مدارس کو ڈائریکٹریٹ کے ماتحت لانے کیلئے تمام امور طے پا گئے

ڈائریکٹریٹ جنرل آف ریلیجیس ایجوکیشن کو فعال کیے جانے کا اعلان اگلے چند روز میں متوقع مدارس کے طلبا و طالبات کو عصرِ حاضر کی جدید تعلیم بھی دی جائے گی اور وفاقی بورڈ کے تحت ان کے امتحانات ہوں گے، شفقت محمود

منگل 22 اکتوبر 2019 13:46

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 اکتوبر2019ء) وزارت وفاقی تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت نے مدارس کی رجسٹریشن اور انہیں سہولیات فراہم کرنے کیلئے ڈائریکٹریٹ کے قیام سے متعلق تمام امور کو حتمی شکل دے دی۔نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق منصوبے سے منسلک ذرائع نے بتایا کہ ڈائریکٹریٹ جنرل آف ریلیجیس ایجوکیشن کو فعال کیے جانے کا اعلان اگلے چند روز میں متوقع ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ڈائریکٹریٹ جی 8 میں بیسک ایجوکیشن کمیونٹی اسکول (بی ای سی ایس) کی بلڈنگ میں ہوگا اور 16 شہروں میں ڈائریکٹریٹ کے ذیلی دفاتر ہوں گے۔اس ضمن میں بتایا گیا کہ وزارت تعلیم کے جوائنٹ ایجوکیشنل ایڈوائزر پروفیسر رفیق طاہر کو ڈائریکٹریٹ کا سربراہ بنائے جانے کا امکان ہے۔ذرائع کے مطابق ڈائریکٹریٹ اور ذیلی دفاتر کو فعال کرنے کے لیے (بی ای سی ایس) اور نیشنل کمیشن آف ہیومن ڈیولپمنٹ کے متعدد ملازمین کی خدمات حاصل کی جارہی ہیں۔

(جاری ہے)

وزیر تعلیم شفقت محمود نے بتایا کہ جی ہاں ہم نے مدارس کی رجسٹریشن اور انہیں سہولیات فراہم کرنے سے متعلق تمام امور کو حتمی شکل دے دی اور بہت جلد خصوصی مجاذ کا حامل ڈائریکٹریٹ تمام مدارس کے معاملات دیکھے گا۔انہوں نے بتایا کہ مذکورہ ڈائریکٹریٹ وفاقی حکومت کے ماتحت ہوگا۔انہوں نے بتایا کہ ڈائریکٹریٹ مدارس کی رجسٹریشن سمیت ان کے لیے سہولت سینٹر کی طرح کام کریگا۔

شفقت محمود نے بتایا کہ مدارس کے طلبا و طالبات کو عصرِ حاضر کی جدید تعلیم بھی دی جائے گی اور وفاقی بورڈ کے تحت ان کے امتحانات ہوں گے۔انہوںنے کہاکہ اتحاد تنظیم المدارس کے مذہبی اسکالرز پہلے ڈائریکٹریٹ کی حمایت کرچکے ہیں۔وزارت تعلیم کے حکام سے متعدد اجلاس کے بعد اتحاد تنظیم المدارس کے ترجمان نے تمام منسلک مدارس کی رجسٹریشن پر آمادگی کا اظہار کیا تھا تاہم جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے فریق بننے سے گریز کیا اور کسی اجلاس میں شرکت نہیں دی۔

نیکٹا رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں واقع تمام مدارس کی جیوٹیگنگ مکمل کرلی گئی ہے جبکہ صوبہ خیبرپختونخوا کے قبائلی علاقے فاٹا کے 85 فیصد، سندھ کے 80 فیصد، خیبرپختونخوا کے 75 فیصد اور بلوچستان کے 60 فیصد مدارس کی جیو ٹیگنگ کی گئی تھی۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں