مدارس کے خلاف اور علماء کو فورتھ شیدول میں گھسیٹا جارہا ہیں،حافظ حسین احمد

کل تک اسامہ ایک بہانہ تھا تو آج داعش اور دیگر بہانے تلاش کیے جارہے ہیں،مستقبل میں ملک میں سیاسی جماعتوں کی ایک نئی صف بندی متوقع ہے، پہلے شریف اور مشرف کا تقابل تھا اب دوشریفوں کا ہیں ،اپنی رہائش گاہ پر کارکنوں اور صحافیوں سے گفتگو

جمعہ 11 دسمبر 2015 19:53

بہاولپور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔11 دسمبر۔2015ء) جمعیت علماء اسلام کے مرکزی رہنماء حافظ حسین احمد نے کہا ہے کہ جے یو آئی کے حکومت میں ہوتے ہوئے بھی تحفظات بڑھتے جارہے ہے مدارس کے خلاف اور علماء کو فورتھ شیدول میں گھسیٹا جارہا ہیں وزیر اعظم کا لبرل ازم کا نعرہ لگانا صد رممنون کا سودی نظام کے لیے راستہ نکالنے کی بات کرنا وہ عوامل ہے جو حکومت اور ہمارے درمیان دوری کا باعث بنتے جارہے ہیں وہ بہاول پور میں مقامی رہنماء ارشد خان کی رہائشگاہ پر صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے اس موقع پر این اے 154 لودھراں میں ہونے والے ضمنی الیکشن کے امیدوار علامہ شفقت الرحمن اور کوآڈی نیٹر ڈاکٹر عارف خان بھی ان کے ہمراہ تھے حافظ حسین احمد نے کہا کہ کراچی میں مائنس ون کی بات ہوئی تو اس کے جواب میں لندن سے مائنس آل کی بات کی گئی تو جے یو آئی نے مائنس آل کو روکا ،کل تک اسامہ ایک بہانہ تھا تو آج داعش اور دیگر بہانے تلاش کیے جارہے ہیں داعش کے داد عیش کے اسباب خود یورپ اور امریکہ نے فراہم کیے داعش جب ابھر رہی تھی تو اس کو آسانی کے ساتھ ختم کیا جا سکتا تھا مگر اس کو پنپنے کا موقع دیا گیا انہوں نے کہا کہ مستقبل میں ملک میں سیاسی جماعتوں کی ایک نئی صف بندی متوقع ہے پہلے شریف اور مشرف کا تقابل تھا اب دوشریفوں کا ہیں محمود خان اچکزئی نے پارلیمنٹ میں کہا کہ اگر دوشریف ایک پیج پر اکٹھے نہ ہو سکے تو ہم سول شریف کا ساتھ دے گئے اب ہم سے پوچھا جارہا ہے تو ہم کہتے ہے کہ ہم قرآن شریف کے ساتھ ہیں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے حافظ حسین احمد نے کہا کہ ایل او سی پہلے کبھی لائن آف کنٹرول تھی اب لائن آف کرکٹ ہے اصل تنازعہ کشمیر کا ہے جب تک پاکستان اور بھارت اصل تنازعہ کشمیر کے حوالے سے سنجیدگی کامظاہرہ نہیں کرینگے اور کشمیری عوام کی رائے کو اہمیت نہیں دی جائے گی اس وقت تک کو ئی لیپا پوتی دو ہمسایہ ممالک کے درمیان دوستی فراہم نہیں کر سکتی بھارت کی وزیر خارجہ عورت ہیں مگر وزیر خارجہ تو ہیں مگر بدقسمتی سے ہمارے ہاں تو سرے وزیر خارجہ ہی نہیں ہے خارجہ پالیسی دو بوسیدہ لاٹھیاں نام سرتاج عزیز اور دوسرے کا طارق فاطمی دونو ں تو پچھلی صدی میں ریٹائرڈ ہو چکے ہیں ۔

(جاری ہے)

پاکستان کی خارجہ پالیسی دوٹوک ہو معذرت خوانہ نا ہو ہمارے تو وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات کرتے ہیں تو اس کو بھی چھپانے کی کو شش کرتے ہے ۔ انہوں کہا کہ بلوچستان میں چار نہیں بلکہ چالیس لاکھ ناراض بلوچ ہیں کل تک ثناء اللہ زہری اُن چالیس لاکھ کے ساتھ تھے اب ان چالیس لاکھ ناراض بلاچوں میں عبدالمالک بھی شریک ہو گئے ہیں انہوں نے کہا آئین کے تحت صوبائی حکومت کے قیام کے بعد بلدیاتی انتخابات کرانا ضروری ہوتے ہیں جو کہ ڈھائی سال کے بعد ممکن ہوسکے صرف بلو چستان میں آئین کے مطابق الیکشن ہوئے کے پی کے ،پنجاب اور سندھ میں جو بلدیاتی انتخابات ہوئے وہ بلدیاتی نہیں بلکہ عدالتی انتخاب تھے جو کہ با امر مجبوری کرائے گئے اور وہ بھی قسط وار کرائے اور اس کے لیے بھی آکری حد تک اس بلا کو ٹالنے کی کو شش کی گئی ،انہوں نے کہا کہ اس انتخابات میں نیا فارمولہ ایجاد ہوا کہ جس کی لاٹھی اس کا ووٹ جو جہاں زور آور تھا اس کو کامیابی ملی بلدیاتی انتخابات میں پارٹوں کی بجائے برادریاں جیتی ہیں پاکستان میں الیکشن کو خاندانی تنازعہاور لڑائی کے طور پر لڑا جاتا ہیں ڈھائی سال سے ملک کے سیاسی سمندر میں ایک تلا طم ہے عوام کے فیصلے کا حق عدلیہ اور جوڈیشل کمیشن کی طرف موڑ دیا گیا ہے ایک انٹرا پارٹی اور ایک عام انتخابات ہوتے ہیں دونوں کے لیے جوڈیشل کمیشن تشکیل دیا گیا ایک نے این اے 154 لودھراں کی نشست کو کالعدم قرار دیا پی ٹی آئی کے پارٹی انتخاب کے لیے جسٹس (ر) وجیہہ الدین کا انتخاب کیا گیا ایک کے فیصلے کو مانا گیا دوسرے کے فیصلے کو نہیں مانا گیا کیاں نہیں مانا گیا ہار جیت کھیل کا حصہ ہے کرکٹ میں فاسٹ باؤلر کی کوشش ہوتی ہے کہ کم رنز دے کر وکٹ حاصل کرئے ہیٹرک کے لیے ہر کھلاڑی کوشاں رہتا ہے ہر باؤلر چاہتا ہے کہ ہیٹرک کرئے اور دوسرے کو رن آؤٹ کرے مگر....رن .....آؤٹ میں ہیٹرک کب مکمل ہوتی ہیں

متعلقہ عنوان :

بہاولپور میں شائع ہونے والی مزید خبریں