پی ٹی آئی کی بیک ڈور چینلز میں کوئی بات چیت نہیں ہو رہی،اسد قیصر

پی ٹی آئی کے کسی کے ساتھ کوئی مذاکرات نہیں ہورہے،9 مئی کو بہانہ بنا کر ہمیں نشانہ بنایا گیا،ملک تب آگے بڑھے گا جب قانون کی عملداری ہو گی،گفتگو

Faisal Alvi فیصل علوی ہفتہ 11 مئی 2024 10:56

پی ٹی آئی کی بیک ڈور چینلز میں کوئی بات چیت نہیں ہو رہی،اسد قیصر
اسلام آباد(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔11 مئی 2024 ) پاکستان تحریک انصاف کے رہنماءاسد قیصر کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کی بیک ڈور چینلز میں بھی کوئی بات چیت نہیں ہو رہی، پی ٹی آئی کے کسی کے ساتھ کوئی مذاکرات نہیں ہورہے،9 مئی کو بہانہ بنا کر ہمیں نشانہ بنایا گیا،ملک تب آگے بڑھے گا جب قانون کی عملداری ہو گی۔جیونیوز سے گفتگو کرتے ہوئے رہنماءپی ٹی آئی کا مزید کہنا تھا کہ شیر افضل مروت پارٹی کا اہم ورکر ہے، پارٹی کیلئے ان کی بڑی خدمات ہیں، ان کو سیاسی کمیٹی سے ہٹانے سے متعلق معلومات نہیں۔

خیبرپختونخواہ کو مرضی کا چیف سیکرٹری نہ دینا فیڈریشن کے خلاف ہے، حکمران اپنی ذات اور انا سے باہر نکلیں۔ ایک پارٹی کو فائدہ دے کر جعلی حکومت بنائی گئی، ہم اپنے موقف سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔

(جاری ہے)

ہمارے کسی سے مذاکرات نہیں ہو رہے ہیں۔واضح رہے کہ گزشتہ روز پی ٹی آئی رہنماءعلی محمد خان نے کہا تھا کہ ملک کو جمہوری طریقے سے چلانا چاہتے ہیں تو اس کے لئے سب سے بڑی جماعت اور بڑے لیڈر کو انگیج کرنا پڑے گا۔

عوام پر ایک حکومت مسلط کی گئی ہے جس وجہ سے حکومت اور عوام میں رابطہ منقطع ہے۔جیسے ہی حکومت کی طرف سے مذاکرات کی پیش ہوئی عمرا خان نے فوراً 3 ممبران کی کمیٹی بنادی تھی اب یہ حکومت کو چاہیے کہ ان کو انگیج کریں۔چند روز قبل پی ٹی آئی رہنماءبیرسٹر گوہر کا بھی کہنا تھا کہ ہمارے کسی سے مذاکرات ہو رہے ہیں اور نہ ہی ہم کسی سے کوئی بیک ڈور رابطے کر رہے ہیں۔

بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم، مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کے علاوہ سب سے بات چیت کریں گے۔انہوں نے مزید کہا تھاکہ ہم الیکشن کمیشن سے جلد پارٹی سرٹیفکیٹ جاری کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ قانون کے تحت جو سرٹیفکیٹ 7 دن میں ملنا تھا وہ ہمیں آج تک نہیں ملا۔اب بہت تاخیر ہو چکی۔ ہمیں پارٹی سرٹیفکیٹ اور بلے کا نشان جلد واپس دیا جائے۔ان کامزید کہنا تھاکہ ایک طرف نواز شریف کے سارے کیسز معاف ہوگئے۔ دوسری جانب بانی پی ٹی آئی کو جعلی کیسز میں سزائیں دی گئیں۔اسحاق ڈار نواز شریف کے فرنٹ مین ہیں، اسی لیے انہیں ڈپٹی وزیرِ اعظم بنایا گیاتھا۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں