چیف جسٹس کا انور مجید، بیٹے اور حسین لوائی کو ہسپتال سے جیل بھیجنے کا حکم

یہ تاحیات بیمار نہیں ہیں، اللّٰہ خیر کرے ایسی کوئی حالت نہیں کہ یہ بستر سے چپک گئے ہیں ،ْ چیف جسٹس ثاقب نثار وکیل بتادیں انور مجید نے سرجری کب کروانی ہی اگر سرجری کروانی ہے تو کروالیں، ہمیں اعتراض نہیں، ورنہ جیل بھیج دیں ،ْریمارکس ابھی تو انور مجید اوپن ہارٹ سرجری کروا ہی نہیں رہے، سرجری کے لیے ڈاکٹروں کی ہدایات کا انتظار کررہے ہیں ،ْجسٹس اعجاز الاحسن

پیر 24 ستمبر 2018 18:55

چیف جسٹس کا انور مجید، بیٹے اور حسین لوائی کو ہسپتال سے جیل بھیجنے کا حکم
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 ستمبر2018ء) چیف جسٹس آف پاکستان نے جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں گرفتار اومنی گروپ کے سربراہ انور مجید، اے جی مجید اور حسین لوائی کو میڈیکل رپورٹس کی بنیاد پر ہسپتال سے جیل منتقل کرنے کا حکم دیا ہے ۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے 17 ستمبر کو انور مجید اور عبدالغنی مجید کے طبی معائنے سے متعلق ایف آئی اے کی درخواست پر سماعت کی تھی اور عدالت نے ملزمان کے طبی معائنے کیلئے سرجن جنرل پاکستان کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دے تھی۔

سپریم کورٹ میں پیر کو جعلی بینک اکاؤنٹس کی سماعت کے دوران ایڈیشنل اٹارنی جنرل کی جانب سے مذکورہ کیس میں گرفتار اومنی گروپ کے سربراہ انور مجید ، ان کے صاحبزادے اے جی مجید اور حسین لوائی کی میڈیکل رپورٹس عدالت میں جمع کرائیں۔

(جاری ہے)

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ انور مجید، عبدالغنی مجید اور حسین لوائی کی رپورٹس آچکی ہیں ،ْمیڈیکل بورڈ نے انور مجیداور عبدالغنی مجید کو جیل منتقل کرنیکی سفارش کی ہے، کمیٹی نے رپورٹ کے ساتھ اپنی سفارشات بھی دی ہیں، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ انور مجید تحقیقات میں جاسکتے ہیں۔

رپورٹ پر چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیئے کہ یہ تاحیات بیمار نہیں ہیں، اللّٰہ خیر کرے ایسی کوئی حالت نہیں کہ یہ بستر سے چپک گئے ہیں، وکیل بتادیں انور مجید نے سرجری کب کروانی ہی اگر سرجری کروانی ہے تو کروالیں، ہمیں اعتراض نہیں، ورنہ جیل بھیج دیں، بتادیں انور مجید نے ہسپتال میں رہنا ہے یا جیل میں جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ ابھی تو انور مجید اوپن ہارٹ سرجری کروا ہی نہیں رہے، سرجری کے لیے ڈاکٹروں کی ہدایات کا انتظار کررہے ہیں۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اگر انور مجید کو کوئی مسئلہ ہوا تو ان کی ہارٹ سرجری کروا لی جائے گی۔چیف جسٹس پاکستان نے سوال کیا کہ کیا انور مجید سرکاری مہمان ہیں انہیں جیل میں شفٹ کردیں، ڈیڑھ ماہ سے موجیں لگا رکھی ہیں، مجھے یاد نہیں کسی کو اتناعرصہ کارڈیا لوجی سینٹر میں رکھاگیا ہو جتنا انور مجید کو رکھا گیا۔اومنی گروپ کے وکیل شاہد حامد نے عدالت کو بتایا کہ عبد الغنی مجید کے ہیمو گلوبن بھی کم ہوگئے ہیں، انہیں ہومرائیڈ کی سرجری کروانی ہے۔

چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ سرجری کروانے پر ہمارا اور آپ کا اختلاف نہیں ہے، سرجری بے شک کروائیں لیکن پہلے دونوں کو جیل بھیجیں اور ہیومورائڈ بیماری تو کریم سے بھی ٹھیک ہوجاتی ہے۔چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیئے کہ انور مجید کا دل کا کوئی معاملہ تو ہے ہی نہیں، وہ صحت مند ہیں، میڈیکل رپورٹ کے مطابق انور مجید اور عبدالغنی مجید دونوں ہسپتال نہیں رہ سکتے۔

چیف جسٹس ثاقب نثار نے ڈی جی ایف آئی اے کو ہدایت دی کہ بشیر میمن صاحب جب سرجری کا وقت ہو تو ان کو اسپتال منتقل کر دینا اور حسین لوائی تو ویسے ہی فٹ ہیں انہیں کوئی مسئلہ نہیں رہا۔عدالت نے انور مجید، عبدالغنی مجید اور حسین لوائی کوہسپتال سے فوری جیل منتقل کرنیکا حکم دیتے ہوئے معاملہ نمٹا دیا۔واضح رہے کہ منی لانڈرنگ کیس میں اومنی گروپ کے سربراہ اور آصف زرداری کے قریبی ساتھی انور مجید اور ان کے صاحبزادے عبدالغنی مجید کو سپریم کورٹ سے گرفتار کیا گیا تھا ،ْآصف علی زرداری کے ایک اور قریبی ساتھی نجی بینک کے سربراہ حسین لوائی بھی منی لانڈرنگ کیس میں گرفتار ہیں۔

اسی کیس میں ایک جے آئی ٹی بھی تشکیل دی جاچکی ہے جس میں سابق صدر آصف زرداری اور فریال تالپور پیش ہوچکے ہیں۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں