۱ مملکت ِ خداداد پاکستان میں مغرب کی بے حیا تہذیب کو مسلط کرنے کی ہرگز اجازت نہیں دی جا سکتی،شجاع الدین

اتوار 12 مئی 2024 21:00

Wحیدرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 12 مئی2024ء) مملکت ِ خداداد پاکستان میں مغرب کی بے حیا تہذیب کو مسلط کرنے کی ہرگز اجازت نہیں دی جا سکتی۔یہ بات تنظیم اسلامی کے امیر شجاع الدین شیخ نے ایک بیان میں کہی۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ ایک ایسا ملک جسے کلمہ طیبہ کی بنیاد پر حاصل کیا گیا تھا اس میں سرکاری سرپرستی میں ہم جنس پرستوں پر مشتمل ایک امریکی میوزک بینڈ کو کنسرٹ کرنے کی اجازت کیسے مل گئی۔

پھر یہ کہ کھلم کھلا بے حیائی کی دعوت دینے والے اس میوزک بینڈ کو امریکہ محکمہ خارجہ اور پاکستان میں امریکہ سفارتخانہ کی مکمل پشت پناہی حاصل تھی جس سے ثابت ہوگیا کہ یہ سارا معاملہ پاکستان میں LGBTQ+کے شیطانی ایجنڈا کو فروغ دینے کے منصوبے کا حصہ تھا۔ یہ تو اللہ کا شکر ہے کہ دینی حلقوں اور عوام کے شدید احتجاج کے باعث حکومت اور یونیورسٹیوں کو اس ابلیسی کھیل کو بند کرنا پڑا۔

(جاری ہے)

حقیقت یہ ہے کہ مغرب کا اپنا معاشرتی اور خاندانی نظام تو مکمل طور پر تباہ و برباد ہو چکا ہے اور اب وہ سوشل انجینئرنگ پروگرام اور دیگر خوشنما ناموں کے ذریعے ہمارے معاشرتی اور خاندانی نظام کے درپے ہے اور پاکستان میں ایک بے حیا معاشرے کی تشکیل کی کوشش میں مصروف ہے۔ اسی منصوبے کے تحت کبھی تعلیم کے لیے ناچو جیسا بیہودہ نعرہ استعمال کرنا اور کبھی ملک کے سب سے بڑے صوبے میں سرکاری سرپرستی میں موسیقی کے مقابلوں کا انعقاد کروانا۔

اسلام آباد کی ایک بڑی یونیورسٹی میں سرکاری سرپرستی میں ہولی جیسے ہندوانہ تہوار کو منایا جانا اور ایبٹ آباد میں ایک شخص کاضلعی انتظامیہ کو ہم جنس پرستوں کے لیے کلب کھولنے کی درخواست دینے کی جرات کرنا۔ گویا ہماری نوجوان نسل کو گمراہ کرنے کا مکمل انتظام کیا جا رہا ہے جس کا ایک شاخسانہ یہ ہے کہ آج ہماری یونیورسٹیوں میں اہلِ فلسطین کے حق میں مظاہروں کی بجائے لہو و لعب کی محافل برپا کی جا رہی ہیں۔

جبکہ اسرائیل اور بھارت میں یہود و ہنود مسلمانوں کے خون سے ہولی کھیل رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اسلام ایک باعفت اور باحیا معاشر ہ کی تشکیل چاہتا ہے اور اسلامی تعلیمات میں حیا پر بڑا زور دیا گیا ہے۔ قرآن پاک میں اہلِ ایمان مردوں اور عورتوں کو نگاہوں اور شرمگاہوں کی حفاظت کا حکم دیا گیا ہے اور ساتھ یہ بھی بتا دیا گیا ہے کہ اہلِ ایمان میں فحاشی پھیلانے والوں کو دنیا میں ذلت اور آخرت میں دردناک سزا ملے گی۔

ایک حدیث میں فرمایا گیا ہے کہ بے شک حیا اور ایمان آپس میں ملے ہوئے ہیں، جب ایک اٹھ جاتا ہے تو دوسرا بھی اٹھا لیا جاتا ہے ۔ لہذا ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت اور عوام الناس دونوں کی سطح پر معاشرے میں پھیلتی ہوئی فحاشی و عریانی کا سدباب کرنے کے لیے عملی اقدامات کیے جائیں اور پاکستان میں شرم و حیا اور عفت و عصمت کے کلچر کو عام کیا جائے تاکہ ہم دنیا میں بھی کامیاب ہوں اور آخرت میں بھی فلاح پا سکیں۔

حیدرآباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں