الیکشن کمیشن میں سیاسی رہنمائوں کی جانب سے نازیبا الفاظ کیس کی سماعت

الیکشن کمیشن نے پرویز خٹک کے الیکشن نتائج کا فیصلہ مقدمے کے فیصلے سے مشروط کردیا ایاز صادق ،مولانا فضل الرحمن اور پرویز خٹک کو بیان حلفی جمع کرانے کی ہدایت خٹک نے جو الفاظ استعمال کئے وہ ہنسنے کے نہیں رونے کے ہیں، پی ٹی آئی رہنما شرمناک کام کر کے بابر اعوان کو آگے کر دیتے ہیں، سردار رضا خان کے ریمارکس

ہفتہ 21 جولائی 2018 15:46

الیکشن کمیشن میں سیاسی رہنمائوں کی جانب سے نازیبا الفاظ کیس کی سماعت
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 21 جولائی2018ء) الیکشن کمیشن پاکستان نے انتخابی مہم کے دوران نازیبا گفتگو کرنے کے معاملے پر پرویز خٹک کے انتخابی نتائج کے فیصلہ کو مقدمے کے فیصلے سے مشروط کر دیا جبکہ سابق سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق، سابق وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک اور جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کے جواب کو مسترد کرتے ہوئے بیان حلفی جمع کرانے کی ہدایت کردی۔

ہفتہ کے روز چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں 4 رکنی کمیشن نے سماعت کی ،تینوں سیاسی رہنمائوں کی جانب سے وکلاء پیش ہوئے ۔ خیبرپختونخوا کے رکن نے کہا کہ ایاز صادق سپیکر قومی اسمبلی رہ چکے ہیں اس نے ایسی زبان کیوں استعمال کی، اس پر ان کے وکیل نے یقین دہانی کرائی کہ آئندہ ایسا نہیں ہو گا۔

(جاری ہے)

وکیل کی یقین دہانی پر چیف الیکشن کمشنر کا کہنا تھا کہ ہم آئندہ کے لیے یقین دہانی نہیں مانگ رہے، آئندہ بھی انہوں نے ایسا کیا تو ہم نوٹس لیں گے۔

اس موقع پر الیکشن کمیشن نے ایاز صادق کو الیکشن کی بقیہ مہم کے دوران احتیاط کرنے کا کہتے ہوئے بیان حلفی جمع کرانے کی ہدایت کردی۔دوسری جانب سابق وزیر اعلی خیبرپختونخوا پرویز خٹک کی جانب سے نازیبا زبان کے استعمال کا معاملہ بھی زیر غور آیا، پرویز خٹک کے وکیل کمیشن کے روبرو پیش ہوئے۔چیف الیکشن کمشنر نے ان کے وکیل سے استفسار کیا کہ پرویز خٹک بے پشتو زبان میں تقریر کی، کیا آپ نے وہ سنی ہے، جو بات انہوں نے کہی وہ ہنسنے کی نہیں بلکہ رونے کی ہے،اس پر وکیل نے بتایا کہ سابق وزیر اعلیٰ نے بابراعوان کی خدمات حاصل کی ہیں جبکہ وہ دوسری عدالت میں مصروف ہیں۔

جس پر چیف الیکشن کمشنر نے تحریک انصاف کے رہنما شرمناک کام کر کے بابر اعوان کو آگے کیوں کر دیتے ہیں چیف الیکشن کمشنر نے پرویز خٹک کا جواب مسترد کرتے ہوئے کہا کہ انتخابات کا نتیجہ کچھ بھی ہو جاری نہیں ہوگا، اس مقدمے کے فیصلے سے مشروط ہوگا جبکہ پرویز خٹک سے بیان حلفی جمع کرانے کی ہدایت کردی ہے۔علاوہ ازیں انتخابی مہم کے دوران مولانا فضل الرحمن کی جانب سے نازیبا زبان کے استعمال کا معاملہ بھی زیر غور آیا۔تاہم مولانا فضل الرحمٰن اور ان کے سینئر وکیل کامران مرتضیٰ بھی پیش نہ ہوئے، جس کے بعد الیکشن کمیشن نے انہیں بیان حلفی جمع کروانے کا حکم دے دیا۔بعد ازاں الیکشن کمیشن نے تینوں رہنماؤں کے نوٹس کی سماعت 9 اگست تک ملتوی کردی۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں