سپریم کورٹ نے احاطہ عدالت میں قتل کرنے والے مجرم کالے خان کو بری کردیا

ہر سنگین جرم دہشت گردی کے زمرے میں نہیں آتا، عدالت جلددہشت گردی کی تعریف کے بارے میں فیصلہ دے گی جس سے مختلف ابہام دور ہوجائیں گے، چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ

بدھ 16 اکتوبر 2019 17:26

سپریم کورٹ نے احاطہ عدالت میں قتل کرنے والے مجرم کالے خان کو بری کردیا
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 اکتوبر2019ء) سپریم کورٹ نے احاطہ عدالت میں قتل کرنے والے مبینہ دہشت گردی کے مجرم کالے خان کو بری کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ ہر سنگین جرم دہشت گردی کے زمرے میں نہیں آتا، عدالت جلددہشت گردی کی تعریف کے بارے میں فیصلہ دے گی جس سے مختلف ابہام دور ہوجائیں گے۔ بدھ کو چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔

(جاری ہے)

اس موقع پر درخواست گزار کے وکیل نے پیش ہوکرعدالت کوبتایا کہ کالے خان نے عدالتی احاطہ میں مقتول غلام محمد کو قتل کیا تھا، ٹرائل کورٹ نے اسے سزائے موت سنائی تھی جس کو ہائیکورٹ نے عمر قید میں تبدیل کر دیا تھا۔ سماعت کے دوران چیف جسٹس نے پراسیکیوٹر پنجاب سے کہاکہ یہ قتل ذاتی دشمنی کانتیجہ تھا، اس لئے دہشت گردی کی تعریف کو درست کریں کیونکہ دہشت گردی کی تعریف نہ ہونے کی وجہ سے دہشت گردی کے کیسز کا ڈھیر لگ گیا ہے، ہم بھی اسی ماہ دہشت گردی کی تعریف کے حوالے سے فیصلہ دینگے کیونکہ اس طرح کے واقعات سے ابہام پیدا ہوتا ہے اس لئے عدالت جلد دہشت گردی کی تعریف کے حوالے سے فیصلہ سنائے گی جس سے بہت سے ابہام دور ہو جائیں گے، بعد ازاں عدالت نے درخواست گزارکوبری کرنے کاحکم جاری کرتے ہوئے کیس نمٹادیا۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں