سپریم کورٹ نے اورنج لائن میٹرو ٹرین پراجیکٹ کیس کی سماعت کے دور ان تین تعمیراتی کمپنیوں سے ایک ایک کروڑ کی گارنٹی مانگ لی

مئی تک کام مکمل نہ ہوا تو گارنٹی ضبط کر لی جائیگی ، عدالت عظمیٰ کی جسٹس ریٹائرڈ جمشید اور جسٹس عبد الستار اصغر میں سے کسی ایک کو ٹیکنیکل کمیٹی کا سربراہ بنا نے کی ہدایت

جمعہ 19 اپریل 2019 13:32

سپریم کورٹ نے اورنج لائن میٹرو ٹرین پراجیکٹ کیس کی سماعت کے دور ان تین تعمیراتی کمپنیوں سے ایک ایک کروڑ کی گارنٹی مانگ لی
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 اپریل2019ء) سپریم کورٹ آف پاکستان نے اورنج لائن میٹرو ٹرین پراجیکٹ کیس کی سماعت کے دور ان تین تعمیراتی کمپنیوں سے ایک ایک کروڑ کی گارنٹی مانگتے ہوئے کہاہے کہ 20 مئی تک کام مکمل نہ ہوا تو گارنٹی ضبط کر لی جائیگی جبکہ عدالت عظمیٰ نے ہدایت کی ہے کہ جسٹس ریٹائرڈ جمشید اور جسٹس عبد الستار اصغر میں سے کسی ایک کو ٹیکنیکل کمیٹی کا سربراہ بنا یا جائے ،موجودہ سربراہ جسٹس زاد حسین کام جاری رکھنا چاہتے ہیں تو پنجاب حکومت اس پر بھی غور کرے۔

جمعہ کو جسٹس گلزار احمد کی سربراہی کیں دو رکنی بینچ نے کی۔ جسٹس گلزار احمد نے پراجیکٹ ڈائریکٹر فضل حلیم پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ پراجیکٹ ڈائریکٹر کی وجہ سے کام تاخیر کا شکار ہوا ہے۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہاکہ کنٹریکٹر کام نہیں کرتے تو انہیں اٹھا کر پھینک دیں جیل میں ڈال دیں ۔انہوںنے کہاکہ پراجیکٹ ڈائریکٹر تعمیراتی کمپنیوں سے بلیک میل ہورہے ہیں۔

جسٹس گلزار احمد نے کہاکہ تینوں تعمیراتی کمپنیاں ایک ارب کی گارنٹی دیں، مقررہ تاریخ تک کام مکمل نہ ہونے پر گارنٹی ضبط ہوگی۔وکیل تعمیراتی کمپنی نعیم بخاری نے کہاکہ ایک ارب کی گارنٹی نہیں دے سکتے، آپ میرے موکل کو جیل بھیج دیں۔وکیل نعیم بخاری نے کہاکہ دو ارب کی گارنٹی پہلے دے چکے ہیں، وکیل نعیم بخاری نے کہاکہ ڈیڑھ ارب روپے کے واجبات باقی ہیں۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے کہاکہ میٹرو ٹرین پر خطیر رقم خرچ ہوئی ہے۔جسٹس اعجاز الاحسن نے کہاکہ یہ قومی مفاد کا منصوبہ ہے۔ جسٹس گلزار احمد نے کہاکہ منصوبے پر تعمیراتی کام کی کوالٹی چیک کرنے کا کوئی میکنزم ہے یا نہیں۔جسٹس گلزار احمد نے کہاکہ ایسا نہ ہو کہ پراجیکٹ دھڑام سے نیچے آگرے۔پراجیکٹ ڈائریکٹر نے کہاکہ ہمارے کنسلٹنٹ تعمیراتی کام کی نگرانی کر رہے ہیں۔ عدالت عظمیٰ نے تین تعمیراتی کمپنیوں سے ایک ایک کروڑ کی گارنٹی مانگتے ہوئے واضح کیا کہ کہ 20 مئی تک کام مکمل نہ ہوا تو گارنٹی ضبط کر لی جائیگی۔ کیس کی سماعت دو ہفتے تک ملتوی کردی گئی ۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں