سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹنگ کا حق دینے کے لیے تشکیل دی گئی ٹاسک فورس نے رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرا دی

سائبر ماہرین نے انٹرنیٹ ووٹنگ پر تحفظات کا اظہار‘ مکمل سیکورٹی اور پاور فل فائر وال کے باوجود ہیکنگ کا خطرہ موجود رہتا ہے۔رپورٹ

Mian Nadeem میاں محمد ندیم بدھ 15 اگست 2018 12:11

سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹنگ کا حق دینے کے لیے تشکیل دی گئی ٹاسک فورس نے رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرا دی
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔15 اگست۔2018ء) سپریم کورٹ کے حکم پر الیکشن کمیشن کی جانب سے سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹنگ کا حق دینے کے لیے تشکیل دیے گئے آن ووٹنگ ٹاسک فورس نے تفیصلی رپورٹ جمع کرا دی جس میں اس نظام کے استعمال پر تحفظات کا اظہار کیا گیا ہے۔الیکشن کمیشن نے رواں سال اپریل میں سپریم کورٹ کے حکم پر ٹاسک فورس تشکیل دی تھی جس کو نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کی جانب سے پیش کیے گئے نظام کے جانچ کی ذمہ داری دی گئی تھی۔

ٹاسک فورس نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ سپریم کورٹ نے بیرون ملک پاکستانیوں کو حق دینے سے متعلق تاریخی فیصلہ کیا اور نادرا نے ای ووٹ کا عملی مظاہرہ سپریم کورٹ کو کرکے دیا۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تمام فریقین بیرون ملک پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے پر متفق ہیں اور انٹرنیٹ ووٹنگ نظام قلیل تعداد کے ووٹرز کے لیے دنیا میں رائج ہے جن میں ناروے، ایستونیا اور آسٹریلیا نے بیرون ملک شہریوں کے لیے یہ طریقہ اپنایا تھا۔

(جاری ہے)

ٹاسک فورس کے مطابق بیرون ملک پاکستانی ووٹرزکی تعداد 60 لاکھ ہے جو انٹر نیٹ ووٹنگ کے لیے دنیا میں سب سے زیادہ تعداد ہے جبکہ سائبر ماہرین نے انٹرنیٹ ووٹنگ پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔سائبر ماہرین کے تحفظات کا ذکر کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ سائبر سکیورٹی کے ماہرین انٹرنیٹ ووٹنگ کو غیر محفوظ تصور کرتے ہیں کیونکہ مکمل سیکورٹی اور پاور فل فائر وال کے باوجود ہیکنگ کا خطرہ موجود رہتا ہے۔

رپورٹ میں واضح کیا گیا کہ یہ نظام صرف کم ووٹرز کے لیے محفوظ بنایا جاسکتا ہے لیکن دھاندلی اور ہیکنگ سے متعلق پاکستان کا معاملہ تھوڑا مختلف ہے۔ٹاسک فورس نے کہا ہے کہ بیرون ملک شہریوں کا تعلق مختلف حلقوں سے ہے جس کی وجہ سے مجموعی طور پر اس کا اثر نہیں پڑے گا تاہم آنے والی حکومت اس حوالے سے اقدامات کرسکتی ہے۔ای ووٹنگ کے لیے بنائی گئی ٹاسک فورس نے اپنی رپورٹ میں تحریر کیا ہے کہ 2013 کے انتخابات کی وجہ سے پاکستان میں سیاسی طور پر ڈید لاک ہوا اس لیے ہمیں اس طرز کی نئی ٹیکنالوجی کے استعمال سے پہلے سماجی پہلوﺅں کو بھی مد نظر رکھنا ہوگا۔

ووٹ کی رزداری پر بھی سوال اٹھاتے ہوئے کہا گیا ہے کہ انٹر نیٹ ووٹنگ سے ووٹ کو خفیہ رکھنے کے قواعد کی خلاف ورزی ہوسکتی ہے، ووٹ کی خرید و فروخت بھی ہوسکتی ہے جبکہ الیکشن کمیشن بیرون ملک تحقیقات بھی نہیں کرسکتا۔رپورٹ میں ٹاسک فورس نے کہا ہے کہ سائبر حملے کے ذریعے جھوٹا پورٹل بنا کر ووٹرز کو کنفیوژ بھی کیا جاسکتا ہے، بینکنگ سیکٹر کے پاس ایسے حملے روکنے کا طریقہ ہے لیکن آئی ووٹ کے لیے تاحال کوئی طریقہ نہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ڈی ڈی اوز حملے انٹرنیٹ پر عام ہوچکے ہیں، نادرا کے پاس ان حملوں کو روکنے کی تدبیر موجود ہے لیکن ای ووٹنگ پر حملہ روکنا دشوار ہوگا اس لیے سب سے زیادہ مسئلہ انٹرنیٹ ووٹنگ کی سیکورٹی کا ہے کیونکہ دنیا کو پہلے ہی سائبر وار فیئر مقابلے کا سامنا ہے۔دنیا کے مختلف ممالک کی جانب اشارہ کرتے ہوئے نشاندہی کی گئی ہے کہ مختلف ممالک کی خفیہ ایجنسیوں میں سائبر اسپیس پر اجارہ داری کی جنگ چل رہی ہے، ہر ممکن جدت کے باوجود یہ خطرات منڈلاتے رہیں گے۔

عام انتخابات 2018 میں اس نظام کو استعمال نہ کرنے وجہ سیکورٹی نظام کی عدم موجودگی کو قرار دیا گیا ہے۔الیکشن ٹاسک فورس نے سفارش کی ہے کہ الیکشن کمیشن کو دوسرے ذرائع کی طرف دیکھنا چاہیے کیونکہ انٹرنیٹ ووٹنگ ایک متنازع عمل ہوسکتا ہے۔رپورٹ میں تجویز دی گئی ہے کہ بیرون ملک سفارت خانوں اور قونصل خانوں میں ووٹ کاسٹ کیے جاسکتے ہیں۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں