دُبئی:منی بسوں پر پابندی کے لیے آوازیں اُٹھنے لگیں

رواں سال صرف دُبئی میں سات افراد کی ہلاکت ہوئی

Muhammad Irfan محمد عرفان جمعرات 19 جولائی 2018 16:32

دُبئی:منی بسوں پر پابندی کے لیے آوازیں اُٹھنے لگیں
دُبئی( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔19 جُولائی 2018) اماراتی مملکت میں رواں سال منی بسوں کے بڑی تعداد میں حادثات رُونما ہونے کے باعث ان پر پابندی کے لیے مطالبات زور پکڑ رہے ہیں۔ گزشتہ سوموارکو بھی دُبئی کے ایمریٹس روڈ پر منی بس کو حادثہ پیش آنے کے سبب تین افراد زندگی سے محروم ہو گئے تھے۔ جس کے بعد ٹرانسپورٹ ماہرین کی جانب سے زور دیا جا رہا ہے کہ منی بسوں کو مسافروں کی کمرشل بنیادوں پر ٹرانسپورٹیشن کے لیے استعمال نہ کیا جائے۔

گزشتہ سال مارچ کے مہینے میں فیڈرل ٹریفک کونسل کی جانب سے سفارش کی گئی تھی کہ مِنی بسوں کے کمرشل استعمال پر پابندی لگائی جائے ‘ تاہم ابھی تک اس سفارش پر حتمی فیصلہ نہیں دیا گیا۔ دُبئی کے ٹریفک ڈیپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر بریگیڈیئر سیف مُہیر المزروعی نے بتایا کہ رواں سال دُبئی میں مِنی بِسوں کے 24 سنگین نوعیت کے حادثات ہوئے جن کے نتیجے میں سات افراد اپنی جانوں سے محروم ہو گئے۔

(جاری ہے)

اس کے علاوہ چھ افراد شدید زخمی جبکہ 43 افراد کو درمیانے اور معمولی درجے کے زخم آئے۔ مِنی بسوں کی جانب سے ٹریفک قوانین و ضوابط کی خلاف ورزی معمول بن کر رہ گئی ہے۔ اسی وجہ سے انہیں زیادہ حادثات پیش آتے ہیں۔ گزشتہ سوموار کی دوپہر کو پیش آنے والے تازہ ترین واقعے میں ایمریٹس روڈ پر ملیحہ ایگزٹ کے قریب منی بس ایک ٹرک سے جا ٹکرائی جس کے نتیجے میں تین افراد کی موت واقع ہو گئی اس کے علاوہ آٹھ افراد زخمی ہوئے۔

بریگیڈیر المزروعی کے مطابق مذکورہ حادثے میں منی بس کے ڈرائیور نے اپنے سے آگے جا رہے ٹرک سے محفوظ فاصلہ نہیں رکھا تھا‘ جس کے باعث وہ ٹرک کی پچھلی جانب سے جا ٹکرائی اور یوں ایک خوفناک حادثہ رُونما ہو گیا۔ ہم چاہتے ہیں کہ آئندہ سے منی بس کو صرف سامان لانے اور لے جانے کے لیے استعمال کیا جائے۔ اس حوالے سے گزشتہ سال وزارتِ داخلہ کو سفارشات بھیجی گئی تھیں جن پر ابھی تک فیصلہ نہیں لیا گیا۔

ایک اندازے کے مطابق اس وقت مملکت بھر میں پچاس ہزار کے قریب مِنی بسیں موجود ہیں جنہیں زیادہ تر مسافروں کی آمد و رفت کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔ 2013ء میں منی بسوں کی رفتار کو کنٹرول میں رکھنے کے لیے سپیڈ بریکرز کی تنصیب کی گئی۔ جس کے باعث ان کی حدِ رفتار کو 100 کلومیٹر فی گھنٹہ تک محدود رکھنے میں کامیابی حاصل ہوئی۔ مارچ 2016ء میں روڈز اینڈ ٹرانسپورٹ اتھارٹی نے مِنی بسوں پر سکولوں کے سٹوڈنٹس کو لانے اور لے جانے پر پابندی عائد کر دی تھی۔ 2016ء کے دوران ایک منی بس ایک سٹیشنری لاری سے جا ٹکرائی تھی جس کے باعث سات افراد کی ہلاکت ہوئی اور 13 افراد زخمی ہوئے تھے۔

دبئی میں شائع ہونے والی مزید خبریں