جنگ اور مفاہمت ایک ساتھ نہیں چل سکتے

افغانستان کے قومی سلامتی مشیر کے بیان نے مایوس کیا،ایسے بیانیات امن کی کوششوں کو سبوتاژ کرسکتے ہیں۔ وفاقی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین پیر 14 جون 2021 11:43

جنگ اور مفاہمت ایک ساتھ نہیں چل سکتے
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 14 جون 2021ء) : وفاقی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ جنگ اور مفاہمت ایک ساتھ نہیں چل سکتے۔ انہوں نے یہ بات پاکستان افغانستان دو طرفہ مذاکرات کے افتتاحی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ اس موقع پر وفاقی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہ پاکستان ایک پرامن ملک ہے اور دنیا کا نظریہ اب تبدیل ہوچکا ہے، امن سب کی خواہش ہے، افغانستان میں امن خطے کے مستقبل کے لیے اہم ہے، پاکستان پرامن ،خوشحال اور خودمختار افغانستان کا خواہاں ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان نے افغانستان میں قیام امن کے لیے کام کیا اور افغانستان کا مسئلہ سیاسی مذاکرات کے ذریعے ہی حل ہوسکتا ہے۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ وزارت خارجہ دوست ممالک سے تعلقات کو مزید وسعت دینے کے لیے کردار ادا کرتی ہے۔

(جاری ہے)

جنگ اور مفاہمت ایک ساتھ نہیں چل سکتے جبکہ افغانستان میں قیام امن کے لیے پاکستان کی کوششوں کو عالمی سطح پر سراہا گیا ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ افغانستان میں قیام امن کے لیے پاکستان کی کوششوں کوعالمی سطح پر سراہا گیا، امریکا سمجھتا ہے کہ خطے کے مسائل کا حل پاکستان کی مدد سے ممکن ہے۔ خطاب کے دوران شاہ محمود قریشی نے کہا کہ نیشنل سکیورٹی افغانستان کے حکام کے بیان نے مایوس کیا ایسے بیانیات امن کی کوششوں کو سبوتاژ کر سکتے ہیں۔ افغانستان میں قیام امن کے لیے پاکستان کی کوشش کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔

انہوں نے مزید کہا کہ امن سب کی خواہش ہے اور افغانستان میں امن خطے کے مستقبل کے لیے اہم ہے جبکہ وزیر اعظم عمران خان نے بھی ہمیشہ کہا کہ افغانستان میں امن کا راستہ مذاکرات ہے۔ پاکستان، پرامن، خوشحال اور خودمختار افغانستان کا خواہاں ہے۔ افغانستان کی قیادت اور دیگر پاکستان پر اعتماد کریں اور ماضی بھول کر آگے بڑھیں۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں