وائٹ کالر کرائم کے ذریعے ترقی پذیر ممالک سے ہر سال اربوں ڈالر کی غیر قانونی منتقلی کی جاتی ہے،

پاکستان کی حکومت نے اس کے تدارک کے لئے اندرونی طور پر اقدامات کر رہی ہے، بین الاقوامی سطح پر اس سلسلے کی روک تھام کے لئے اقدامات کی ضرورت ہے، مالیاتی جرائم کا ارتکاب کرنے والوں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لئے بین الاقوامی تعاون کو مضبوط بنانے کی ضرورت ہے وزیراعظم عمران خان کا مالیاتی احتساب اور شفافیت سے متعلق اعلیٰ سطحی پینل سے خطاب

جمعرات 24 ستمبر 2020 22:04

وائٹ کالر کرائم کے ذریعے ترقی پذیر ممالک سے ہر سال اربوں ڈالر کی غیر قانونی منتقلی کی جاتی ہے،
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 24 ستمبر2020ء) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ وائٹ کالر کرائم کے ذریعے ترقی پذیر ممالک سے ہر سال اربوں ڈالر کی غیر قانونی منتقلی کی جاتی ہے، پاکستان کی حکومت نے اس کے تدارک کے لئے اندرونی طور پر اقدامات کر رہی ہے، بین الاقوامی سطح پر اس سلسلے کی روک تھام کے لئے اقدامات کی ضرورت ہے، مالیاتی جرائم کا ارتکاب کرنے والوں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لئے بین الاقوامی تعاون کو مضبوط بنانے کی ضرورت ہے۔

جمعرات کو نیویارک میں بین الاقوامی مالیاتی احتساب اور شفافیت اور سالمیت (ایف اے سی ٹی آئی) کے حوالے سے اعلیٰ سطح پینل کی عبوری رپورٹ کے افتتاح کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ انہیں اس انتہائی اہم مباحثہ میں شرکت سے خوشی ہوئی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پاکستان نائیجیریا اور ناروے کی جانب سے عالمی سطح پر مالیاتی پینل کی تشکیل کا خیر مقدم کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وائٹ کالر کرائم کے ذریعے ترقی پذیر ممالک سے ہر سال اربوں ڈالر کی غیر قانونی منتقلی کی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت کو کرپشن کے خاتمے کا مینڈیٹ ملا ہے، ہم نے ملک میں اس حوالے سے بہت سے اقدامات کئے ہیں، مالیاتی جرائم کا ارتکاب کرنے والوں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لئے بین الاقوامی تعاون کو مضبوط بنانے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم ایف اے سی ٹی آئی پینل کی عبوری رپورٹ کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ رقوم کی غیر قانونی منتقلی کے حوالے سے رپورٹ میں جو اعداد و شمار کئے گئے ہیں حیران کن ہیں، ہر سال ایک کھرب ڈالر کی رقم وائٹ کالر جرائم کرنے والوں کے ذریعے منتقل کئے جاتے ہیں، 20 سے 40 ارب ڈالر کرپٹ وائٹ کالر جرائم کرنے والوں کے ذریعے رشوت کی صورت میں وصول کئے جاتے ہیں جبکہ 7 کھرب ڈالر کی رقم محفوظ پناہ گاہوں میں رکھی جاتی ہے اور ملٹی نیشنل کمپنیاں ہر سال پانچ سے چھ سو ارب ڈالر کی ٹیکس چوری کرتی ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ غریب اور ترقی پذیر ملکوں سے دولت کی غیر قانونی منتقلی کو فوری طور پر روکا جائے اور بین الاقوامی برادری کو اس سلسلے میں جامع حکمت عملی وضع کرنا ہو گی۔ اس سلسلے میں وزیراعظم نے 9 تجاویز پیش کرتے ہوئے کہا کہ ان کی پہلی تجویز یہ ہے کہ ترقی پذیر ممالک سے چوری کئے گئے اثاثوں اور رشوت اور جرائم سے حاصل کی جانے والی رقم فوری طور پر واپس کی جائے اور ایسے ممالک جہاں جرائم اور کرپشن کی رقم محفوظ کی گئی ہے وہاں کے حکام اپنے مالیاتی اداروں کے خلاف کارروائی کریں جو کہ اس طرح کی رقوم اور اثاثوں کو محفوظ کرتے ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ کرپشن اور رشوت میں سہولت فراہم کرنے والوں کی کڑی نگرانی اور ان کے خلاف کارروائی کی جائے۔ اس کے علاوہ اس کے علاوہ غیر ملکی کمپنیوں کے ’’بینیفیشیل اونرشپ‘‘ سے متاثرہ اور دلچسپی رکھنے والی حکومتوں کو فوری طور پر آگاہ کیا جائے۔ انہوں نے تجویز دی کہ ملٹی نیشنل کارپوریشنز کو ٹیکس سے بچنے کے لئے ٹیکس چوروں کی جنت میں جانے کا موقع نہیں دینا چاہیے۔

وزیراعظم نے کہا کہ رقوم کی ڈیجیٹل منتقلی پر ٹیکس وہاں وصول کیا جائے جہاں سے یہ ریونیو حاصل ہوتا ہے نہ کہ کہیں اور۔ انہوں نے کہا کہ غیر منصفانہ سرمایہ کاری معاہدوں کو منصفانہ بنانا ہو گا اور سرمایہ کاری معاہدوں کے تصفیے کے حوالے سے شفاف نظام وضع کرنا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ غیر قانونی طور پر رقوم کی منتقلی پر کنٹرول اور اس کی نگرانی کے لئے تمام سرکاری و غیر سرکاری باڈیز میں دلچسپی رکھنے والے ممالک کو شامل کیا جائے۔

وزیراعظم نے تجویز دی کہ اقوام متحدہ کو رقوم کی غیر قانونی منتقلی سے متعلقہ مختلف سرکاری و غیر سرکاری باڈیز کے کام کو مربوط بنانے اور اس کی نگرانی کے لئے میکنزم وضع کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ترقی پذیر ممالک کے قیمتی وسائل کو محفوظ بنانے کی اہمیت اس لحاظ سے دوچند ہو گئی ہے کیونکہ وہ کورونا وبا کی وجہ سے شدید متاثر ہوئے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ انہوں نے جو اقدامات تجویز کئے ہیں، ان پر عمل نہ کرنے سے امیر اور غریب کے مابین فرق بڑھتا جائے گا اور یہ خلیج بڑھتی رہی تو ترقی پذیر ممالک مزید مالی مشکلات کا شکار ہو جائیں گے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں