خاندان کے دباؤ کے باوجود 10 سال تک منگیتر کا انتظار کرنے والی ہنزہ کی باہمت لڑکی

خاتون کے منگیتر کو 2011ء میں حکومت مخالف ایک احتجاج کے دوران گرفتار کیا گیا تھا، تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئیں

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین پیر 13 ستمبر 2021 16:03

خاندان کے دباؤ کے باوجود 10 سال تک منگیتر کا انتظار کرنے والی ہنزہ کی باہمت لڑکی
ہنزہ (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 13 ستمبر 2021ء) : ہنزہ کی ایک خاتون نے خاندان کے اور سوسائٹی کے دباؤ کے باوجود 10 سال تک منگیتر کا انتظار کرنے کے بعد شادی کر کے مثال قائم کر دی۔ تفصیلات کے مطابق سماجی رابطے کی ویب سائٹ انسٹا گرام پر ایک خاتون فوٹوگرافر نے اس جوڑے کی تصاویر شئیر کیں ۔ انسٹا گرام پوسٹ پر عزت بی بی نے بتایا کہ میں نے حال ہی میں گوجال کی رہائشی اپنی کزن آمنہ کی شادی میں شرکت کی۔

عزت بی بی نے بتایا کہ میری کزن آمنہ کی جس شخص سے منگنی ہوئی وہ 10 سال سے جیل میں قید تھا۔ جب کوئی مجھ سے پوچھتا ہے کہ میری کزن نے اتنا عرصہ انتظار کیوں کیا تو میں اس کے جواب میں صرف ایک ہی بات کہتی ہوں کہ اس کی وجہ عطاآباد جھیل ہے۔ جنوری 2010ء میں جس لینڈ سلائیڈنگ سے ہنزہ دریا بلاک ہوا اور عطاآباد جھیل وجود میں آئی، اور اس کے نتیجے میں قریباً 20 افراد جاں بحق ہوئے تھے۔

(جاری ہے)

اس لینڈ سلائیڈنگ کے نتیجے میں پانی کی سطح 23 کلو میٹر اوپر آ گئی جس کی وجہ سے چار دیہات آئینہ باد، ششکات، گلمیت اور گلکن زیر آب آ گئے۔ لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے شاہراہ قراقرم بھی بلاک ہو گئی جو چین سے تجارت کا واحد راستہ تھا جس سے بالائی ہنزہ میں 26 ہزار افراد کا رابطہ منقطع ہو گیا۔ گلگت بلتستان کی حکومت نے تمام متاثرہ افراد کی بحالی اور ان کی امداد کا اعلان کیا تھا۔

عزت بی بی نے بتایا کہ گلگت بلتستان حکومت کی جانب سے کیے جانے والے وعدے وفا نہ ہونے پر عالیہ آباد میں 11 اگست 2011ء میں ایک احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ اس احتجاجی مظاہرہ میں 14 سیاسی کارکنوں کو حراست میں لیا گیا تھا جن میں سے ایک میرا کزن راشد بیگ بھی شامل تھا۔

تاہم اب میرے کزن کو نو سال بعد رہا کیا گیا اور یہ رہائی ہنزہ کے رہائشیوں اور گلگت بلتستان کی حکومت کے مابین ہونے والے ایک معاہدے کے نتیجے میں عمل میں لائی گئی۔

یہ شادی اس لیے بھی اہمیت کی حامل تھی کیونکہ ہمارے علاقہ میں کوئی لڑکی ایسے کسی لڑکے کے لیے اتنا طویل انتظار نہیں کرتی۔ لیکن اس انتظار کے دوران آمنہ نے اپنی زندگی کا ایک نیا مقصد تلاش کیا اور اپنا کاروبار شروع کر لیا۔ آمنہ نے نہ صرف اپنی فیملی کو سپورٹ کیا بلکہ اکیلے سفر بھی کیا ۔ عزت بی بی نے بتایا کہ سب نے آمنہ کو اس منگنی کو ختم کرنے کے لیے کہا لیکن آمنہ نے کسی کی نہیں سنی، لوگوں نے بہت باتیں بھی بنائیں۔

لوگ اس شادی کے لیے زیادہ اس لیے بھی تیار نہیں تھے کیونکہ دونوں کا نسلی پس منظر یکسر مختلف تھا۔ لیکن لوگوں کی باتیں سن سن کر جب آمنہ نے اس منگنی کو توڑنے کا فیصلہ کیا ، ٹھیک تب ہی راشد کو رہائی کا پروانہ مل گیا۔ ایسا لگتا تھا کہ جیسے خدا بھی ان دونوں کے ساتھ ہے۔ بالآخر دونوں ایک ساتھ ہیں اور ازدواجی بندھن میں بندھ چکے ہیں۔

عزت بی بی نے بتایا کہ میرے کزن کا کاروبار گلمیت میں ہے۔ آمنہ اچھی کوالٹی کے کپڑے فروخت کرتی ہے۔ عزت بی بی نے انسٹا گرام پوسٹ میں اس شادی کی تصاویر بھی شئیر کیں ۔

گلگت میں شائع ہونے والی مزید خبریں