سندھ کو پانی کی کمی کا سامنا ہے دوسرے صوبے سندھ میں پانی کی کمی کو دور کرنے میں تعاون کریں ،

دراوٹ ڈیم اگر سندھ حکومت نے نہیں لیا تو وفاق پبلک پرائیوٹ پارٹنر شپ کے تحت اس منصوبہ کو چلائے گا ، کراچی میں پانی کی کمی دور کرنے کے لیے K4منصوبہ کو مکمل کرنا ہو گا اور حب ڈیم سے پانی چوری کوروکنا ہو گا وفاقی وزیر آبی وسائل فیصل واؤڈا کی دراوٹ ڈیم کے دورہ کے دوران میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت

پیر 15 اکتوبر 2018 23:33

سندھ کو پانی کی کمی کا سامنا ہے دوسرے صوبے سندھ میں پانی کی کمی کو دور کرنے میں تعاون کریں ،
حیدرآباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 15 اکتوبر2018ء) وفاقی وزیر آبی وسائل فیصل واؤڈا نے کہا ہے کہ سندھ کو پانی کی کمی کا سامنا ہے دوسرے صوبے بڑے دل کا مظاہرہ کریں اور سندھ میں پانی کی کمی کو دور کرنے میں تعاون کریں ، دراوٹ ڈیم اگر سندھ حکومت نے نہیں لیا تو وفاق پبلک پرائیوٹ پارٹنر شپ کے تحت اس منصوبہ کو چلائے گا ، کراچی میں پانی کی کمی دور کرنے کے لیے K4منصوبہ کو تکمیل کرنا ہو گا اور حب ڈیم سے پانی چوری روکنا ہو گی۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ضلع جام شورو میں نوری آباد کے قریب قائم بارانی پانی ذخیرہ کرنے کے لیے بنائے گئے دراوٹ ڈیم کا دورہ کرنے کے دوران میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہو ئے کیا۔ اس موقع پر ڈیم سے متعلق تفصیلی بریفنگ دی گئی اور ڈیم کا مکمل دورہ کرایا گیا۔

(جاری ہے)

فیصل واؤ ڈا نے کہا کہ دراوٹ ڈیم پر وفاقی حکومت 11ارب روپے خرچ کرچکی ہے 2017ء میں اسے سندھ حکومت کے حوالہ ہو نا تھا لیکن صوبائی حکومت اسکا انتظام سنبھالنے کو تیار نہیں ہے۔

انہوں نے کہاکہ طے شدہ معاملہ یہ تھا کہ سندھ حکومت سو ا ارب روپے دیکر اسکا انتظام خود سنبھالے گی لیکن اس نے تاحال ایسا نہیں کیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ اگر سندھ حکومت نے 15دن کے اندر دراوٹ ڈیم کا کنٹرول نہیں سنبھالا تو وفاقی حکومت پبلک وپرائیوٹ پارٹنر شپ کے تحت اس آبی ذخیرے کا انتظام سنبھالے گی۔ انہوں نے کہاکہ اس آبی ذخیرے سے 25ہزار ایکڑ سے زائد زمین سیراب ہو سکتی ہے اور قریبی علاقوں کو پینے کا صاف پانی مل سکتا ہے۔

انہوں نے کہاکہ دراؤٹ ڈیم 2010ء میں شروع ہوا اور2014ء میں چائنا کی کمپنی کے تعاون سے تکمیل ہوا تھا۔ اس نے تین سال اسکا نظام چلایا 2017ء میں اسے سندھ حکومت کے حوالہ ہونا تھا سندھ حکومت نے خود کہا کہ وہ اسکا نظام چلائے گی۔ انہیں سو ارب روپے دیکر انتظام سنبھالنا تھا جو انہوں نے نہیں کیا ۔فیصل واؤ ڈا نے کہاکہ سندھ میں پانی کی کمی کا انہیں بھی شدت سے احساس ہے میں دیگر صوبوں سے کہوں گا کہ وہ سندھ کے ساتھ تعاون کریں انہوں نے کراچی کے آبی منصوبہK4کی فوری تکمیل پر زور دیا اور کہا کہ حب ڈیم سے مسلسل پانی چوری کیا جارہا ہے کراچی کے شہری پینے کے پانی کو ترس رہے ہیں لیکن صوبائی حکومت ہائیڈرنٹس سے پانی کی چوری کے خلاف کوئی موثر انتظام نہیں کرسکی ہے۔

انہوں نے کہاکہ بدانتظامی اور کرپشن کے میں سخت خلاف ہوں کراچی میں پانی چوری کے معاملہ پرنیب اور سپریم کورٹ سے بھی رجوع کیا جاسکتا ہے۔ اس موقع پر جنرل منیجردراوٹ ڈیم نعیم عارف نے بریفنگ دیتے ہو ئے بتایا کہ بارشوں کے دوران اس ڈیم میں پانی ذخیرہ کیا جاتا ہے یہاں ایک لاکھ 21ہزار ایکڑ فٹ پانی پینے و زراعت کے لیے جمع کیا جاسکتا ہے یہ آبی ذخیرہ سطح سمندر سے 12فٹ اوپر اور ڈیڈ لیول اسکا 106فٹ ہے گذشتہ بارشوں میں یہاں52ہزار ایکڑ فٹ پانی ذخیرہ کیا گیا۔ اب بھی اس میں22ہزار ایکڑ فٹ پانی موجود ہے ۔انہوں نے کہاکہ اس ڈیم سے ایک بڑی اور ایک چھوٹی کینال نکالی گئی ہے اور تین ڈسٹری بیوٹرز لگائے ہیں۔

حیدرآباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں