے۔افسوس کی بات تو یہ ہے کہ حکومت نے بھی اس معاملے پر چپ سادھ رکھی ہے۔

(جاری ہے)

والدین نے مطالبہ کیا ہے کہ سکول والوں کو سمر کیمپ کی مد میں مناسب معاوضہ طلب کرنا چاہیے۔

تاکہ والدین کو یہ رقم بہت بڑا مالی بوجھ محسوس نہ ہو۔ کئی والدین اسی باعث اپنے سارے بچوں کو سمر کیمپس اٹینڈ نہیں کروا سکتے۔ دُبئی میںمقیم ایک پاکستانی خاتون ارم رضوی نے بتایا کہ میں نے STEM سمر کیمپ کا اشتہار دیکھا جس میں سمر کیمپ کے لیے چودہ سو درہم فی ہفتہ وصول کیا جا رہا تھا۔ جبکہ ایک سپورٹس کیمپ کے نام پر ہفتہ وار ساڑھے سات سو درہم تک کی رقم والدین کی جیبوں سے نکالی جا رہی ہے۔

سمر کیمپ کے لیے اتنی زیادہ رقم کی وصولی غیر مناسب، غیرمنطقی ، بلاجواز اور والدین کو اشتعال دلانے کے مترادف ہے۔ جبکہ ایک اور پاکستانی خاتون سارہ فرقان کا کہنا تھا کہ اکثر سمر کیمپس میں فیس تو بہت زیادہ وصول کی جاتی ہے مگر اس کے بدلے میں جو معیار فراہم کیا جاتا ہے وہ انتہائی غیرتسلی بخش ہوتا ہے۔سمر کیمپس میں میوزک، فلم بینی، بورڈ گیمز، آﺅٹ ڈور اور دیگر تفریحی سرگرمیوں پر زیادہ دھیان دیا جاتا ہے مگر پڑھائی اور لکھائی کی جانب زیادہ توجہ نہیں دی جاتی۔

میں اس سال اپنے دونوں بیٹوں کو سمر کیمپس میں داخلہ دلوانا چاہتی ہوں مگر بے انتہا فیس کے باعث شاید ایسا نہ کر پاﺅں۔ شاید سکول والوں کو رحم آجائے اور وہ سمر کیمپ کے معاوضوں میںکمی کر دیں تو میں ایسا کرنے میں کامیاب ہو جاﺅں۔

متعلقہ عنوان :

دبئی میں شائع ہونے والی مزید خبریں