حسن ابدال،شہری آبادی اور کیڈٹ کالج کے نزدیک شمشان گھاٹ کے منصوبے پر مقامی آبادی میں شدید بے چینی پھیل گئی

محکمہ اوقاف اور حکومتی ادارے ہوش کے ناخن لیں، اقلیت کے حقوق کے نام پر مقامی آبادی کے حقوق سلب نہ کیے جائیں،عوامی حلقے

منگل 17 جولائی 2018 23:07

حسن ابدال(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 17 جولائی2018ء) شہری آبادی اور کیڈٹ کالج کے نزدیک شمشان گھاٹ کے منصوبے پر مقامی آبادی میں شدید بے چینی پھیل گئی۔محکمہ اوقاف اور حکومتی ادارے ہوش کے ناخن لیں، اقلیت کے حقوق کے نام پر مقامی آبادی کے حقوق سلب نہ کیے جائیں۔شمشان گھاٹ کو کسی ویران اور آبادی سے دور قائم کیا جائے جس کے لیے محکمہ مال کی جانب سے مختلف جگہوں کی نشاندہی بھی کی گئی ہے مگر کچھ افسران من مانی کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔

علمائے کرام اور سماجی تنظیموں کی جانب سے ایسی کسی بھی حرکت کی صورت میں احتجاج سامنے آ سکتا ہے۔تفصیلات کے مطابق حکومتی محکموں کی جانب سے سکھوں کے مطالبہ پر مردوں کی آخری رسومات کی آدائیگی کے لیے شمشان گھاٹ کے قیام کا فیصلہ تو کر لیا گیا ہے مگر اس کے لیے جگہ کا انتخاب کرتے ہوئے تمام بنیادی اصولوں اور قوانین کی دھجیاں بکھیر دی گئی ہیں۔

(جاری ہے)

پتھر گڑھ روڈ پر گنجان آبادی کے ساتھ شمشان گھاٹ کی تعمیر کا کام شروع کروا دیا گیا ہے اور اسسٹنٹ کمشنر حسن ابدال اور دیگر افسران اس کام کی نگرانی کر رہے ہیں جس کے بعد مقامی آبادی میں شدید بے چینی پائی جا رہی ہے ۔ان کا کہنا ہے کہ شمشان گھاٹ اقلیتوں کا حق بنتا ہے مگر اسے آبادی سے دور کسی مقام پر بنایا جائے تا کہ آخری رسومات کے دوران مقامی آبادی کے حقوق متاثر نہ ہوں۔

اس حوالے سے زرائع کا بتانا ہے کہ محکمہ مال کے افسران کی جانب سے متبادل اور موضوع جگہوں کی نشاندہی بھی کی جا چکی ہے جہاں اس کا قیام عمل میں با آسانی لایا جا سکتا ہے مگر محکمہ اوقاف اور کچھ دیگر حکام کی جانب سے نا معلوم وجوہات کی بنا ء پر اسی مقام پر اس کے قیام پر زور دیا جا رہا ہے۔مذکورہ جگہ سے کچھ ہی فاصلے پر معروف عسکری تعلیمی درس گاہ کیڈٹ کالج بھی واقع ہے جبکہ ہزاروں کی تعداد میں افراد قرب و جوار میں رہائش پذیر ہیں۔

متعلقہ محکموں نے اگر مناسب اقدامات نہ کیے اور مقامی آبادی کو اعتماد میں لیے بغیر شمشان گھاٹ کے قیام کو عمل میں لایا تو علمائے کرام اور سماجی تنظیموں کی جانب سے شدید رد عمل سامنے آ سکتا ہے جبکہ مقامی آبادی بھی اس حوالے سے نہ صرف قانونی چارہ جوئی کرنے کے لیے تیار ہے بلکہ ان کی جانب سے آنے والے دنوں میں احتجاج بھی سامنے آ سکتا ہے ۔اعلیٰ حکام کو چاہیے کہ وہ اس حساس مسلئے پر جلد بازی کے بجائے دونوں فریقین کی مشاور ت سے شمشان گھاٹ کو کسی مناسب جگہ قائم کر ے تا کہ نہ صرف مقامی آبادی کے حقوق متاثر نہ ہوں بلکہ سکھوں کو بھی اپنے مردوں کی آخری رسومات کی آدائیگی میں آسانیاں فراہم کی جا سکیں اور آپس میں محبت اور احترام کے یہ رشتے ہمیشہ قائم رہ سکیں ۔

متعلقہ عنوان :

حسن ابدال میں شائع ہونے والی مزید خبریں