اتحاد علمائے دیوبند ضلع چنیوٹ کا فرانسیسی صدر کے خلاف احتجاجی مظاہرہ

جمعرات 29 اکتوبر 2020 20:06

چنیوٹ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 29 اکتوبر2020ء) اتحاد علمائے دیوبند ضلع چنیوٹ کے زیر اہتمام فرانس کے صدر کی طرف سے توہین رسالت کے خلاف احتجاجی مظاہرہ، احتجاجی مظاہرہ میں ایم پی اے مولانا محمد الیاس چنیوٹی، مولانا قاری عبدالحمید حامد، مولانا غلام مصطفی، مولانا فیض اللہ خان، مولانا سیف اللہ خالد ، مولانا سیف اللہ نقشبندی، مولانا ملک خلیل احمد اشرفی، سینئر قانون دان حاجی محمد حسین جاوید مارتھ ایڈووکیٹ، حافظ مہر تنویر الحق ، مفتی لعل جوہر، قاری یامین گوہر، مولانا محمد مغیرہ، قاری شبیر احمد عثمانی، مولانا محمد ہارون، مفتی محمد افضال، مولانا محمد عثمان،مولانا عبدالواحد نفیسی ، قاری محمد عثمان، مولوی محمد زبیر قریشی ایڈووکیٹ، حاجی محمد منشاء، محمد حنیف مغل، قاری حق نواز رحیمی، مولانا محمد عارف ودیگر نے خطاب کیاتفصیلات کے مطابق اتحاد علمائے دیوبند ضلع چنیوٹ کے زیر اہتمام فرانس کے صدر کی جانب سے توہین رسالت کے اقدام پر ڈسٹرکٹ پریس کلب چنیوٹ کے سامنے ایک احتجاجی مظاہرہ کیا گیا احتجاجی مظاہرہ میں مذہبی ، سیاسی، سماجی، وکلاء ، صحافی اور تاجر تنظیموں کے نمائندوں اور عوام نے شرکت کی ،احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہاکہ گستاخانہ خاکوں کی اشاعت اور تشہیر کی مذمت کرتی ہیں۔

(جاری ہے)

اظہار رائے کے نام پر فرانس کے صدر کا مذموم اقدام مجرمانہ، غیر ذمہ دارانہ ہے۔فرانس میں بار بار شان رسالتؐ میں گستاخیاں کی جارہی ہیں۔ فرانسیسی حکومت کی زیر سرپرستی میگزین میں توہین آمیز خاکے شائع کئے گئے ہیں۔توہین آمیز خاکوں کی اشاعت کے بعد امت مسلمہ کے دل اور جذبات مجروح ہوئے ہیں۔ گستاخانہ خاکوں کی اشاعت سے عالمی امن تباہ ہو سکتا ہے۔

فرانس کے صدر کا بیان اسلام اور امت مسلمہ کے خلاف ہے جو کہ قابل مذمت بھی ہے اور ہم اس کی بھرپور مذمت کرتے ہیں۔آزادی اظہار رائے کے نام پر اسلام اور مسلمانوں کے خلاف سازشیں بند کی جائیں۔دنیا کے کسی بھی معاشرے میں رائے کے اظہار کی ایسی آزادی نہیں دی جاتی جس سے دوسروں کے جذبات مجروح ہوں۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں 1966ء میں پاس کی گئی ایک قرار داد کے مطابق ضروری ہے کہ کوئی بھی ایسی تحریر یا تقریر جو کسی بھی ملک میں رہنے والے فرد یا گروہ کی مذہبی، قومی یا نسلی مخالفت یا دل آزاری کا سبب بنے۔

ان کے خلاف نفرت یا حقارت کا اظہار کرے تو اس ملک کا فرض ہے کہ اس کو روکے اور اس کے خلاف قانون سازی کرے۔ اس قرارد اد کی روشنی میں کسی کو یہ رائے دینے کی اجازت نہیں کہ پیغمبر اسلامؐ کی شان میں گستاخی کرے یا ان کے خاکے شائع کرے،انہوں نے کہا کہ شعائر اسلام کی توہین بند کی جائے، پیغمبر اسلامؐ کے خاکے بنانے والوں اور ان کے سرپرستوں کو قانون کی گرفت میں لایا جائے۔

مغرب اپنے دوہرے معیار کوختم کرے اور اپنے مسلمانوں پر حجاب، قرآن، مساجد، اسلامی تعلیمات، اسلامی شعائر کے خلاف منفی پروپیگنڈا بند کرے۔ امریکہ و یورپ کو یہ بات سمجھ لینی چاہیے کہ نبی آخر حضرت محمد ؐ کی ذات مقدس کے بارے میں مسلمانوں کی حساسیت کاباربار امتحان لینا اس کے لیے تباہی کا سبب بن سکتا ہے ، مقررین نے کہاکہ امریکہ ویورپ کا دوہرا معیار عالمی امن کے لیے سب سے زیادہ خطرے کا باعث ہے، اس کو اپنا دوہرا معیار ختم کرنا ہوگا، امریکہ ویورپ جو شدت پسندی کا طعنہ مسلمانوں کو دیتا ہے وہ چور مچائے شور کی طرح ہے اس لیے کہ امریکہ ویورپ ہمیشہ سے مذہبی شدت پسندی کے زیر اثر رہتا ہے ، جس کاواضح ثبوت فرانس کے صدر کی طرف سے توہین رسالت کے لیے کیے گئے اقدامات ہیں، مقررین نے کہا کہ مسلمان پوری دنیامیںتمام انبیاء علیہم السلام کے ناموس کا تحفظ کرتے ہیں جب کہ نبی آخرحضرت محمد ؐ کی ذات مقدس کا تو انبیاء علیہم السلام بھی نے احترام کیا ہے، مقررین نے کہاکہ امریکہ ویورپ عوام اپنی حکومتوں پر دباؤڈالے کہ وہ اپنے ہاں سے مذہبی شدت پسندی کو ختم کرے جس کا وہ آئے مظاہرہ کرتی رہتی ہیں، انہوں نے او آئی سی اور حکومت پاکستان سے اس سلسلہ میں موثر اقدام کرنے اورامت مسلمہ و پاکستانی عوام کے جذبات فرانس تک پہنچائے۔

چنیوٹ میں شائع ہونے والی مزید خبریں