گوجرہ،سرکاری ہسپتال عملہ انسولین چوری میں پکڑا گیا لاکھوں روپے کی انسولین وائلز خردبرد

جمعرات 18 اپریل 2024 20:32

گوجرہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 18 اپریل2024ء) عام شہریوں کے لئے انسولین کا حصول ناگزیر ہو گیا دربدر کی ٹھوکریں کھانے کے باوجود انسولین عام شہریوں کو دستیاب نہیں تو وہی انسولین چوری کا بڑا اسکینڈل سامنے آگیا ۔

(جاری ہے)

گورنمنٹ آئی کم جنرل اسپتال (ٹی ایچ کیو) سے 1500 وائلز انسولین چوری کا ڈراپ سین ہو گیااسپتال کا عملہ ہی انسولین چوری میں ملوث نکلا 27 لاکھ روپے کی انسولین اسپتال سے غائب ہوئیں جس پر سی ای او ہیلتھ نے انکوائری کمیٹی بنائی جس میں اسپتال کے لیب ٹیکنالوجسٹ زبیر سعید اور سیکورٹی سپروائز محمود احمد کو ذمہ دار قرار دیا گیا اور انکوائری میں انکشاف ہوا کہ اسپتال کی لیب میں رکھی گئی 1500 انسولین وائلز کو دونوں اہلکاروں نے چوری کیا ہے رپورٹ کے مطابق دونوں ملازمین705000 روپے جرمانہ ادا کریں مگر ملوث افراد نے مذکورہ جرمانہ بھی تاحال ادا نہ کیا ہے آن لائن نے انکوائری رپورٹ حاصل کر کے محکمہ صحت کی بے ضابطگیوں کاپول کھول دیاانکوائری میں ملوث افراد کو نوازنے کے لیے انسولین وائلز کی قیمت 470 روپے لگائی گئی اور چوری شدہ 1500 انسولین وائلز کا جرمانہ محض 705000 روپے لکھا گیا جبکہ مارکیٹ میں ایک انسولین وائلز کی قیمت 1800 روپے ہے مارکیٹ کے مطابق 1500 انسولین وائلز کی قیمت 27 لاکھ روپے بنتی ہے اس سارے معاملے میں آن لائن کی ٹیم نے سی ای او ڈاکٹر کاشف کمبوہ کا موقف لینا چاہا تو وہ موف دینے سے گریزاں ہو گئے اور معاملہ دبانے کا کہتے رہے اسپتال کے ایم ایس ڈاکٹر بلال طاہر نے کہا کہ انہوں نے وقوعہ بارے سی ای او کو آگاہ کیا تھا تاہم انہوں نے ہی ذمہ داران کا حتمی فیصلہ کرنا ہے جبکہ شہریوں کا کہنا ہے کہ انہیں انسولین کے حصول کے لیے کئی کئی بار اسپتال کے دھکے کھانے پڑتے ہیں،تاہم اسپتال انتظامیہ کے لئے لمحہ فکریہ ہے کہ چوری ہونے والی انسولین کہاں جاتی رہی کیا اسے مارکیٹ میں فروخت کیا جاتا رہا یہ سب اسپتال انتظامیہ اور محکمہ صحت پر سوالیہ نشان ہیں ---

متعلقہ عنوان :

گوجرہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں