دنیا بھر میں ہر سال سب سے زیادہ زکوٰة،عطیات، صدقات، خیرات پاکستان میں دیئے جاتے ہیں

وفاقی وزارت اطلاعات و نشریات حکومت پاکستان کے زیر اہتمام’’حق حقدار تک ‘‘کے موضوع پر عطیات دل کھول کر مگر دیکھ بھال کر دیں کے حوالے سے سیمینا رو تقریب تقسیم انعامات سے مقررین کا خطاب

جمعہ 26 اپریل 2019 15:55

دنیا بھر میں ہر سال سب سے زیادہ زکوٰة،عطیات، صدقات، خیرات پاکستان میں دیئے جاتے ہیں
فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 26 اپریل2019ء) دنیا بھر میں ہر سال سب سے زیادہ زکوٰة،عطیات، صدقات، خیرات پاکستان میں دیئے جاتے ہیں جو 554ارب روپے پر مشتمل ہوتی ہے۔لہٰذا خیرات کرتے وقت ہمیں اس بات کا خیال رکھنا چاہیے کہ ہم خیرات ،زکوٰة ،عطیات ا ور صدقات انتہا پسندانہ سوچ کے حامل افراد و اداروں کیعلاوہ نشہ کے عادی افراد کو تو نہیں دے رہے،کیونکہ صرف حقدار و مستحق شخص کو ہی امداد فراہم کرنا بہتریں عبادت و سعادت ہے۔

حق حقدار تک کے موضوع پر عطیات دل کھول کر مگر دیکھ بھال کر دیں کے حوالے سے وفاقی وزارت اطلاعات و نشریات حکومت پاکستان کے زیر اہتمام زرعی یونیورسٹی فیصل ۱ٓباد کے نیو سینیٹ ہال میںسیمینا ر اور تقسیم انعاماتکی تقریب منعقد ہوئی، تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مہمان خصوصی ڈائریکٹر جنرل پی ایچ اے محمد ۱ٓصف چوہدری اور دیگر مقررین اسسٹنٹ منیجر حق حقدار تک پروگرام وفاقی وزارت اطلاعات و نشریات حکومت پاکستان زاہد عثمان و وائس چانسلر زرعی یونیورسٹی فیصل ۱ٓ با د پروفیسر ڈاکٹر محمد اشرف نے کہا کہ یہ امر خوش ۱ٓئند ہے کہ پاکستان میں صاحب ثروت افراد ،مخیر شخصیات اور با حیثیت لوگوں کی جانب سے ہر سال دنیا بھر سے زیادہ خیرات دی جاتی ہے۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہاکہ یہ خیرات گزشتہ سالوں تک 554ارب روپے سالانہ تھی جس میں وقت کے ساتھ ساتھ مزید اضافہ ہو رہا ہے جبکہ اس رقم سے کئی اہم ادارے بنائے جا سکتے ہیں۔انہوںنے کہاکہ اسلام ایک دین فطرت اور مکمل ضابطہ حیات ہے جس کے مطابق آپ اور آپ کے مال پر سب سے زیادہ حق آپ کے والدین ،اس کے بعد بہن بھائی پھر باقی رشتہ داروں اوراس کے بعد آپ کے ہمسایوں کا ہے جس کے بعد کہیں باہر دیکھا جا سکتا ہے۔

انہوںنے کہاکہ یہ امر تشویشناک ہے کہ ہم چوکوں چوراہوں میں کھڑے لوگوں کو اپنا پیسہ بغیر سوچے سمجھے دے دیتے ہیں اور یہ خیال نہیں کرتے کہ یہ مال کہاں صرف ہو گا اور نہ ہی کبھی ہم نے سوچا کہ کہیں ہمارا پیسہ انتہا پسندی اور دہشت گردی کی سوچ رکھنے والے عناصر یا نشہ کے عادی افراد کی طرف تو نہیں جا رہا۔انہوںنے کہاکہ خیرات ہر مذہب میں اہم مقام رکھتی ہے لیکن اس بات کا ادراک ضروری ہے کہ چیریٹی کے ضمن میں دیا جانے والا پیسہ درست جگہ استعمال ہو۔

انہوںنے کہاکہ حکومت چیریٹی کے پیسوں سے شیلٹر ہوم اور ایسے ہی دیگر ادارے بنا رہی ہے تاکہ بے سہارا افراد کو ان کا حق دیا جا سکے۔انہوںنے کہاکہ وفاقی وزارت اطلاعات و نشریات حکومت پاکستان نے انتہائی ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے حق حقدار تک کے عنوان سے جو شعور و آگاہی مہم شروع کی ہے اس کے مفید نتائج حاصل ہوں گے۔انہوںنے کہاکہ ملک کو مختلف مسائل سے نکالنے کیلئے اس قسم کے اقدامات اور عوامی آگاہی ضروری ہے ۔

انہوںنے کہاکہ وزارت اطلاعا ت کی اس آگاہی مہم کا دائرہ کار یوں تو ملک بھر میں پھیلایا جا رہا ہے لیکن اس کا اصل فوکس اکیڈمیز اور یوتھ ہیں ۔انہوںنے کہاکہ ہم یہ نہیں کہتے کہ خیرات ، عطیات ، صدقات ، زکوٰة نہ دی جائے لیکن یہ ضرور کہتے ہیں کہ آپ جس شخص یا ادارے کو بھی معاونت فراہم کریں وہ غیر قانونی ، غیر اخلاقی ،غیر انسانی و ملک دشمن سرگرمیوں میںملوث نہ ہو ۔

انہوںنے کہاکہ حق حقدار تک پروگرام نیشنل ایکشن پلان میں چھٹے نمبر پر ہے۔انہوںنے کہاکہ اس پلان کے تحت حکومت پاکستان کی ویب سائٹ پر کالعدم تنظیموں کی فہرست موجود ہے اسلئے انہیں عطیات دینے سے گریز کیا جائے۔انہوںنے سیمینار کے شرکاء سے کہاکہ وہ اس پیغام کو اپنے آپ تک محدود نہ رکھیں بلکہ اس پیغام کو ہر طریقے سے آگے پھیلائیں تاکہ عوام کو مکمل آگاہی حاصل ہو سکے۔

انہوںنے کہاکہ عوام کا دیا گیا پیسہ درست جگہ پر استعمال ہونے سے حکومت کو بہت سے معاملات میں ریلیف مل سکتا ہے جبکہ عوامی ضروریا ت بھی باآ سانی پوری کی جا سکتی ہیں۔اس موقع پر بچوں کی پینٹنگز کی نمائش کا بھی انعقاد کیا گیا اور پوزیشن ہولڈرز بچوں کی حوصلہ افزائی کیلئے انعامات بھی تقسیم کئے گئے۔حق حقدار تک کے موضوع پر شاندار پینٹنگ بنانے کا پہلا انعام زرعی یونیورسٹی کی طالبہ بختاور و ثانیہ، دوسری پوزیشن جی سی یونیورسٹی فار ویمن کی ثمرین و عائشہ اور تیسری پوزیشن نیشنل ٹیکسٹائل یونیورسٹی کے طالب علم حماد اور زرعی یونیورسٹی کی طالبہ اقراء نے حاصل کی۔

سیمینار میں یونیورسٹی کے اساتذہ، طلباء و طالبات اور سول سوسائٹی کے مختلف مکاتب فکر کی اہم شخصیات نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔

فیصل آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں