سپریم کورٹ کا افغان ٹرانزٹ ٹریڈ سے متعلق کیس میں تیاری نہ کرنے پربرہمی کااظہار

چینی کی درآمد کیوں روکی آج کل چین میں ایک وائرس پھیلا ہوا ہے،کیا اس وجہ سے مال روک رہے ہیں ،عدالت عظمیٰ

جمعرات 23 جنوری 2020 14:52

سپریم کورٹ کا افغان ٹرانزٹ ٹریڈ سے متعلق کیس میں تیاری نہ کرنے پربرہمی کااظہار
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 جنوری2020ء) سپریم کورٹ آف پاکستان نے افغان ٹرانزٹ ٹریڈ سے متعلق کیس میں تیاری نہ کرنے پربرہمی کااظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ چینی کی درآمد کیوں روکی آج کل چین میں ایک وائرس پھیلا ہوا ہے،کیا اس وجہ سے مال روک رہے ہیں ۔ جمعرات کو جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔

دور ان سماعت جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہاکہ کسٹم نے کس قانون کے تحت چینی کے کنٹینرز کو روکا ۔ ڈپٹی ڈائریکٹر کسٹمز نے کہاکہ افغانستان کو بھجوائی جانے چینی غیر معیاری تھی ۔جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہاکہ چینی کا معیار چیک کرنا کسٹمز کا کام کب سے ہوگیا کسٹمز حکام پاک افغان ٹرانزٹ ٹریڈ میں رکاوٹ بن رہے ہیں، چینی کی کوالٹی خریدار اور بیچنے والا جانے۔

(جاری ہے)

جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہاکہ پاکستان سے معیاری چیزیں ہی بیرون ملک جانی چاہیے، کسٹم کے پاس غیر معیار چیز روکنے کا اختیار ہو تو ہی چیک کر سکتا ہے۔ ڈپٹی ڈائریکٹر نے کہاکہ رولز کے مطابق خطرناک اشیاء کی ترسیل روک سکتے ہیں۔ جسٹس فیصل عرب نے کہاکہ چینی خطرناک چیز کب سے ہوگئی ۔ جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہاکہ پاک افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے اپنے قواعد ہیں۔

جسٹس عمر عطاء بندیال نے کسٹمز کی کارکردگی پر سوالات اٹھا دئیے اور کہاکہ کسٹمز کے کسی مقدمہ میں عدالت کو معاونت نہیں ملتی ۔انہوںنے کہاکہ آج بھی کسٹم حکام یہ بتانے سے قاصر ہیں کس قانون کے تحت چینی کو روکا گیا، ایسے افسران کو عدالت بھجوایا جائے جنہیں قانون اور مقدمات کا علم ہو۔ بعد ازاں عدالت نے کسٹمز حکام کو مقدمہ کی تیاری کیلئے آخری موقع دیدیا، سماعت ایک ہفتے کیلئے ملتوی کر دی ۔کسٹمز نے جون 2019 میں افغانستان جانے والے چینی کے 262 کنٹینر روکے تھے ۔افغانستان جانے والی کھیپ کے 354 میں صرف 92 کنٹینر کلیئر کیے تھے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں