پاکستان کو سموگ اور پانی کی کمی سمیت بہت سے ماحولیاتی چیلنجز کا سامنا ہے

جن سے نمٹنے کیلئے سائنسی سفارتکاری کو مؤثر اور نتیجہ خیز بنائیں گے، نامور سائنسدان اور ماہرین تعلیم کی معاونت انتہائی سود مند ثابت ہو سکتی ہے، ایڈوائزری کونسل برائے خارجہ امور میں خصوصی طور پر ماہرین کو شامل کیا ہے تاکہ ان کے تجربات سے استفادہ کر سکیں وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کا سائنسی سفارتکاری اجلاس سے خطاب

بدھ 16 جنوری 2019 18:35

پاکستان کو سموگ اور پانی کی کمی سمیت بہت سے ماحولیاتی چیلنجز کا سامنا ہے
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 جنوری2019ء) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پاکستان کو سموگ اور پانی کی کمی سمیت بہت سے ماحولیاتی چیلنجز کا سامنا ہے جن سے نمٹنے کیلئے سائنسی سفارتکاری کو مؤثر اور نتیجہ خیز بنائیں گے۔ یہ بات انہوں نے بدھ کو یہاں وزارت خارجہ میں سائنسی سفارتکاری اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

وزارتِ خارجہ میں ایک اعلیٰ سطح کے بین الاتنظیمی اجلاس میں سائنسی سفارتکاری کا آغاز کر دیا گیا۔ اجلاس میں صحت، تعلیم، سائنس و ٹیکنالوجی، موسمیاتی تبدیلی اور فوڈ سیکورٹی کے شعبوں سے وابستہ سینئر حکام نے شرکت کی۔ وزیر خارجہ نے سائنسی سفارتکاری کے اجلاس میں شریک افسران کو خوش آمدید کہا۔ شاہ محمود قریشی نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے کچھ عرصہ پہلے وزیراعظم عمران خان کی ہدایت پر معاشی سفارتکاری کا آغاز کیا تھا اور آج الحمد اللہ سائنسی سفارتکای کی طرف گامزن ہیں، بدقسمتی سے ہمارے ہاں صحت اور تعلیم کے شعبوں پر کم توجہ دی جاتی رہی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس بہترین لوگ ہیں، نامور سائنسدان اور ماہرین تعلیم ہیں جن کی معاونت ہمارے لئے اور اس ملک کیلئے انتہائی سود مند ثابت ہو سکتی ہے، ہم نے ایڈوائزری کونسل برائے خارجہ امور میں خصوصی طور پر ماہرین کو شامل کیا ہے تاکہ ان کے تجربات سے استفادہ کر سکیں۔ ماحولیاتی تبدیلی ایک اور ایسا شعبہ ہے جس میں ہمیں توجہ اور مشترکہ لائحہ عمل طے کرنے کی ضرورت ہے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ ہمیں سموگ اور پانی کی کمی سمیت بہت سے ماحولیاتی چیلنجز کا سامنا ہے جن سے نمٹنے کیلئے ہمیں سائنسی سفارتکاری کے اس پلیٹ فارم کو مؤثر اور نتیجہ خیز بنانا ہے، ہمیں ایسی مشاورت اور باہمی تعاون کو جاری رکھنا چاہئے تاکہ ہم اپنے مقرر کردہ اہداف کو احسن طریقے سے حاصل کر سکیں۔ اس سائنسی سفارتکاری مہم کا مقصد، ترقیاتی چیلنجز سے نبرد آزما ہونے اور تکنیکی معاونت کی فراہمی کیلئے بیرونی ممالک میں قائم سائنس اور ٹیکنالوجی کے سینٹرز آف ایکسیلینس سے باہمی روابط کا فروغ ہے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں