سینئر صحافی رانا خالد محمود اور کیمرہ مین علی احمد کیخلاف مقدمہ:صحافی اتحاد کنونشن میڈیا کوریج کے بائیکاٹ کا فیصلہ

بدھ 17 اپریل 2024 19:28

گوجرہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 17 اپریل2024ء) سینئر صحافی رانا خالد محمود اور کیمرہ مین علی احمد کو پولیس کی جانب سے مقدمہ میں نامزد کر نے کے خلاف ضلعی صحافی اتحاد کنونشن میں ضلعی پولیس کی میڈیا کوریج کے بائیکاٹ کا فیصلہ کیا گیا،جبکہ ایک ہفتہ میں مذکورہ صحافیوں کے نام ایف آئی آر سے خارج نہ کر نے کی صورت میں ڈی پی او کمپلیکس میں احتجاجی کیمپ لگانے اور بعد ازاں احتجاج کا دائرہ صو بائی سطح تک بڑھانے کا بھی اعلان کیا گیا،رانا خالد محمود کی رہائش گاہ پر منعقدہ کنونشن میں ریجنل یونین آف جرنلسٹس کے مرکزی جنرل سیکرٹری عابدحسین مغل،لیبر قومی مومومنٹ کے مرکزی چیئر مین بابا لطیف انصاری،ڈسٹر کٹ پریس کلب کے سرپرست عارف جانباز قاضی،پریس کلب کے صدر ڈاکٹر رفیق انور چشتی،اے پی این اے کے صو بائی سینئر نائب صدر میاں عاطف سعید،سابق صدر پریس کلب اوکاڑہ احتشام جمیل شامی،صدر سٹی پریس کلب شورکوٹ عمران کملانہ، عابد محمود چو ہدری اور میاں طاہر سلیم سمیت ضلع بھر سے صحافیوں کی کثیر تعداد نے شر کت کی،کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے مختلف مقررین نے کہا کہ سینئر صحافی رانا خالد محمود عرصہ دراز سے قومی ٹی وی چینل کیلئے رپورٹنگ کے فرائض انجام دے رہے ہیں،تھانہ صدر کے مشہور ماریہ قتل کیس کے ملزمان کی پولیس حراست میں ملازمین کی موجودگی میں نامعلوم پولیس ملازم کی طرف سے بنائی گئی ویڈیو میں رانا خالد کی آواز کی ریکارڈنگ کو جواز بنا کر پولیس نے اپنے ملازمین کے ساتھ ساتھ سینئر صحافی اور موقع پر موجود نہ ہو نے والے کیمرہ مین کو بھی مقد مہ میں نامزد کر دیا ہے،جو کہ سراسر زیادتی اور اختیارات سے تجاوز کے زمرے میں آتا ہے، انہوں نے کہا کہ سو شل میڈیا کے لیے بنائے کے گئے کالے قانون''پیکا'' کو قومی اداروں سے وابستہ ذمہ دار صحافیوں کے خلاف استعمال نہیں کرنے دیں گے،انہوں نے کہاکہ یہ مقدمہ رانا خالد اور علی احمد پر نہیں بلکہ پوری صحافی برادری پر درج کیا گیا ہے، تاکہ صحافیوں کی آزادی اظہار رائے کو دبایا جاسکے، ہم ایسے کسی غیر قانونی اقدام کو تسلیم نہیں کریں گے، اورصحافیوں کے حقوق کی جنگ ہر فورم پر لڑیں گے،مقررین نے کہا کہ مہذب معاشرہ میں صحافت کی آزادی ناگزیر ہے،تاہم بعض پولیس افسران کی طرف سے آزادی صحافت پر قد غن لگانے کی کو ششیں کی جاتی ہیں،لیکن صحافی ایسے اوچھے ہتھکنڈوں اور تمام تر ظلم و جبر کے باوجود آزادی صحافت کے لئے اپنی جا نوں تک کے نذرانے پیش کر نے سے گریز نہیں کریں گے،انہوں نے صحافی برادری کے اتحاد و یکجہتی پر زور دیتے ہو ئے کہا کہ جب تک صحافی متحد نہیں ہوں گے،انہیں اپنے پیشہ ورانہ فرائض کی ادائیگی میں در پیش مشکلات کا ازالہ نہیں ہو سکے گا، سیمینار کے مشترکہ اعلامیہ میں ضلعی پولیس کی مکمل میڈیا کوریج کے بائیکاٹ کا فیصلہ کیا گیا،اور ایک ہفتہ میں مذکورہ بے بنیاد مقد مہ سے صحافیوں کے نام خارج کر نے کا مطالبہ کیا گیا،بصورت دیگر ویسٹ پنجاب کے تمام اضلاع میں روزانہ کی بنیاد پر پولیس کے خلاف احتجاج اور بعد ازاں صو بائی ہیڈ کوارٹر لاہور میں احتجاج کا اعلان کیا گیا،بعد ازاں اس سلسلہ میں ڈسٹر کٹ پریس کلب سے احتجاجی ریلی نکالی گئی،ریلی میں شامل صحافیوں نے بینرز اٹھا رکھے تھے،جن پر آزادی اظہار رائے کے نعرے درج تھے،اس موقع پر ضلعی پولیس کے خلاف احتجاجی مظاہرہ بھی کیا گیا،اور صحافیوں نے پولیس گردی اور آزادی صحافت پر قدغن کے خلاف زبردست نعرہ بازی بھی کی۔

گوجرہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں