پنجاب انفارمیشن کمیشن کی کارکردگی سست روی کا شکار

جمعہ 22 فروری 2019 15:14

پنجاب انفارمیشن کمیشن کی کارکردگی سست روی کا شکار
گوجرہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 فروری2019ء) پنجاب انفارمیشن کمیشن کی کارکردگی سست روی کا شکار،پنجاب شفافیت و معلومات تک رسائی کے قانون کا نفاذ شہریوں کو معلومات فراہم کرنے میں بے جا تاخیر ہونے لگی۔معلومات تک رسائی کے حق کیلئے بنائے جانیوالے پنجاب شفافیت و معلومات تک رسائی کے قانون2013کی ترویج و آگاہی کیلئے کام کرنیوالی غیر سرکاری تنظیم سی پی ڈی آئی کے اکٹھے کیے گئے اعداوشمار اور ’’این این آئی‘‘کی تحقیق کے مطابق پانچ سال قبل حکومت پنجاب کی جانب سے اس قانون کو نافذ کیا گیا لیکن اس ضمن میں سرکاری اداروں کی کارکردگی انتہائی مایوس کن ہے گذشتہ دو سالوں سے زائد عرصہ کے اعدادوشمار بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس دوران ضلع بھر کے تمام سرکاری محکموں کو معلومات کے حصول کی درخواستیں ارسا ل کی گئیں لیکن سوائے محکمہ تعلیم،ماحولیات،زراعت اور ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کے کسی بھی محکمہ کی جانب سے قانون کو سنجیدگی سے نہیں لیا گیا اور اکثر درخواستوں کو ردی کی ٹوکری کی نذر کر دیا جاتا ہے اس عرصہ کے دوران جھنگ اور ٹوبہ ٹیک سنگھ میں2017میں121درخواستیں ارسال کی گئیں جن میں سے صرف19کے براہ راست جوابات موصول ہوئے باقی 90پرشکایات ارسال کی گئیں جس پر46محکموں نے جوابات فراہم کر دیے اسی طرح2018کے دوران کل131درخواستوں میں سے صرف17کے براہ راست جوابات موصول ہوئے جبکہ104شکایات ارسال کی گئیں جس پر45 محکموں کی جانب سے معلومات فراہم کر دی گئیں اسی طرح پنجاب بھر کے ڈپٹی کمشنرز،ڈسٹرکٹ پولیس آفیسرز اور ایم ایس ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتالوں کو کل108درخواستیں ارسال کی گئیں جن میں سے صرف 9براہ راست جوابات موصول ہوئے جبکہ دیگر پر پنجاب انفارمیشن کمیشن کو شکایات اور متعلقہ ڈپٹی کمشنرز نظر ثانی کی درخواستیں ارسال کی گئیں جس پر صرف22افسران کی جانب سے جوابات موصول ہوئے۔

(جاری ہے)

جھنگ اور ٹوبہ ٹیک سنگھ کے مختلف محکموں کی جانب سے معلومات فراہم کرنے کی شرح سال2017میں53فیصد،سال 2018 میں47 فیصد جبکہ سال2018-19میں پنجاب بھر سے معلومات فراہم کرنے کی شرح38فیصد رہی جو کہ انتہائی مایوس کن ہے اور دن بدن معلومات فراہم کرنے کی شرح میں کمی آرہی ہے۔فیصل منظور اور محمد شاہد کا کہنا تھا کہ اکثر محکمو ں میں ابھی تک پبلک انفارمیشن آفیسرز بھی نامزد نہیں کیے گئے جو قانون کی عملدرآمد میں کمی کا باعث ہے۔

اس موقع پر جھنگ اور ٹوبہ ٹیک سنگھ کے ضلعی معلومات تک رسائی گروپ کے ممبران رانا غلام عارف، صدیق شیخ،آصف منور،محمد طاہر ذیشان،افتخار احمد،خالد محمود اور ڈاکٹر ریاض نول نے ’’این این آئی‘‘ کو بتایا کہ اکثر محکمے معلومات کے حصول کی ایسی درخواستوں کو ردی کی ٹوکری کی نذر کر دیتے ہیں۔اور افسر شاہی کے روایتی حربے اوررویے قانون کی عملداری میں رکاوٹ بنتے نظر آرہے ہیں ان کا کہنا تھا کہ پنجاب انفارمیشن کمیشن بھی صرف ڈاکخانے کا کام کر رہا ہے جہاں شکایت کیے جانتے پر نوٹس تو جاری ہو جاتا ہ لیکن معلومات فراہم نہیں کی جاتیں اور سینکڑوں شکایات ابھی تک التوا کا شکار ہیں۔

جس سے شہریوں میں بھی مایوسی پھیل رہی ہے۔انہوں نے پنجاب انفارمیشن کمیشن سے بھی مطالبہ کیا ہے کہ وہ صرف نوٹسز جاری کرنے پر اکتفا کرنے کی بجائے ایسے پبلک انفارمیشن آفیسرزوافسران کیخلاف سخت ایکشن لیتے ہوئے انکے خلاف سخت قانونی کاروائی کریں۔

گوجرہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں