دُبئی میں ایک اور وسیع و عریض ہندو مندر تعمیر کیا جائے گا

جبلِ علی کے علاقے میں تعمیر ہونے والے اس مندر پر ساڑھے سات کروڑ درہم کی لاگت آئے گی، جس کا رقبہ 25ہزار مربع فٹ ہو گا

Muhammad Irfan محمد عرفان بدھ 19 فروری 2020 12:08

دُبئی میں ایک اور وسیع و عریض ہندو مندر تعمیر کیا جائے گا
دُبئی(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔19فروری 2020ء) دُبئی میں ایک اور نیا ہندو مندر تعمیر کیا جا رہا ہے ۔ ہندوؤں کی یہ عبادت گاہ جبلِ علی کے صنعتی علاقے میں25 ہزار مربع فٹ پر تعمیر کی جائے گی جس کی لاگت کا تخمینہ ساڑھے سات کروڑ درہم لگایا جا رہا ہے۔ دُبئی میں مقیم ممتاز بھارتی کاروباری شخصیت راجو شروف نے بتایا کہ یہ مندر بُر دُبئی کے علاقے سوق بانیان میں قائم سندھی گورو دربار مندر کی ایکسٹینشن کے طور پر تعمیر کیا جائے گا۔

راجو شروف سندھی گورو دربار مندر کے ٹرسٹیز میں سے بھی ایک ہیں۔ یہ نیا مندر جبلِ علی میں گورو نانک دربار کے بالکل ساتھ تعمیر کیا جائے گا۔ تاکہ یہ ایک کثیر المذاہب کوریڈورکی حیثیت اختیار کر سکے۔ 2020ء کے وسط میں شروع ہونے والا یہ وسیع و عریض مندر 2022ء میں پایہ تکمیل کو پہنچے گا۔

(جاری ہے)

ایک اور ہندو مندر ابو ظہبی میں بھی تعمیر کیا جا رہا ہے جو 2022ء میں مکمل ہو گا۔

راجو شروف نے بتایا کہ جبلِ علی میں تعمیر کیا جانے والا یہ مندر دو منزلہ ہو گا جبکہ اس کے دو بیسمنٹ فلورز بھی ہوں گے۔ اس کے علاوہ پارکنگ کے لیے بھی ایک بڑا رقبہ مختص کیا جا رہا ہے۔ اس مندر کا ڈیزائن ایک بھارتی آرکیٹیکچر کمپنی ٹیمپل آرکیٹکٹس کی جانب سے تیار کیا گیا ہے ۔ یہ کمپنی مندروں کے ڈیزائن اور طرزِ تعمیر کے حوالے سے خصوصی شہرت رکھتی ہے۔

جس نے دُنیا بھر میں تعمیر کیے جانے 200 مندروں کے ڈیزائن تیار کیے ہیں۔ اس نئے مندر کی تعمیر کے لیے دُبئی کمیونٹی ڈویلپمنٹ اتھارٹی سے منظوری لی جا چکی ہے۔ راجو شروف کا مزید کہنا تھا کہ ابھی دُبئی میونسپلٹی کو درخواست دی ہے جس کی جانب سے اجازت ملنے کے بعد تعمیر کا کام شروع کر دیا جائے گا۔ سندھی گورو دربار کی تعمیر کے لیے زمین دُبئی حکومت نے 2018ء میں ہندو کمیونٹی کو بطور تحفہ دی تھی ۔

شروف کے مطابق نئے مندر میں کئی پرارتھنا استھان ہوں گے۔ اس کے علاوہ ایک لنگر خانہ بھی ہو گا۔ جبکہ کمیونٹی سے مخصوص تقریبات کے علاوہ شادی بیاہ اور موت کی رسموں کی ادائیگی کے لیے بھی وسیع رقبہ مختص کیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ موجودہ مندر 1958ء میں تعمیر کیا گیا تھا۔ جس کے لیے ہندو کمیونٹی کو زمین مرحوم شیخ راشد بن سعید المکتوم نے عطیہ کی تھی۔

متعلقہ عنوان :

دبئی میں شائع ہونے والی مزید خبریں